تبادلۂ خیال:سارکو ڈیوائس

== خودکشی اب اور آسان == 

سوئٹزرلینڈ نے خودکشی کرنے میں معاون مشین کو قانونی حیثیت دے دی ہے جسے سارکو " sarco " مشین کا نام دیا گیا ہے ۔ جسے 2022 تک ہالینڈ ، جرمنی ، سوئٹزرلینڈ ، برطانیہ اور کینیڈا استعمال کریں گے اور دیگر یورپی ممالک بھی بعد میں اس کا استعمال کریں گے کیونکہ بہت سے یورپی ممالک میں خودکشی کو قانونی حیثیت و معاونت حاصل ہے ۔ تاہم ابھی اس کی لاگت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکا ہے ۔ ہالینڈ نے 2020 میں لیتھل انجیکشن کے ذریعے تقریباً 6900 افراد کو خودکشی کےلئے معاونت فراہم کی تھی ۔ سوئٹزرلینڈ میں 2020 میں تقریباً 1300 افراد نے یوتھنیشیا تنظیموں کی مدد سے خودکشی کی تھی ۔ یہ تھری ڈی پرنٹڈ مشین تابوت نما کیپسول ہے ۔جس میں کھڑکیاں ہیں اور جسے مریض کی پسندیدہ جگہ بھی لے جایا جاسکتا ہے ۔ اسے یورپی ڈاکٹر فلپ نٹشکے نے بنایا ہے ۔ جو غیر منافع بخش تنظیم ایگزٹ انٹرنیشنل کے ڈائریکٹر ہیں اور انہیں ڈاکٹر ڈیتھ بھی کہا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر فلپ نٹشکے پہلا شخص نہیں جس نے اس مشین کو بنایا اور پروموٹ کیا ہے ۔ اس سے پہلے 1990 میں جیک کیورکین نے موت دینے میں معاونت دینے والی مشین اپنی وین میں لگائی تھی جس کے ذریعے سو افراد نے خودکشی کی تھی ۔1991 میں اسے خودکشی میں معاونت فراہم کرنے کی بنا پر مجرم قرار دیا گیا تھا ۔ یہ مشین اندر سے مرنے کی خواہش رکھنے والا مریض خود استعمال کرتا ہے ۔ اس موت کے کیپسول میں مریض آرام سے لیٹ کر پہلے کچھ سوالات کے جواب ریکارڈ کرواتا ہے پھر بٹن دباکر اپنے آپ کو بغیر درد و تکلیف مارنے کے لیے تیار ہوجاتا ہے ۔ بٹن دباتے ہی موت ہائپو کسیا اورہائیپو کیپنیا کے زریعے نائٹروجن گیس کی مقدار بڑھنے اور آکسیجن گیس کی سطح ایک سے اکیس فیصد تک کم ہوجانے کی وجہ سے واقع ہوجاتی ہے ۔ جس میں تقریباً تیس سیکنڈ لگتے ہیں ۔ رائٹ ٹو لائف یو کے کی ممبر کیتھرائن روبن سن کا اس مشین کے بارے میں کہنا ہے کہ " یہ ڈارک ایج کی سائنس فکشن ناول کی طرح ہے " اور سوئٹزرلینڈ کے لیے ایک بدنما کالا دھبہ ہے ۔ اب سوئٹزرلینڈ موت کے سوداگر کی صورت پہچانا جائے گا ۔ کلثوم فخر --امین اکبر (تبادلۂ خیالشراکتیں) 18:17، 8 دسمبر 2021ء (م ع و)

واپس "سارکو ڈیوائس" پر