بیت اللہ محسود پاکستانی طالبان کے پشتون النسل سربراہ تھے اور پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان میں جاری جنگ میں عسکریت پسند کارروائیوں کی سربراہی کر تے تھے۔ محسود، وزیری قبلے کے چار ذیلی قیبلوں میں سے ایک ذیلی قیبلہ ہے۔ محسود اصل میں اردو کے لفظ حسد سے بنا ہے جس سے حاسد بھی بنایا جاتا ہے، اردو اور دیگر علاقائی زبانوں میں دیگر بیشمار الفاظ کی طرح ان کی اساس بھی عربی ہے بیت اللہ محسود کی پہلی شادی بنوں میں ہوئی تھی۔ لیکن ان کی پہلی بیوی سے کسی قسم کی اولاد نہیں تھی اس لیے انھوں نے گذشتہ سال جنوبی وزیرستان کے ایک قبائلی سردار ملک اکرام الدین کی بیٹی سے دوسری شادی کی۔ ملک اکرم الدین ان کے قریبی رشتہ داروں میں سے ہیں۔ یہی وہ ملک اکرم الدین ہیں جن کے گھر پر ہونے والے میزائل حملے میں بیت اللہ کی ہلاکت ہوئی ہے۔

بیت اللہ محسود

الزامات

بیت اللہ محسود نے 8 فروری، 2005ء کو پاکستانی حکام سے سیزفائر کر لیا تھا اور اس کے بدلے انھیں 20 ملین امریکی ڈالر آفر کیے گئے۔ کچھ طالبان رہ نمائوں کا کہنا ہے کہ انھیں روپوں کی ضرورت تھی کیونکہ انھیں القاعدہ کا قرضہ چُکانا تھا۔ جبکہ یبت اللہ محسود کا پاکستانی حکام سے کہنا یہ تھا کہ یہ پیسہ، ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں جن خاندانوں کا نقصان ہوا ہے، ان کی مدد کے لیے ہے۔ ستمبر 2007 میں راولپنڈی میں ہونے والے بم دھماکوں میں بھی بیت اللہ محسود کو بنیادی ذمہ دار قرار دیا گیا۔ حکام نے اس موقع پر کہا کہ عسکریت پسندوں کے پاس اسلحہ کم لہذا وہ جلد ہے پکڑے جائیں گے۔ لیکن ایسا نہ ہوا۔ پاکستانی حکام کے مطابق، محسود کے پاس ناجائز پیسے کی ریل پیل تھی اور وہ اپنے جنگجوں کو 60 کڑور روپے ماہانہ کی تنخواہیں دیتا تھا۔ ملک دشمن عناصر نے اسے یقین دہانی کرائی تھی کہ وزیرستان جلد آزاد ریاست بن جائے گا اور وہ اس کا امیر ہو گا۔[1]

بینظیر بھٹو قتل

28 دسمبر، 2008ء کو پاکستانی حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کی پاس واضح ثپوت موجود ہیں کی 27 دسمبر، 2008ء کو ہونے والے سابق وزیر اعظم پاکستان، بینظر بھٹو کے قتل میں بیت اللہ محسود کا ہاتھ ہے۔ اس موقع پر حکام نے ایک ٹیپ بھی جاری کی جس میں مبیتہ طور پر بیت اللہ محسود اور "مولوی صاحب" قتل کے بارے میں اظہار کر رہے تھے۔ اس کے فورا بعد بیت اللہ محسود کے ترجمان کا بیان آیا اور اس الزام کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ قبائلی رسم و رواج کے مطابق ہم خواتین پر حملے نہیں کرتے۔

پاکستانی مخالف گروہ

پاکستانی خفیہ حکام کو شک ہے کہ بیت اللہ محسود کا گروہ، دراصل نام نہاد جہادی، پاکستان مخالف گروہ ہے جسے عالمی خفیہ دشمن ایجنسیوں (سی آئی اے، را اور موساد) کی طرف سے زبردست حمایت حاصل ہے۔ اس کے بھائی عبداللہ محسود کو امریکا نے گوانتانامو بے سے پراسرار طور پر آزاد کر دیا جس کے فوراً بعد اس نے پاکستان آ کر کئی چینی انجینئیروں کو اغوا کر لیا جو اس کے امریکی جاسوس ہونے کا ثبوت ہے۔ تاہم عبد اللہ محسود کو ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جبکہ کچھ لوگوں کے مطابق پاکستانی فوج نے ہلاک کیا۔ اس کے ہلاک ہونے کے بعد بیت اللہ محسود نے اس کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔[2]

ہلاکت

اگست 2009 کے اوائل میں ایک امریکی ڈرون حملے میں بیت اللہ محسود ہلاک ہو گئے تا ہم طالبان نے ان کی ہلاکت کی تصدیق 25 اگست کو کی۔ ان کی ہلاکت کے بعد تحریک طالبان کی مجلس شوری کی جانب سے کمانڈر حکیم اللہ محسود کو نیا امیر مقرر کیا گيا۔

متعلقہ مضامین

حوالے

  1. روزنامہ جنگ، اداریہ، 11 اگست 2009ء، آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ jang.net (Error: unknown archive URL) "لرزہ خیز انکشافات۔ خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی، ایک سوالیہ نشان"
  2. "Sikh spectrum Quarterly,No.19, February 2004"۔ 15 اکتوبر 2007 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 02 مارچ 2008 

بیرونی روابط

بیت اللہ محسود کون؟