رجوع مکرر اور عنوان کی تبدیلی

اگر میں اس صفحے کا عنوان تبدیل کرکے پروڈیوسر رکھ دوں تو کسی کو کوئی اعتراض تو نہیں؟ فیس بک گروپ میں دیگر احباب سے گفت گو کے بعد عام فہمی کی خاطر پروڈیوسر کے لیے یہی لفظ استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تا کہ جناتی اردو والے اعتراضات دوبارہ واقع نہ ہوں۔ نیز فلم پروڈیوسر اور ٹیلی ویژن پروڈیوسر کے صفحات زیرِ تخلیق ہیں۔ اُن کی علاحدہ تخلیق کے بعد اس ضد ابہام صفحے پر اس قدر تفصیلات کی ضرورت باقی نہیں رہے گی اور وہ بھی حذف کردی جائیں گی۔ --عمار ابنِ ضیا (تبادلۂ خیالشراکتیں) 10:53, 7 جنوری 2015 (م ع و)

ضرور تبدیل کر دیں۔ --طاہر محمود (تبادلۂ خیالشراکتیں) 11:03, 7 جنوری 2015 (م ع و)
بہت شکریہ طاہر بھائی کہ آپ نے میری رائے سے اتفاق کرتے ہوئے یہ کام خود ہی انجام دے دیا۔--عمار ابنِ ضیا (تبادلۂ خیالشراکتیں) 11:20, 7 جنوری 2015 (م ع و)

جناتی اردو اور جہنمی انگریزی

محترم ضیاء و طاہر صاحب موجودہ خیریت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مطلوبہ عافیت میں حیران ہوں کہ اردو ویکی پیڈیا کا مقصد اردو الفاظ کی ترویج و تبلیغ ہے یا انگریزی اصطلاحات کو اپناتے ہوئے مکھی پر مکھی مارنے کی روائت؟ میرے خیال میں یہ تھا اور مجھے شعیب صاحب نے بھی یہی بتاکر ویکی پیڈیا پر کام کرنے کا کہاتھا کہ ہم ایسے اردو الفاظ کو اختراع کرینگے گے جو انگریزی کے الفاظ کے متبادل مستعمل ہونگے۔۔۔ جیسا کہ پاکستان و ہندوستان میں ادارہ فروغ اردو ۔۔۔۔ اب اردو میں بہت سے الفاظ ایسے ہیں جو انگریزی کے ہیں لیکن انکیلئے اردو میں لفظ نہ ہونے کی وجہ سے انگریزی لفظ عام مستعمل ہوگئے ہیں۔ یہ ایک لمبی بحث ہے کہ بحیثیت قوم ہمارے پاس اردو زبان تو موجود ہے لیکن الفاظ کی تخلیق بند ہوگئی ہے یعنی اردو زبان قبض کا شکار ہوگئی ہے۔ بحیثیت قوم ہم کو چاہئے تھا کہ اردو پر پتواتر کام کرتے رہتے۔ بنگلہ دیش کے الگ ہونے میں ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بنگلہ زبان میں وسیع تر ذخیرہ الفاظ تھا لیکن پاکستان بننے کے بعد رفتہ رفتہ اردو زبان بانجھ ہوگئی بالکل پاکستانی قوم کی مجموعی حیثیت کی طرح۔ مجھے ضیاء اور طاہر صاحب کی رائے سے سخت اختلاف ہے۔ اگر آپ نے انگریزی الفاظ ہی اپنانے ہیں تو انکی تشریح کرنے میں وقت ضائع کیوں کرواتے ہیں۔ ٹی وی یا فلم دیکھنے والا ہر بچہ یہ جانتاہے کہ پروڈیوسر بھی فلم و ٹی وی کی صنعت میں ایک عہدہ ہے جو فلم یا ٹی وی ڈرامے کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرتاہے۔ لہذا ویکی پیڈیاپر انکی تشریح ایک فضول اور وقت کا ضیاع ہے۔ رہی بات عنوان تبدیل کرنے کی تو اس کیلئے آپ کو یہ کرناچاہئے تھا کہ ایک نیاصفحہ بناکر اسکا نام پروڈیوسر رکھ دیتے اور بعد ازاں اسکو پیش کنندہ کے ساتھ مربوط کردیتے ۔ لیکن آپ نے تو پنجابی مثال کے مصداق اور میری ذاتی رائے کیمطابق ؛ کھوتا ای کھو ءچ سٹ دتا اے اگر اردو ویکی پر اسی طرح انگریزی اصطلاحات کو اپنانا ہے تو بہتر ہے کہ ہم اردو ویکی پر کام کرکے خود کو ہلکان نہ کریں والسلام

