بیگم پاشا ہارون ،اسماعیلی کمیونٹی کے 48 ویں امام آغا خان سوئم سلطان محمد شاہ کی بھتیجی ہیں اور ان کی شادی تحریک پاکستان کے اہم رہنما حاجی عبداللہ ہارون کے بیٹے یوسف ہارون سے 1937 میں ہوئی۔

تقسیم ہند سے قبل کراچی میں حاجی عبد اللہ ہارون کی رہائشگاہ 'سی فیلڈ ' سیاست کا مرکز تھی اور یہی وہ مقام تھا جہاں بیگم ہارون پاشا نے شادی کے بعد اپنی زندگی گزاری۔

تحریک پاکستان میں متحرک کردار کی وجہ سے بیگم پاشا ہارون کو کئی اہم رہنماؤں ، محمد علی جناح ، فاطمہ جناح ، لیاقت علی خان، بیگم رعنا لیاقت علی ،ایوب خان ، اسکندر مرزا ،ذوالفقار علی بھٹو ،نصرت بھٹو کو انتہائی قریب سے جاننے کا موقع ملا۔ ان میں سے کچھ رہنما نہ صرف ان کی رہائشگاہ 'سی فیلڈ' کا دورہ کرتے تھے بلکہ وقتاً فوقتاً وہاں قیام بھی کرتے رہے۔

بیگم پاشا ہارون 'بومبے' (موجودہ ممبئی ) اور پونا (پونے) میں پلی بڑھیں ۔ ان کے بچپن کا بیشتر حصہ آغا خان سوئم کی والدہ اور اپنی ماں وجیہہ بی بی کی چچی لیڈی علی شاہ کے گھر میں گذرا ۔

بیگم پاشا ہارون کے شوہر یوسف ہارون ہندوستان میں آغا خان (سوم) کے سوشل سیکریٹری تھے ۔ جب بیگم پاشا 13 برس کی تھیں تو ایک دن بیگم نصرت عبد اللہ ہارون نے انھیں بتایا کہ ان کی منگنی یوسف ہارون سے ہو گی اور جب وہ 14 برس ہوئیں تو ایک ماہ بعد آغا خان نے ہی دونوں کا نکاح پڑھایا جس کے فوری بعد وہ کراچی کے 'سی فیلڈ' میں منتقل ہو گئیں۔

بیگم پاشا ہارون کا کہنا ہے کہ گھر کی سب سے بڑی اولاد ہونے کی وجہ سے نہ صرف اپنے خاندان میں سب کی لاڈلی تھیں بلکہ شادی کے بعد سسرال میں بھی سب کی چہیتی تھیں۔ ان کا کہنا تھا "میرے سسر عبد اللہ ہارون مجھے بہت چاہتے تھے۔ وہ جب تک صبح مجھے نہیں دیکھتے تھے، دفتر نہیں جاتے تھے اور شام کو واپس آنے پر بھی سب سے پہلے میرا ہی پوچھا کرتے تھے۔ وہ مجھ سے بہت پیار کرتے تھے۔" [1]

حوالہ جات ترمیم