جواہر لعل نہرو

بھارتی سیاست دان اور پہلے وزیر اعظم

جواہر لعل نہرو بھارت کے پہلے وزیر اعظم تھے۔ وہ انڈین نیشنل کانگریس کے رہنما اور تحریک آزادی ہند کے اہم کردار تھے۔ اپنی زندگی میں وہ پنڈت نہرو یا پنڈت جی کے نام‍‍ سے بھی جانے جاتے تھے۔

پنڈت[1]  ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جواہر لعل نہرو
(ہندی میں: जवाहरलाल नेहरू)[2]  ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
رکن مجلس دستور ساز بھارت[4]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
6 جولا‎ئی 1946  – 24 جنوری 1950 
وزیر اعظم بھارت[5] (1 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
15 اگست 1947  – 27 مئی 1964 
 
گلزاری لال نندا 
وزیر خارجہ بھارت[6]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
15 اگست 1947  – 27 مئی 1964 
 
گلزاری لال نندا 
وزیر خزانہ   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
24 جولا‎ئی 1956  – 30 اگست 1956 
وزیر دفاع[3]   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
31 اکتوبر 1962  – 14 نومبر 1962 
 
یشوانترو چاون 
معلومات شخصیت
پیدائش 14 نومبر 1889ء[7][8][9][10][11][12][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الہ آباد[13][14][2]  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 مئی 1964ء (75 سال)[7][14][8][15][9][10][12]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نئی دہلی[16][17][18][2]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات دورۂ قلب[19][2]  ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدفن راج گھاٹ[3]  ویکی ڈیٹا پر (P119) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات طبعی موت[2]  ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش الہ آباد[6]
نئی دہلی[6]  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)[2]
بھارت (26 جنوری 1950–)[20][21][2]
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نسل کشمیری پنڈت[6]  ویکی ڈیٹا پر (P172) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب ہندومت[3]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت انڈین نیشنل کانگریس[3]  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون[3]،  فیبین  ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ کملا نہرو (–28 فروری 1936)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد اندرا گاندھی[22][6][23][24]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد موتی لال نہرو[3]  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان نہرو گاندھی خاندان[3]  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی سٹی لا کالج[6]
ٹرینٹی کالج، کیمبرج (–1910)[6]
ہیعرو اسکول (1905–)[3]  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تخصص تعلیم قانون،علوم فطریہ  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعلیمی اسناد فاضل القانون،بی اے  ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ مصنف[25][3][26]،  سیاست دان[27][28][29][3]،  آپ بیتی نگار[3]،  بیرسٹر[30][31][32][3]،  ٹریڈ یونین پسند[3]،  حریت پسند  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی[6]،  ہندی[33][3]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شعبۂ عمل علوم فطریہ  ویکی ڈیٹا پر (P101) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں تلاش ہند[6]  ویکی ڈیٹا پر (P800) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر برٹرینڈ رسل[3]  ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
 بھارت رتن  (1955)[3]
 بنٹانگا جاسا[34][3]  ویکی ڈیٹا پر (P166) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نامزدگیاں
دستخط
 
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

طفولیت ترمیم

جواہر لعل نہرو 14 نومبر 1889ء کوبرطانوی ہند کے شہر الٰہ آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، موتی لال نہرو (1861–1931)، جو ایک کشمیری پنڈت کمیونٹی سے تعلق رکھتے تھے، آزادی کی جدوجہد کے دوران میں انڈین نیشنل نیشنل کانگریس کے صدر کے طور پر دو مرتبہ خدمات انجام دیں۔ اس کی والدہ، سوپرپنانی تھسو (1868–1938)، جو لاہور میں آباد ایک معروف کشمیری برہمن کے خاندان سے آئی تھی، موتی لال کی دوسری بیوی تھی، پہلی بیوی بچے کی پیدائش کے بعد مر گئی۔ جواہر لال تین بچوں کی سب سے بڑا تھا، جن میں سے دو لڑکیاں تھیں۔ بڑی بہن، وشیا لکشیمی، بعد میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی خاتون صدر بن گئی۔ سب سے چھوٹی بہن، کرشنا ہیتھیسنگ، ایک معتبر مصنف بن گئی اور اس نے بھائی پر کئی کتابیں لکھی تھیں۔

سیاسی جدوجہد ترمیم

1912 میں انھوں نے ایک مندوب کے طور پر بانکی پور کانگریس میں شرکت کی اور 1919 میں الہٰ آباد میں ہوم رول لیگ کے سکریٹری بن گئے۔ 1916 میں پہلی مرتبہ ان کی ملاقات گاندھی جی سے ہوئی اور ان سے انھیں کافی ترغیب حاصل ہوئی۔ انھوں نے 1920 میں اترپردیش کے ضلع پرتاپ گڑھ میں اولین کسان مارچ کا اہتمام کیا۔ انھیں 1920_1922 میں تحریک عدم تعاون کے سلسلے میں دو مرتبہ جیل بھیجا گیا۔

