اسماعیل کدارے
اسمٰعیل کدارے ایک البانوی زبان کے ڈراما نویس، شاعر اور ناول نگار ہیں۔
اسماعیل کدارے | |
---|---|
(البانوی میں: Ismail Kadare) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 28 جنوری 1936ء (88 سال)[1][2][3][4][2][5][6] ارجیر[7][8][9] |
شہریت | البانیا[10] فرانس[11][12] کوسووہ[13] |
عملی زندگی | |
مادر علمی | تیرانا یونیورسٹی گورکی انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی ادب |
پیشہ | شاعر، ناول نگار، مصنف[14]، مترجم |
پیشہ ورانہ زبان | فرانسیسی، روسی، البانوی زبان[15] |
اعزازات | |
نامزدگیاں | |
دستخط | |
IMDB پر صفحات | |
باب ادب | |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی ترمیم
البانیہ کے مشہور ادیب، ناول نگار۔ اسمٰعیل یونان کے ساتھ البانیہ کی سرحد کے قریب واقع گیروکاسٹر کے قصبہ میں پیدا ہوئے۔ یہ وہی قصبہ ہے جہاں ان کے مخالف انور ہوکسا اُن سے اٹھائیس برس پہلے پیدا ہوئے تھے۔ پہلے انھوں نے یونیورسٹی آف تیرانا سے تعلیم حاصل کی اور پھر ماسکو یونیورسٹی کے گورکی انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی ادب میں پڑھے۔
عملی زندگی ترمیم
انھوں نے بطور صحافی 1960 میں کام کرنا شروع کیا۔ یہ وہ سال تھا جب البانیہ نے سوویت یونین سے تعلقات منقطع کیے تھے۔ لیکن بطور شاعر اپنی ادبی زندگی کا آغاز وہ صحافت سے پہلے ہی کر چکے تھے۔ ان کے دو شعری مجموعے ’یوتھفُل انسپیریشن‘ یا جوان امنگیں اور ’خواب‘ کے نام سے 1954 اور 1957 میں منظر عام پر آ چکے تھے۔
ادبی زندگی ترمیم
1960میں کدارے نے نثر نگاری کی طرف رخ کیا اور 1963 میں اپنا پہلا ناول’مردہ فوج کا جرنیل، بعد از جنگ البانیہ کا ایک مطالعہ‘ کے نام سے شائع کیا۔
اس ناول نے البانیہ میں اُن کا نام بنایا اور انھیں ملک سے باہر سفر کرنے اور اپنی تحریریں شائع کرنے کی اجازت بھی مل گئی۔ لیکن 1975 میں حکام کے ساتھ ان کے تعلقات خراب ہو گئے اور ان پر تین سال کے لیے اشاعت کی پابندی لگا دی گئی۔ حالات میں بہتری کے دو سال ہی گذرے تھے کہ 1981 میں ’خوابوں کا محل‘ لکھنے پر وہ پھر حکام کے عتاب میں آ گئے۔ ان کی یہ کتاب عین اسی دور کی پابندیوں کے بارے میں تھی جن کے تحت انھیں شائع ہونے سے روکا گیا تھا۔ اور پھر 1986 سے انھوں نے اپنی تحریریں البانیہ سے سمگل کر کے فرانس بھجوانا شروع کر دیں جہاں پر اُن کے ناشر نے یہ تحریریں محفوظ کرنا شروع کر دیں۔
فرانس آمد ترمیم
1990 میں البانیہ میں انور ہوکسا کی حکومت گرنے سے کچھ عرصہ قبل اسمٰعیل کو فرانس میں سیاسی پناہ مل گئی۔ اسمٰعیل کدارے کا کہنا ہے ’ مطلق العنانی اور مسلمہ ادب ایک ساتھ نہیں چل سکتے کیونکہ یہ بات فطری ہے کہ ایک لکھنے والا کسی بھی آمر کا دشمن ہوتا ہے۔ ‘ اور شاید اسمٰعیل کدارے کے سلسلہ میں یہ بات سچ بھی ثابت ہوئی کیونکہ البانیہ سے نکلنے کے بعد ہی وہ دنیا کو اپنے کام کی طرف متوجہ کر سکیں ہیں۔
اعزازات ترمیم
اسماعیل کا نام نوبل انعام کے لیے نامزد ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ 2005ء میں شروع ہونے والے بین الاقوامی بُکر پرائز کے سلسلہ کے انعام کا حقدار ان کو قرار دیا گیا۔
حوالہ جات ترمیم
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118995146 — اخذ شدہ بتاریخ: 27 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ NooSFere author ID: https://www.noosfere.org/livres/auteur.asp?numauteur=-43009 — بنام: Ismail KADARÉ — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: Ismail Kadare — فلم پورٹل آئی ڈی: https://www.filmportal.de/533437973825465da0c7c9a13281e6a5 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ ڈسکوجس آرٹسٹ آئی ڈی: https://www.discogs.com/artist/3667273 — بنام: Ismail Kadare — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/kadare-ismail — بنام: Ismail Kadare
- ↑ بنام: Ismail Kadare — abART person ID: https://cs.isabart.org/person/19196
- ↑ ربط : https://d-nb.info/gnd/118995146 — اخذ شدہ بتاریخ: 11 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ http://www.independent.co.uk/arts-entertainment/books/reviews/the-fall-of-the-stone-city-by-ismail-kadare-trs-john-hodgson-8081167.html
- ↑ http://news.bbc.co.uk/2/hi/entertainment/4604409.stm
- ↑ https://www.cercle-richelieu-senghor.org/2022/04/05/sem-dritan-tola-albanie-la-francophonie-dans-le-coeur/ — اخذ شدہ بتاریخ: 2 جولائی 2022
- ↑ https://www.cercle-richelieu-senghor.org/2022/04/05/sem-dritan-tola-albanie-la-francophonie-dans-le-coeur/
- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118995146
- ↑ https://president-ksgov.net/presidentja-osmani-dekreton-dhenien-e-nenshtetesise-se-kosoves-per-shkrimtarin-ismail-kadare/
- ↑ https://cs.isabart.org/person/19196 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11909294r — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ NOR numbering ID: https://www.legifrance.gouv.fr/UnTexteDeJorf.do?numjo=PREX1531692D — اخذ شدہ بتاریخ: 23 اپریل 2019 — عنوان : Journal officiel de la République française — شمارہ: 1 — شائع شدہ از: 1 جنوری 2016
- ↑ https://thebookerprizes.com/the-booker-library/prize-years/international/2005 — اخذ شدہ بتاریخ: 2 نومبر 2022
- ↑ https://thebookerprizes.com/the-booker-library/books/the-traitors-niche
- ↑ http://www.rtklive.com/en/?id=6&r=5994
بیرونی روابط ترمیم
ویکی ذخائر پر اسماعیل کدارے سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |