علم عروض کے وہ مقررہ پیمانے جن کے اوزان میں شعر کہا جا سکے۔[1]

تاریخ ترمیم

عروض کی مروجہ بحروں کا مدون خلیل بن احمد عروضی ( متوفی 175ھ / 791ء ) ہے۔ اساتذہ نے وقتاً فوقتاً اس کی مدونہ بحروں میں ارکان و زحافات کا تغیر کر کے نئی بحریں نکالیں چنانچہ آج کل غزل، قصیدہ، قطعہ وغیرہ کے لیے 19 بحریں اور مثنوی کے لیے 7 بحریں رائج ہیں۔

اَرْکان ترمیم

بیسویں صدی عیسوی کے آغاز میں اردو شعراء نے ہندی عروض (پنگل) سے متاثر ہو کر نئی بحریں وضع کی جو لطافت و تاثر سے خالی نہیں۔ ان شعراء میں عظمت اللہ خان کا نام خصوصاً قابل ذکر ہے۔

تقطیع ترمیم

ریختہ تقطیع ایک ایسا سافٹ ویئ رہے جس کی مدد سے آپ اپنی غزل یا شعر کے اوزان کو دریافت کر سکتے ہیں۔ یہ ٹول ریختہ لیبزکے تیار کردہ الگوردم پر کام کرتا ہے، جو مشین لرننگ پر مبنی ہے۔ اس ٹول سے آپ معلوم کر سکتے ہیں کہ آپ کا کلام (غزل/شعر) بحر میں ہے یا نہیں، اگر اس میں غلطیاں ہیں تو ان کی نشان دہی ہو سکے اور انھیں درست کیا جا سکے۔ [2]

حوالہ جات ترمیم

  1. "تقطیع پروجیکٹ(ریختہ)" 
  2. "تقطیع پروجیکٹ(ریختہ)"