ابراھیم الفزاری کے نام سے معروف ان مسلم سائنسدان کا مکمل نام ابو اسحاق ابراھیم بن حبیب بن سلیمان بن سمورہ بن جندب الفزاری ہے جن کا زمانۂ تحقیقات تاریخی اندازوں کے مطابق ماہرین نے آٹھویں صدی لگایا ہے۔ دستاویزات کی تکمیل اور دائرہ المعارف کی مناسبت سے اس بات کا ذکر بھی ایک رسم کے طور پر کردینا ضروری ہے کہ انکا پس منظر خالص عرب[1] اور یا پھر خالص فارسی[2] ہونے کے بارے میں درست اور حتمی معلومات نہیں ہیں۔

ابراہیم فزاری
(عربی میں: إبراهيم الفزاري ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
مقام پیدائش عراق  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات سنہ 777ء  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بغداد  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت دولت عباسیہ  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد محمد بن ابراہیم فرازی  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ریاضی دان،  ماہر فلکیات،  مترجم،  منجم  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل ریاضی،  فلکیات  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خلافت عباسیہ کے دور میں خلیفہ ہارون الرشید کے تحقیقاتی اداروں سے وابستگی رہی۔ علم فلکیات پر تحقیق و تحریر کیں جن میں اسطرلاب اور سالنامہ کی ترتیب بھی شامل ہیں۔ ہارون الرشید کے کہنے پر یعقوب بن طارق کی شراکت میں ہندوستانی فلکیاتی تحریروں کا عربی میں ترجمہ کیا، یہ کتاب 750ء میں بیت الحکمہ بغداد میں الزیج علی سنی العرب کے نام سے تکمیل کو پہنچی[3]۔

ان کے بیٹے کا نام بھی مماثلت کے ساتھ محمد الفزاری تھا، جو خود بھی اپنی جگہ ایک فلکیات داں تھے۔ ابراھیم الفزاری کا انتقال 777ء میں ہوا۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Scott L. Montgomery۔ Science in Translation: movements of knowledge through cultures and time. P. 81.
  2. Ervin Lewis, Mildred Bain, From Freedom to Freedom: African roots in American soils: selected readings
  3. E. S. Kennedy, A Survey of Islamic Astronomical Tables, (Transactions of the American Philosophical Society, New Series, 46, 2)، Philadelphia, 1956, pp. 2, 7, 12 (zijes no. 2, 28, 71)۔