جناب والا (اُردو موویز)!
اُردو زبان سے محبت کرنے والا ہر باشعور اور تعلیم یافتہ شخص اُردو اصطلاحات سے متعلق یقیناً آپ کے خیالات سے اتفاق کرے گا۔ میری رائے بھی یہی ہے کہ نئے اُردو الفاظ کی اختراع ناگزیر ہے۔ اختلاف صرف اس مرحلے پر ہے کہ اصطلاحات و الفاظ کی اختراع و ایجاد ذمہ کس کا ہے؟ اُردو وویکیپیڈیا کا یا صاحبانِ علم و دانش اور اُردو اہلِ زبان ماہرین کا؟ اُردو ویکیپیڈیا پر ایک زمانے میں ڈھیروں اصطلاحات گھڑی گئیں۔ ٹیلی ویژن کو بعید نما کہا گیا، سائیکل کو دو چرخہ، وہیکل/گاڑی کو ناقل، مکینزم کو آلیہ لکھا جاتا رہا، میڈیا فارمیٹس کو وسیطی اشکالبند لکھا گیا، تو جناب ان میں سے کتنی اصطلاحات آج عوام میں رائج ہیں؟ آپ نے کتنے لوگوں کو ٹیلی ویژن کی بجائے بعید نما کہتے سنا، خود آپ نے کتنی دفعہ اسے بعید نما کہا؟
یقیناً آپ کے علم میں ہوگا کہ اُردو املا کے حوالے سے بھی ماہرین میں اختلاف پایا جاتا ہے اور مختلف طبقات متعدد الفاظ کا مختلف املا لکھتے ہیں۔ مثلاً ایک طبقہ ’بالکل‘ اور دوسرا ’بلکل‘ لکھے جانے کا حامی ہے، ایک ’ٹیلے فون‘ لکھتا ہے تو دوسرا ’ٹیلی فون‘ اور تیسرا ’ٹیلیفون‘، ایک ’ٹیلی ویژن‘ لکھتا ہے، دوسرا ’ٹیلے وژن‘، تیسرا ’ٹیلی وژن‘؛ ایک گروہ الفاظ کے آخر میں ’ہ‘ (امریکہ، کیمرہ، جنگلہ، بہکاوہ) اور ’یٰ‘ (موسیٰ، عیسیٰ، سلمیٰ، حتیٰ) لکھنے کے حق میں ہے تو دوسرا ان تمام کو ’الف‘ پر ختم کرنے پر اصرار کرتا ہے (جیسے: امریکا، کیمرا، جنگلا، بہکاوا، موسا، عیسا، سلما، حتا)؛ بعض لوگ الفاظ کو ملا کر لکھے جانے پر اصرار کرتے ہیں (چونکہ، کیونکہ، چنانچہ، جبکہ) تو بعض علاحدہ علاحدہ لکھے جانے پر مصر ہیں (چوں کہ، کیوں کہ، چناں چہ، جب کہ)۔ تو میرے محترم، اُردو اس طرح چوں چوں کا مربہ کیوں بن کر رہ گئی ہے؟ کیوں ہر ایک اپنی من مانی کر رہا ہے؟ اس لیے کہ حکومتی یا عوامی سطح پر باقاعدہ کسی ایک ادارے کا وجود نہیں جس میں اُردو زبان دانی کے ماہرین بیٹھے ہوں اور وہ اصطلاحات کی اختراع کے بعد اُنھیں زبردستی رائج کروائیں اور اُن ہی کو اپناتے ہوئے کتب بھی شائع کریں۔ متفقہ اُردو املا رائج کرنے کے لیے پاک و ہند میں کئی کمیٹیاں بنی ہیں (مثلاً، ’املا کمیٹی، ترقی اردو بورڈ‘)، کئی کانفرنسیں منعقد ہوئی ہیں، کئی کتابیں (مثلاً ’’اُردو املا‘‘ از رشید حسن خان) لکھی گئی ہیں، لیکن اب تک وہ سب کسی ایک متفقہ نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ کیوں؟ کیوں کہ وہ انفرادی نوعیت کے کام ہیں یا ایک مخصوص طبقے تک محدود۔ اُنھیں نافذ کروانے والا کوئی موجود نہیں تھا۔
اُردو املا سے متعلق اس مثال کا مقصد یہ ہے کہ جب اُردو املا رائج کروانے میں بڑے بڑے نامی گرامی افراد کام یاب نہ ہوسکے تو املا سے کہیں بڑا کام، یعنی جدید اُردو اصطلاحات نافذ کروانے میں ایک ویکیپیڈیا اور اُس کے چند رضاکار کیسے کام یاب ہوسکتے ہیں؟ اصطلاحات کا اختراع و نفاذ نہ اُردو ویکیپیڈیا کا کام ہے نہ اس کا منصب۔ آپ نے کہا کہ جب رائج اصطلاح ہی استعمال کرنی ہے تو اُس کی تشریح پر وقت ضائع کرنے کا سبب؟ تو میرے محترم! لفظ ’پروڈیوسر‘ تو انگریزی کا لفظ ہے اور خود انگریزی ویکیپیڈیا پر اس لفظ سے متعلق اتنا تفصیلی مضمون موجود ہے۔ بھلا اُن کو اس تشریح کی کیا ضرورت تھی؟ یہ مضامین اُن کے لیے نہیں ہوتے جنھیں سب معلوم ہوتا ہے، اُن کے لیے ہوتے ہیں جو معلوم کرنا چاہتے ہیں۔
اُمید ہے کہ اگر کوئی بات طبع پر گراں گزری ہوگی تو درگزر فرمائیں گے۔ والسلام۔
(پسِ نوشت: تبادلۂ خیال پر اپنی رائے کے اظہار کے بعد اوپر آلات میں نظر آنے والی پنسل کے نشان پر ضرور کلک کردیا کریں تاکہ آپ کا دستخط شامل ہوجائے۔) --عمار ابنِ ضیا (تبادلۂ خیالشراکتیں) 04:39, 8 جنوری 2015 (م ع و)
محترم!
آپکی درج بالا بحث کے بعد میں کم از کم یہ نتیجہ اخذ کروں گا کہ اردو زبان ایک باقاعدہ زبان نہیں بلکہ یہ ایک بے قاعدہ اور ہیجڑی زبان ہے۔ جس کا کوئی سر پیر نہیں لیکن!

