بئر اریس مسجد قبا سے پچاس قدم کے فاصلے پر ایک کنواں ہے یہ ابیار سبعہ میں سے ایک ہے یہودیوں میں سے ایک شخص کے نام سے منسوب ہے جس کا نام اریس تھا

  • اس کا پانی کھاری تھا رسول اللہ نے اس سے لعاب دہن ڈالا جس کی برکت سے اس کا پانی میٹھا ہوگیااب اسے بند کر دیا گیا ہے
  • ہجرت کے موقع پر اس سے رسول اکرم نے وضو کیا غسل فرمایا اسی کنویں کے پانی سے مسجد قبا کی مٹی کا گارا بنایا گیا
  • حضور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے کی وہ انگوٹھی جو آپ کے بعدابوبکر صدیق نے پہنی پھرعمر فاروق نے اور پھر عثمان غنی نے جن سے وہ بئراریس میں گر پڑی اسے بئر خاتم بھی کہا جاتا ہے[1]
  • حضرت محمد پر جادو کیا گیا تو آپ کے بالوں کو نر کھجور کے خوشے کے غلاف میں رکھ کر بنی زریق کے اسی کنویں کی تہ میں ایک بھاری پتھر کے نیچے دبا دیا۔
  • ابو موسیٰ اشعری بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے گھر میں وضو کیا اور سوچا آج میں رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ رہوں گا، آپ مسجد میں نہیں تھے، میں آپ کی تلاش میں نکلا، آپ اریس نامی کنویں کی منڈیر پر کنویں میں ٹانگیں لٹکائے ہوئے بیٹھے تھے[2]

[3] بئر اریس میں سیڑھیاں تھیں جن کے ذریعہ سے کنویں میں اترنا اور اس سے وضو کرنا آسان تھا 714ھ میں اس کنویں کی تجدید کی گئی اب اس میں اترنے کا راستہ بند ہے اس کی عمارت بھی باقی نہیں کہتے ہیں کہ رومیوں کے کسی غلام نے جو خباثت نفس اور نفاق کے مرض میں مبتلا تھا اس کا ایک باغ تھا اس نے نشانات مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو مٹانے کی غرض سے بند کر دیا اور عمارت کو ختم کر دیا[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. صحیح بخاری حدیث نمبر: 5866
  2. صحیح البخاری حدیث نمبر : 3693
  3. انسائیکلوپڈیا سیرت النبی،سید عرفان احمد صفحہ50 زمزم پبلشر اردوبازار کراچی
  4. جذب القلوب الی دیار المحبوب(تاریخ مدینہ)،صفحہ 203،شیخ عبد الحق محدث دہلوی،شبیر برادرز لاہور