آسیہ بنت مزاحم مصر کے بادشاہ فرعون کی بیوی تھیں۔ بہت پارسا اور ہمدرد خاتون تھیں۔ جب موسیٰ علیہ السلام پیدا ہوئے تو ان کی والدہ صاحبہ نے انھیں ایک صندوق میں بند کر کے دریائے نیل میں بہا دیا۔ تاکہ فرعون کو پتہ نہ لگ جائے اور وہ انھیں قتل نہ کر دے۔ جب یہ صندوق فرعون کے محل کے قریب پہنچا تو آسیہ نے صندوق کو دیکھ کر اسے دریا سے باہر نکلوا لیا۔ پیارا ننھا بچہ نظر آیا تو بڑی محبت سے اس کی پرورش کی۔

آسیہ
(عربی میں: آسيا ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
شہریت قدیم مصر  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

آسیہ فرعون سے اپنا ایمان مخفی رکھتی تھی اور بعد میں اسے اس کے متعلق علم ہو گیا تھا۔ ان کے بارے میں بعض نصوص اور ان کی شروحات والتفسیر پیش خدمت ہے :

1 - فرمان باری تعالٰی ہے :

"اللہ تعالٰی نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کی ہے کہ جب اس نے کہا اے میرے رب میرے لیے اپنے پاس جنت میں گھر بنا، اورفرعون اوراس کے عمل سے نجات نصیب فرمااورمجھے ظالموں کی قوم سے بھی نجات عطا فرما۔[1]

2 - ابو موسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

مردوں میں سے تو بہت سے درجہ کمال تک پہنچے لیکن عورتوں میں سے سوائے فرعون کی بیوی آسیہ اور مریم بنت عمران کے کوئی اور عورت درجہ کمال تک نہیں پہنچی اور عائشہ رضي اللہ تعالٰی عنہا کی باقی سب عورتوں پرفضيلت اسی طرح ہے جس طرح ثرید باقی سب کھانوں پر افضل ہے۔ ۔[2]

3 – ابن عباس بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے زمین پر چار لکیریں لگائيں اورفرمانے لگے :

کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو زيادہ علم ہے، نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

جنتی عورتوں میں سب سے افضل خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اور مریم بنت عمران رضي اللہ تعالٰی عنہن اجمعین ہیں۔ ۔[3]

4 - انس بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا :

آپ کو( کمال کے اعتبارسے ) دنیا کی سب عورتوں سے مریم بنت عمران اور خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) اور فرعون کی بیوی آسیہ ( رضی اللہ تعالٰی عنہن ) کافی ہیں ۔[4] امام ترمذی نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔

5 - حافظ ابن حجر کا کہنا ہے :

فرعون کی بیوی آسیہ علیہ السلام کے فضائل میں سے ہے کہ انھوں نے دنیا کی ان نعمتوں کے بدلے میں جس میں وہ تھیں دنیا کے عذاب و تکالیف اور بادشاہی کے بدلے میں قتل ہونا اختیار کر لیا اور ان کی موسی علیہ السلام کے متعلق فراست سچی تھی جب انھوں نے موسی علیہ السلام کے بارے میں ( ان کو دریا سے نکالتے ہوئے ) یہ کہا یہ میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ ۔[5]

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

ترمذی شریف حدیث نمبر1834

  1. التحریم، 11
  2. صحیح بخاری حدیث نمبر 3230، صحیح مسلم حدیث نمبر 2431
  3. مسنداحمد حديث نمبر 2663
  4. سنن ترمذی حدیث نمبر 3878
  5. فتح الباری، 6 / 448