برلن ناکہ بندی یا برلن محاصرہ (انگریزی: Berlin Blockade) سرد جنگ کے اولین بڑے بین الاقوامی بحرانوں میں سے ایک تھا بلکہ پہلا بحران تھا جس میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔ برلن شہر کی یہ ناکہ بندی 24 جون 1948ء سے 11 مئی 1949ء تک جاری رہی۔

برلن کے باشندے ایک سی-54 طیارے کو اترتے ہوئے دیکھ رہے ہیں (1948ء)

دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمنی پر کثیر القومی قبضہ ہو گیا۔ اس دور میں سوویت اتحاد نے مغربی اتحادیوں کے زیر تسلط علاقے مغربی برلن کو جانے والے ریل و سڑک کے تمام راستے بند کر دیے تھے۔ واضح رہے کہ منقسم برلن شہر کا وہ حصہ جو مغربی اتحادیوں کے قبضے میں تھا، چاروں طرف سے سوویت علاقوں میں گھرا ہوا تھا۔ اس ناکہ بندی یا محاصرے کا مقصد مغربی قوتوں کو مجبور کرنا تھا کہ وہ مجبور ہو کر سوویت اتحاد کو مغربی برلن کو غذا و ایندھن کی فراہمی کی اجازت دے دیں تاکہ پورے شہر پر سوویت اتحاد کو عملی تسلط حاصل ہو جائے۔

اس ناکہ بندی کے جواب میں مغربی اتحادیوں نے "برلن فضائی نقل و حمل" (انگریزی: Berlin Airlift) کا آغاز کیا جس کے ذریعے برلن کے شہریوں کو فضائی راستے سے رسد فراہم کی گئی۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ کی فضائیہ، برطانیہ کی شاہی فضائیہ اور دولت مشترکہ کے دیگر ممالک کے ہوائی جہازوں نے تقریباً ایک سال جاری رہنے والی اس کارروائی کے دوران 2 لاکھ سے زائد اڑانیں بھریں اور 13 ہزار ٹن غذائی اشیاء روزانہ برلن کو فراہم کیں۔[1]

1949ء کے موسم بہار تک یہ کوششیں اس حد تک کامیاب ثابت ہوئیں کہ اپریل تک فضائی راستے سے اتنا زیادہ سامان پہنچایا جانے لگا جتنا پہلے شہر کو بذریعہ ریل بھی نہیں پہنچتا تھا۔

اس پورے عمل کے دوران کل 101 جانیں ضائع ہوئیں جن میں 40 برطانوی اور 31 امریکی شامل تھے۔ بیشتر اموات کا سبب جہازوں کا گر کر تباہ ہونا تھا۔ پورے عمل کے دوران 17 امریکی اور 8 برطانوی طیارے گر کر تباہ ہوئے۔[2]

فضائی نقل کے اس پورے عمل کا تخمینہ 224 ملین ڈالرز لگایا گیا۔

اس فضائی نقل (انگریزی: Airlift) نے سوویت اتحاد کو خفت سے دوچار کیا کیونکہ وہ بار ہا دعویٰ کر چکے تھے کہ یہ کبھی بھی کارآمد ثابت نہ ہوگا۔ لیکن جب یہ واضح ہو گیا کہ یہ کوشش کامیاب ہو چکی ہے تو مئی میں ناکہ بندی اٹھا لی گئی۔ اس فضائی نقل کی آخری یادگاریں برلن شہر کے سابق مغربی حصوں میں واقع وہ تین ہوائی اڈے ہیں جو اگلے پچاس سالوں تک برلن شہر کے لیے بنیادی داخلی راستے کی خدمات انجام دیتے رہے۔

امریکا نے اس کو آپریشن ویٹلز (Operation Vittles) جبکہ برطانیہ نے آپریشن پلین فیئر (Operation Plainfare) کا نام دیا۔ اس عمل کے دوران آسٹریلیا کی کوششوں کو آپریشن پیلیکین (Operation Pelican) کا نام دیا جاتا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. Nash, Gary B.; Jeffrey, Julie Roy; Howe, John R.; Frederick, Peter J. (2007), The American People Creating a Nation and a Society (6th ed.), New York: Longman, ISBN 978-0-205-56843-7
  2. Turner, Henry Ashby (1987), The Two Germanies Since 1945: East and West, Yale University Press, ISBN 0-300-03865-8