حوالہ جات ۔ 1-تاریخ میانوالی(از ڈاکٹر لیاقت علی خان) 2_تاریخ میانوالی (از اکبر عبد اللہ روکھڑی) 3-تاریخ نیازی قبائل (از اقبال خان تاجہ خیل ) 4-مراتب سلطانی (پیر سید میاں عالمگیر شاہ گیلانی ) 5_سرزمین اولیائے کرام(ازطارق مسعود کاظمی) 6-امپیرئیل گزٹیئر آف انڈیا (والیم 26 صفحہ 326) 7-انسائیکلو پیڈیا سلسلہ قادریہ (از صاحبزادہ مقصود صابری) 8-پاکستان کی مقتدر ہستیوں کا تعارف (از شبیر وارثی ) 9- قلمی شجرہ نسب والئ میانوالی حضرت سید میاں سلطان محمد زکریا شاہ الحسنی الحسینی الگیلانی


بغداد شریف(باب الشیخ) سے اپنے جد امجد حضرت سید شیخ عبد القادر جیلانی کے حکم پر " پیران پیر السید الشیخ محی الدین عبد القادر جیلانی ؒ " کی آل ِ پاک کے روشن ستارے"حضرت السید جلال الدین شاہ گیلانی ؒ " اپنے لخت جگر "سید میاں علی شاہ گیلانی قادری ؒ " کے ہمراہ اس علاقے میں تشریف لائے۔ جسے آج "میانوالی " کہا جاتا ہے ۔ یہ علاقہ دریائے سندھ کے کنارے واقع تھا اس لیے” کچھی “ کہلایا ۔ سید میاں علی شاہ گیلانی قادری ؒ اس پورے خطے یعنی مغربی پنجاب میں سلسلہ قادریہ کے بانی و تاجدار ہیں۔ آپؒ اور آپؒ کے والد گرامی سید جلال الدین گیلانی ؒ سے قبل پورے مغربی پنجاب میں کہیں بھی سلسلہ قادریہ کا کوئی مبلغ اور پیشوا نہیں تھا ۔ سید میاں علی شاہ گیلانی ؒ نے جیسے ہی سلسلہ قادریہ کی تعلیمات کی اشاعت کی ابتدا کی لوگوں کا رجحان آپ کی نسبت کے حصول کی طرف مبزول ہوا حتی ٰ کہ وقت کے اولیا اللہ اور دنیوی حکمران آپ کے سائیہ شفقت کی رحمتیں پاتے گئے ۔

آ پ کی تعلیمات سے یہ علاقہ کفرستان سے اسلام کا قلعہ بنا اور اس کا نام سید میاں علی شاہ ؒ کے نام پر "میانوالی" پڑا. حضرت سید میاں علی شاہ گیلانی رح کے چار فرزند ہوئے 1_والئ میانوالی حضرت سید سلطان محمد زکریا شاہ گیلانی صاحب (اولاد جاری ہے) 2-حضرت سید ابراہیم شاہ صاحب۔(اولاد جاری ہے) 3-حضرت سید اسحاق شاہ صاحب(اولاد جاری ہے) 4-حضرت سید سلیمان شاہ صاحب (لاولد) یعنی چاروں بیٹوں کے نام انبیا کرام کے ناموں پر رکھے گئے۔ آپ کے نور نظر بیٹے حضرت سید میاں سلطان محمد زکریا شاہ الگیلانی القادری ؒ نے اس علاقے کو سلسلہ قادریہ کا مرکز بنا دیا اور آپؒ کے دست مبارک پر افغانستان کے شاہی جوڑے بیعت کرکے سلسلہ عالیہ قادریہ میں داخل ہوئے اس طرح آپ کا حلقہ ارادت کابل و قندھار تک جا پہنچا ۔ یہی وجہ ہے کہ"حضرت سید میاں علی شاہ گیلانی ؒ " نے جس علاقے کی بنیاد رکھی وہ دراصل آپ کے پسر سید میاں سلطان محمد زکریا شاہ گیلانی الحسنی القادری ؒسے منسوب ہو گیا اور آپ کی تعلیمات سے پورے مغربی پنجاب میں انقلاب ِ قادریت برپا ہوا۔یعنی آپ کے والد گرامی(میاں علیؒ) کے نام پر بننے والے خطے کی اصل پہچان آپؒ (سید سلطان محمد زکریاؒ) بنے اس لیے میانوالی کو "سید سلطان زکریا ؒ "کی نگری کہا جاتا ہے۔آپؒ کے واحد فرزند کا نام حضرت سید میاں علی محمد گیلانی ؒ ہے جو سلسلہ قادریہ کے عظیم پیشوا گذرے ہیں۔سید میاں علی محمد محمدشاہ گیلانی ؒ کے تین فرزند ہوئے اول۔سید میاں چراغ ِ علی شاہ گیلانی ؒدوم۔ سید میاں مراد علی المعروف مراد وند شاہ گیلانیؒ سوم۔سید میاں غوث علی المعروف غوث الزماں گیلانیؒ بڑے پسر(شاہ چراغ علی )اپنے وقت کے عظیم صاحب بصیرت و مدبر رئیس ِ علاقہ ہوئے۔فرزند متوسط( سید مراد وندؒ) عظیم مبلغ اور ولی ساز ہستی گذرے ۔ آپ نے کئی بھٹکے ہوؤں کو صاحب ِ ولایت کیا فرزند ِ اصغر ( حضرت میاں غوث علیؒ ) صاحب ِ مقام غوثیت ہوئے سادات گیلانیہ کا یہ خاندان آج بھی حضرت سلطان زکریا صاحب اور پیران پیر محی الدین عبد القادر گیلانی ؒ کے فیضان کا قاسم و امین ہے۔ اور پورے علاقے کے پیر خانہ کے طور پر جانا جاتا ہے۔چند مشہور آستانوں میں درج ذیل شامل ہیں۔ 1-آستانہ کریانوالے سادات (حضرت سید میاں اکرم شاہ گیلانی) 2-آستانہ چاہ میانہ شریف (اولاد حضرت سید میاں مراد وند شاہ گیلانی ) 3-آستانہ ٹبی شریف(اولاد حضرت سید میاں غوث علی شاہ گیلانی ) 4-آستانہ حضرت سید حاجی محمد امیر شاہ گیلانی 5-استانہ میاں مصطفی گیلانی جس کے نام سے میاں ڈیری صوابی منسوب ہے ایک نامور بزرگ گذرا ہے سید مصطفی 1700ءمیں شہید ہوکر جھنڈو میں مدفون ہے ان کے اولاد میاں ڈیری صوابی اور بونیر میں معین الدین ابن محمدزمان شاہ گیلانی دربند کے اولاد حصار ٹوبدرہ میں اباد ہیں