باؤجی

1983ء پاکستانی فلم

باؤجی ایک پنجابی زبان کی پاکستانی فلم ہے۔ فلم کا پریمیئر 3 جون 1983ء کو ہوا۔ پاکستانی اس فلم کے کردار ڈراما اور کامیڈی فلموں کے بارے میں فلم مکمل کی گئی ہے۔ فلم باکس آفس پر اوسط درجے کی ثابت ہوئی۔ اس فلم کی ہدایات حسنین نے دی تھیں۔ پروڈیوسر ظفر شباب تھے۔ کہانی سعید ساحلی نے لکھی تھی اور اسکرین پلے، مکالمے بشیر نیاز کے تھے۔ کاسٹ میں علی اعجاز، ننھا، خلیفہ نذیر، ممتاز، نازلی، البیلا اور رنگیلا شامل تھے۔ فلم کی موسیقی ذو الفقار علی نے ترتیب دی تھی۔ فلم کے گانے سعید گیلانی نے لکھے تھے۔ فلم کی فہرست ریکارڈنگ میں شامل ایم ظفر نے بہترین گانے ریکارڈ کیے اور نورجہاں، صادق اقبال اور حسن صادق نے گانے گائے۔ ترمیم شدہ "عاشق علی" حجرہ شاہ مقیم۔

باؤجی کہانی میں ایک زندہ حقیقت ہے۔ جس کا ہر لفظ اُن والدین کے آنسوؤں سے لکھا گیا ہے جو مفلسی کے اندھیروں میں اپنی اولاد کو بھٹکتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے۔ جو انھیں خود وراثت میں ملتے ہیں۔ ایسا ہی ایک خواب دو بھائیوں نے مل کر دیکھا تھا کہ وہ اپنے بیٹے اور بھتیجے جمیل کو پڑھا لکھا کر بڑا آدمی بنائیں گے۔ لہذا اپنے اسی خواب کی تعبیر کے لیے انھوں نے جمیل کو شہر کے سب سے بڑے اسکول میں داخل کرادیا۔ اور خود روپے جمع کرنے کے لیے دن رات ایک کر دیا۔ لوگوں کی خوشیوں میں شریک ہوکر ان کو بے تحاشا ہنسایا۔ لیکن تقدیر اوپر کھڑی ان پر مسکرا رہی تھی۔ کیونکہ ان کو اپنے خواب کی تعبیر بہت بھیانک نظر آئیں۔ دوسرے کو ہنسانے والوں کی اپنی آنکھوں میں کبھی نہ ختم ہونے والے آنسو بھر آئے۔ یہ سب کیسے ہوا اس کا جواب آپ کو فلم باؤجی دیکھنے کے بعد ملے گا۔

بیرونی روابط ترمیم