بنو بَلَی موجودہ سعودی عرب کے شمال مشرق ، اردن اور تاریخی اعتبار سے مصر اور سوڈان میں آباد بنو قضاعہ کی ایک شاخ ہے۔

تاریخ ترمیم

مسکن ترمیم

عرب میں قحطانی گروہ سے تعلق رکھنے والا ایک بڑا عرب قبیلہ ہے جو دراصل بنو قضاعہ کی ایک شاخ ہے۔ اِسے یہ نام بَلِی بن عمرو بن الحاف (یا اِلحافی) بن قضاعہ کی نسبت سے دیا گیا ہے۔[1] [2] بلی بن عمرو مدینہ منورہ اور وادی القریٰ کے درمیان کے علاقوں میں سکونت پزیر تھے۔ امج، غران کے علاقوں میں اِن کی بستیاں بنو حنیفہ کا علاقہ ختم ہونے کے بعد شروع ہوتی تھیں، بنک میں بنو جذام کی آبادیوں تک پہنچتی تھیں۔ بنک میں یشغب، تیما، مدینہ، یزال، رحیہ، سقیا، ہجشان، مدین، فران، خبین، الہدم اور ذات السلاسل میں بھی بودوباش رکھتے تھے[3]۔ ابن خلدون کے مطابق اِن کا وطن جہینہ کے شمال سے لے کر ایلہ کی گھاٹی اور بحر قلزم کے مشرقی ٹیلے تک تھا۔ کچھ قبائل اِن میں سے مغربی ٹیلے تک بھی چلے گئے تھے۔ مصر اور حبشہ کے علاقہ کے درمیان میں بھی اِن کی کچھ شاخیں آباد تھیں۔ وہاں یہ لوگ اِتنے زیادہ ہو گئے تھے کہ وہ صحرائے نوبیہ تک کے علاقہ پر غالب آگئے اور یہاں انھوں نے حبشہ کے لوگوں سے جنگ کی اور اُن پر غلبہ حاصل کر لیا[4] [5]۔ مؤرخ تقی الدین مقریزی نے لکھا ہے کہ بنو بلی شام میں مقیم تھے [6]۔ القلقشندی کے مطابق بنو بلی کے گھر ’’ذاما‘‘ میں تھے۔ الہمدانی نے اخمیم کی صراحت بھی کی ہے۔[7]

تاریخ ترمیم

بنو بلی عرب کا ایک قدیمی قبیلہ ہے جس کے حوالے سے ہمیں تاریخ کے مختلف اَدوار میں ملتے میں۔ یہ قبیلہ نصرانیت کے ظہور کے وقت مصر میں تھا اور اِن کا علاقہ القصیر اور فناء کے مابین تھا اور ظہورِ اسلام سے قبل ہندوستان کی تجارت اِنہی کے ذریعہ سے ہوا کرتی تھی [8]۔ ظہورِ اسلام کے وقت بنو بلی دشمنان اسلام کے ساتھ رہے حتیٰ کہ سنہ میں جب غزوہ موتہ کے وقت بنو بلی نے ہرقل قیصر روم کا ساتھ دیا۔ اِس موقع پر بہت سے دوسرے عرب قبائل بھی موجود تھے جن کی مجموعی تعداد ایک لاکھ تھی اور اِن کا سربراہ بھی بنو بلی کا مالک بن زافلہ تھا [9] [10]۔

قبول اسلام ترمیم

سنہ میں قبیلہ بلی کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدینہ منورہ آیا ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن کو دعوتِ اسلام پیش کی جس کو انھوں نے قبول کر لیا اور بعد ازاں یہ لوگ اپنے اپنے وطن کو لوٹ گئے۔ [11]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ابن ماکولا: الاکمال فی رفع الارتیاب، جلد 1، صفحہ 355، مطبوعہ حیدرآباد دکن، 1967ء
  2. ابوجعفر محمد بن حبیب الہاشمی البغدادی: کتاب مختلف القبائل و مؤتلفھا، صفحہ 27، 31، 60، مطبوعہ لاہور، 1964ء
  3. الہمدانی: صفۃ جزیرۃ العرب، صفحہ 17۔
  4. ابن خلدون: تاریخ ابن خلدون، جلد 2، صفحہ 247۔
  5. جرجی زیدان: العرب قبل الاسلام، صفحہ 230۔
  6. عمر رضا کحالہ : معجم قبائل العرب، جلد 10، صفحہ 105۔
  7. نہایۃ الارب، صفحہ 180۔
  8. جرجی زیدان: العرب قبل الاسلام، صفحہ 173۔
  9. محمد بن جریر طبری: تاریخ طبری، جلد 3، صفحہ 107۔
  10. ابن ہشام: سیرت النبی لابن ہشام، جلد 2، صفحہ 9، مطبوعہ قاہرہ، مصر۔
  11. ابن سعد: طبقات الکبیر لابن سعد، جلد 1، صفحہ 94۔