پاک فوج کی جانب سے اگست 1965 میں بھارتی زیر کنٹرول کشمیر کیا جانے والا آپریشن جس میں تربیت یافتہ کمانڈوز اور مجاھدین کو مقبوضہ وادی میں لانچ کیا گیا تھا۔

پس منظر ترمیم

بھارتی فوج کی جانب سے درگاہ حضرت بل کی بے حرمتی نے کشمیری مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہوا تھا۔ مقبوضہ وادی کی حیثیت سے متعلق بھارتی پارلیمان میں پیش ہونے والا قانون کی وجہ سے بھی کشمیری مسلمانوں میں شدید اضطراب کی سے کیفیت تھی اور وہ آزادی کے لیے تیار نظر آتے تھے یہ مقبوضہ وادی کی وہ صورت حال تھی جس سے پاکستان نے فائدہ اٹھانے کا فیصلہ کیا ۔

منصوبہ بندی ترمیم

میجر جنرل اخترملک کے زیر کمان چھ سے آٹھ ہزار کمانڈوز اور مجاہدین کو مقبوضہ کشمیر میں داخل کیا گیا اور ان کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں میں بھارتی فوج کے ہیڈ کواٹر پر حملہ، مقبوضہ وادی کے اہم پلوں کو اڑانا، بھارتی فوج کے قافلوں پر گھات لگا کر حملے۔ بھارتی فوج کے اسلحہ کے ڈیپووں کو تباہ کرنا شامل تھا۔

نتائج ترمیم

اس آپریشن کی سب سے بڑی خامی یہ تھی کہ بر سر پیکار کمانڈوز اور مجاھدین کو عقب سے کمک پہنچانے اور سرینگر تک قبضے تک اس آپریشن کو جاری رکھنے کے باری میں کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ کمانڈوز اور مجاھدین نے اپنا مقصد تو حاصل کرکے وقتی طور پر تو بھارتی فوج کو حیران کر دیا تھا لیکن کمک کی عدم دستیابی اور دوسری عوامل نے ان کو باقاعدہ افواج کے سامنے بے بس کر دیا تھا۔ ماسواے غزنوی فورس کے جو کے ميجر منور کی کمان ميں راجوری کے علاقے ميں داخل کی گئی اور راجوری، بدھل، تھانہ منڈی اور مينڈھر کے علاقوں ميں بھارتی فوج کو شکست ديکر قابض ہو گئی ،کوی بھی فورس اپنا ہدف حاصل کرنے ميں کامياب نہ ہو سکی، اسی غلطی کا اعادہ 1999 میں آپریشن کارگل کے دوران کیا گیا تھا۔ بہرحال یہ کہا جا سکتا ہے کہ آپریشن جبرالٹر کے نتائج خطرناک نکلے اور اسی آپریشن کے بطن سے 1965 کی پاک بھارت جنگ برآمد ہوئی۔ عام رائے کے مطابق اگر ميجر منور کے احتجاج کو مدنظر رکھ کر غزنوی فورس کو راجوری، بدھل، تھانہ منڈی اور مينڈھر کے قابض شدہ علاقوں علاقے سے واپس نہ بلايا جاتا تو جبرالٹر آپريشن کم از کم جنوب مغربی کشمير کے علاقوں ميں مقصد حاصل کرنے ميں کامياب ہوجاتا کيونکے بھارتی فوج مسلسل کوششوں کے باوجود غزنوی فورس سے يہ علاقے واپس لينے ميں ناکام ہو گئی تھی۔

مزيد دیکھیں ترمیم

ميجرملک منور خان اعوان ستارہِ جرات

حوالہ جات ترمیم