بکا الراہب رحمہ اللہ علیہ اہل کتاب تابعی تھے۔

بکا الراہب رحمہ اللہ علیہ
معلومات شخصیت

نام ونسب ترمیم

بکا نام، شام اصلی وطن تھا، ایک گوشہ نشین اور تارک الدنیا بزرگ تھے، مشہور ہے کہ چالیس برس تک عبادت گاہ سے باہر قدم نہیں رکھا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں موجود تھے؛ لیکن شرفِ زیارت سے مشرف نہ ہو سکے، ذیل کی روایت سے اس کی تفصیل معلوم ہوجائے گی۔

باقی حالات ترمیم

سعد بن العاص رضی اللہ عنہ صحابی بیان کرتے ہیں کہ میں چھوٹا تھا کہ میرے چچا ابان بن سعید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوہمیشہ برا بھلا کہا کرتے تھے، ایک مرتبہ وہ بغرضِ تجارت شام گئے، وہاں بکا الراہب سے جوچالیس برس کے بعد عبادت گاہ سے نکلے تھے، ملاقات ہوئی؛ انھوں نے جاکر ان سے کہا کہ میری قوم کے ایک فرد نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے، بکا نے نام دریافت کیا، کہا محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پھرپوچھا کتنے زمانہ سے وہ اپنے آپ کونبی کہتے ہیں، جواب دیا کہ بیس برس سے، اس کے بعد بکا نے کہا کہ کہوتو میں ان کے صفات بیان کروں، ابان کہتے ہیں کہ انھوں نے ان کی تمام صفات بیان کیں اور ذرا غلطی نہیں کی، اس کے بعد کہا کہ خدا کی قسم وہ نبی برحق ہیں، اللہ تعالیٰ ان کوضرور غالب کرے گا، میرا سلام اُن کوپہنچادینا یہ کہہ کر وہ پھرگرجا میں چلے گئے۔ اس ملاقات کا یہ اثر ہوا کہ ابان جب مکہ واپس آئے توسب سے پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات دریافت کیے اور بکا سے ملاقات کا سارا واقعہ بیان کیا، اس کے بعد ابان نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوبرابھلا کہنا چھوڑ دیا اور پھرکچھ روز کے بعد مسلمان ہو گئے۔[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. اصابہ