فنطاسیہ (انگریزی: Fantasy) فینٹیسی کسی ایسی تخیلاتی تحریر کو کہاجاتا ہے جس میں مصنف اپنے مشاہدے کے زور اور تخیل کی بلندپروازی کے ذریعے کبھی مستقبل کو حال میں کھینچ لاتا ہے اور پیش گوئی کے انداز میں مخصوص حالات وواقعات کو ہمارے سامنے پیش کرتا ہے، کبھی وہ عمرِرفتہ کوآواز دے کر حال کے شانہ بشانہ لاکھڑا کرتا ہے اور کبھی کبھی ماضی و مستقبل دونوں کو حال میں یک جا کر کے ان کے تخیلاتی روابط اور تضادات سے قارئین کو محظوظ و متاثر کرتا ہے۔ بعض اوقات تو وہ بالکل ہی خیالی انداز میں کسی انوکھی ریاست کا نقشہ ہمارے سامنے پیش کردیتا ہے۔ فینٹیسی کو مصنف کے خوابوں کی دنیا بھی قرار دیا جاتا ہے۔ مصنف کاکمال یہ ہوتا ہے کہ وہ خوابوں کی اس دنیا کے ذریعے ہماری اصل دنیا پر اثرانداز ہوتا ہے۔ اس طرح گویا تخیل کا سہارا لے کر کسی بدعنوان معاشرے، حکومت یا مختلف معاشرتی ناہمواریوں کو نشانہء طنز بناتا ہے۔

The violet fairy book (1906)

مارٹن گرے نے بطور ادبی صنف کے فینٹیسی کا احاطہ ان الفاظ میں کیا ہے:
Fantasy literature deals with imaginary worlds of fairies, dwarfish, giants and other non realistic phenomena
یعنی فینٹیسی (فنطاسیہ) لٹریچر، پریوں، بونوں، جنوں اور دیگر غیر حقیقی مظاہر پر مبنی خیالی دنیاؤں کی عکاسی کرتا ہے۔
قومی انگریزی اردو لغت میں اس کا مفہوم یوں بیان کیا گیا ہے:
ّسرابِ خیال، بے لگام تخیل کی تخلیق، باربار نگاہوں کے سامنے آنے والا خیال، من موج، واہمہ، بے بنیاد سا مفروضہ یا فریب نظری۔ ّ