ثنویہ ایک فرقہ ہے جس کا یہ عقیدہ ہے کہ صانع یعنی کسی چیز کا بنانے والا اکیلا نہیں ہے۔ بلکہ مختلف اشیاء کو پیدا کرنے والی مختلف ہستیاں ہیں۔

نور و ظلمات کے خدا ترمیم

مجوسیوں کا بھی قریب قریب یہی عقیدہ ہے وہ کہتے ہیں کہ جو ہستی روشنی کو پیدا کرسکتی ہے۔ وہ تاریکی کو نہیں پیدا کرسکتی گویا روشنی اور اچھائی کا خدا اور ہے اور تاریکی اور برائی کا خدا دوسرا ہے۔ روشنی کا خالق یزداں ہے اور تاریکی کا خالق اہرمن ہے۔ ایسے لوگوں کو ثنویہ یا وثنیہ کہتے ہیں۔[1]

دو خالق ترمیم

ثنویہ فرقہ والے دو خالق مانتے ہیں۔ ایک خیر اور بھلائی کا خالق ‘ دوسرا شر اور برائی کا خالق۔ مجوسی اوّل خالق کو یزداں اور دوسرے کو اہرمن کہتے ہیں[2]

خیر و شر کا خدا ترمیم

مجوسی ثنویہ کا ایک گروہ ہے جو دو خود مختار مدیر عالم قدیم بالذات خداؤں کی ہستی کو مانتا تھا ایک خیر یعنی نفع وصلاح کا خدا دوسرا بدی یعنی ضرر اور فساد کا خدا‘ اول کا نام نور اور دوسرے کا نام عظمت تھا، مانویہ اور مرذکیہ فرقوں کا بھی انھیں میں شمار کیا گیا ہے۔[3]

ثنویہ کی پہچان ترمیم

اللہ تعالیٰ کی ذات میں شریک کرنے والا صرف ایک گروہ تھا ثنویہ فرقہ، یہ دو خداؤں کا قائل تھا ایک کا نام یزدان اور دوسرے کا انام اھرمن، کہتے تھے کہ یزدان خالق خیر ہے اور اہرمن خالق شر ہے یہ بری چیزوں کا خالق ہے، ان کے علاوہ دنیا میں کافروں کا ایسا کوئی طبقہ نہیں ہے جو رب تعالیٰ کی ذات میں کسی اور کو شریک ٹھہراتا ہو باقی سب رب تعالیٰ کی صفات میں شریک ٹھہراتے ہیں۔[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. تفسیر معالم العرفان۔ مولانا صوفی عبد الحمید سواتی
  2. تفسیر مظہری قاضی ثنا ءاللہ پانی پتی
  3. تفسیر عروۃ الوثقی۔ مرتب عبد الکریم اثری
  4. تفسیر ذخیرۃ الجنان۔ مفسر: مولانا سرفراز خان صفدر