ایک صاحب نے لکھاتھا کہ اردو زبان میں ضوابط و قواعد کی پابندی نہیں کی جاتی جیساکہ، ایک قاعدہ کے تحت کسی اسم کے اخیر میں ی لگانے سے مونث بنتی ہے۔ لیکن اگر یہی کلیہ ہاتھ پر لاگو کریں تو ایک نیا لفظ ہاتھی بن جاتا ہے اور یہ عجب مذاق کی کیفیت ہے کہ ہاتھی کی مونث ہتھنی ہوتی ہے۔ لیکن یہ کہنا کہ یہ سب فقط اردو زبان میں پایاجاتاہے غلط ہے۔ ایسا قریب قریب ہر زبان میں پایاجاتاہے۔ اب یہ کہنا کہ ان اصطلاحات کو ہم خود روزمرہ زبان میں استعمال نہیں کرتے تو اس ضمن میں عرض ہے کہ میرا مقصد قطعی یہ نہیں کہ ہم انکو روزمرہ کیوں استعمال نہیں کرتے یا کرنا چاہئے۔ میرا مقصد یہ ہے کہ جو کام قومی اداروں کو کرناچاہئے، جو کام مقتدر حضرات کا ہے وہ نہیں کررہے لیکن ہم اپنا حصہ اس طرح سے ملائیں کہ کوشش کریں کہ اردو زبان کو مغربی زبانوں کے اثرات سے پاک کیا جائے یا یہ کہ ان اثرات کو کم از کم سطح پر لایاجائے۔ اگر کوئی لفظ اردو میں تخلیق نہیں ہوپاراہے تو عربی و فارسی سے مدد لے لی جائے۔ اگر عربی و فارسی قاصر ہوں تو پھر مغربی زبان بشمول انگریزی اپنانامجبوری ہے۔ مثال کے طور پر لفظ میگزین کا اردو میں ایک تاریخی شخصیت نے ترجمہ مخزن سے کیاتھا۔اور میگزین کے متبادل کے طور پر رائج کیا۔ لیکن جوش ملیح آبادی کا یہ کہنا بھی نہیں بھولناچاہئے کہ تقسیم ہند نے ارد وزبان و ثقافت پر نہائت برے اثرات مرتب کئے تھے۔ میری آپ سے گذارش ہے کہ : اردو الفاظ میں نئی اختراعات جاری رکھی جانی چاہئیں۔ اردوزبان کی اختراعات کو زبان زدعام کرنے کی سعی حتی الوسع ہونی چاہئیں اس کیلئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور دیگر ذرائع کو استعمال کیاجانا چاہئے۔ ان اختراعات کو عام کرنے کیلئے لازمی ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ قوسین میں انکی انگریزی تحریرکی جائے۔ عربی اور فارسی ویکی پیڈیا کو مدنظر رکھاجائے کہ وہ ان الفاظ کے ساتھ کیاسلوک کرتے ہیں جو انکی زبان کے نہیں ہیں(میں نے دیکھاہے کہ وہ اپنا لفظ ایجادکرتے ہیں) دعاگو

--Urdumovies (تبادلۂ خیالشراکتیں) 06:06, 8 جنوری 2015 (م ع و)
ماضی میں اس موضوع پر اردو ویکیپیڈیا میں ایک زبردست معرکہ جاری رہا ہے جس کی وجہ سے اردو ویکیپیڈیا اپنے بہترین صارفین سے محروم ہوتا چلا گیا۔ بڑی مشکل سے اس بحران سے نکالا گیا ہے اور رائج اردو کے استعمال کا ہی فیصلہ کیا گیا، چنانچہ اب اس موضوع پر کسی بھی قسم کی بحث کی گنجائش روا نہیں رکھی جارہی ہے۔ مباحثہ میں شریک ساتھیوں سے معذرت کے ساتھ اس صفحہ کو مقفل کیا جارہا ہے۔ --:)  —خادم—  06:27, 8 جنوری 2015 (م ع و)
واپس "پروڈیوسر" پر