ستمبر 1923 میں پنڈت نہرو آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے جنرل سکریٹری مقرر کیے گئے۔ انھوں نے 1926 میں اٹلی، سویٹزرلینڈ، انگلینڈ، بیلجیم، جرمنی اور روس کا دورہ کیا۔ بیلجیم میں انھوں نے برسلز میں انڈین نیشنل کانگریس کے سرکاری نمائندے کے طور پر دبی کچلی قوموں کی کانگریس میں شرکت کی۔ انھوں نے 1927 میں ماسکو میں اکتوبر کے سوشلسٹ انقلاب کی تقریبات کی دسویں سالگرہ میں بھی شرکت کی۔ اس سے قبل 1926 میں مدراس کانگریس میں، نہرو کانگریس کو آزادی کو بطور نصب العین اختیار کرنے کے لیے راغب کرنے میں کافی سرگرم رہے تھے۔ 1928 میں لکھنؤ میں سائمن کمیشن کے خلاف ایک جلوس کی قیادت کرتے ہوئے ان پر لاٹھی چارج ہوا۔ 29 اگست 1928 کو انھوں نے آل پارٹی کانگریس میں شرکت کی اور بھارتی آئینی اصلاحات کے سلسلے میں نہرو رپورٹ پر دستخط کرنے والوں میں ان کا بھی نام شامل تھا۔ یہ رپورٹ ان کے والد موتی لال نہرو کے نام سے موسوم تھی۔ اسی سال انھوں نے ’انڈیپینڈینس فار انڈیا لیگ‘ قائم کی جو بھارت کو برطانوی بالادستی سے مکمل طور پر علاحدہ کرنے کی حمایت کرتی تھی اور اس کے جنرل سکریٹری مقرر ہوئے۔

1929 میں پنڈت نہرو، انڈین نیشنل کانگریس کے لاہور اجلاس کے صدر منتخب ہوئے۔ اسی اجلاس میں ملک کے لیے مکمل آزادی کو بطور نصب العین اختیار کیا گیا۔ 1930–35 کے دوران، نمک ستیا گرہ اور کانگریس کے ذریعہ شروع کی گئی دیگر تحریکات کی پاداش میں انھیں کئی مرتبہ جیل بھیجا گیا۔ 14 فروری 1935 کو الموڑا جیل میں انھوں نے اپنی ’خودنوشت سوانح عمری‘ مکمل کی۔ جیل سے باہر آنے کے بعد وہ اپنی علیل اہلیہ کی عیادت کے لیے سویٹزرلینڈ گئے اور فروری۔ مارچ 1936 میں لندن کا دورہ کیا۔ جولائی 1938 میں وہ ہسپانیہ گئے جب ملک خانہ جنگی کے عہد سے گذر رہا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے آغاز سے فوراً پہلے انھوں نے چین کا بھی دورہ کیا۔

31 اکتوبر 1940ء کو پنڈنت نہرو کو برطانوی ہند کو زبردستی جنگ میں شامل کرنے کے خلاف احتجاج کے طور پر کیے گئے انفرادی ستیا گرہ کی پاداش میں گرفتار کر لیا گیا۔ انھیں دسمبر 1941ء میں دیگر رہنماؤں کے ساتھ انھیں بھی رہا کر دیا گیا۔ 7 اگست 1942ء میں پنڈت نہرو نے بمبئی میں اے آئی سی سی کے اجلاس میں اپنی تاریخی ’ہندوستان چھوڑو‘ قرارداد پیش کی۔ 8 اگست 1942ء کو انھیں دیگر رہنماؤں کے ساتھ گرفتار کرکے احمدنگر قلعہ لے جایا گیا۔ یہ ان کی طویل ترین اور آخری گرفتاری تھی۔ مجموعی طور پر وہ نو مرتبہ جیل گئے۔ جنوری 1945 میں جیل سے رہا ہونے کے بعد انھوں نے آئی این اے کے ان افسروں اور اہل کاروں کے دفاع کے لیے ایک قانونی دفاعی محاذ قائم کیا جن پر ملک سے غداری کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ مارچ 1946ء میں پنڈت نہرو نے جنوب مشرقی ایشیا کا دورہ کیا۔ 6 جولائی 1946ء کو وہ چوتھی مرتبہ کانگریس کے صدر منتخب ہوئے اور اس کے بعد مزید تین مدت کار یعنی 1951 سے 1952 تک کے لیے از سر نو منتخب ہوئے۔

جسونتھ سنگھ کی کتاب میں کہا گیا ہے کہ پنڈت جواہر لعل نہرو کی مرکزیت کی پالیسی نے تقسیم ہند کو جواز فراہم کیا۔ 

نہرو اور بھارتی سیاست ترمیم

وہ 1947ء سے 1964ء تک بھارت کے وزیر اعظم رہے۔ بھارت میں جمہوری نظام کو مستحکم کرنے میں ان کا کردار ہے۔ کشمیر کا مسئلہ حل کرنے اور پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے ضمن میں وہ اتنے پرجوش نہ تھے۔

یوم اطفال ترمیم

نہرو کو بچوں سے بے حد لگاؤ تھا۔ ان کی یوم پیدائش 14 نومبر کو بھارت میں یوم اطفال منایا جاتا ہے۔

وفات ترمیم

جواہر لعل نہرو کی وفات 27 مئی 1964ء میں ہوئی۔

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. https://www.culturalindia.net/leaders/jawaharlal-nehru.html
  2. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جولا‎ئی 2018
  3. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ د ڈ ذ ر​ Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جولا‎ئی 2018
  4. https://www.pmindia.gov.in/en/former_pm/shri-jawaharlal-nehru/
  5. jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جولا‎ئی 2018
  6. ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح Jawaharlal nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جولا‎ئی 2018
  7. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118586866  — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اپریل 2014 — اجازت نامہ: CC0
  8. ^ ا ب http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb120929039 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  9. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Jawaharlal-Nehru — بنام: Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  10. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w6sf2tx7 — بنام: Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  11. NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/jawaharlal-nehru — بنام: Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Nationalencyklopedin
  12. ^ ا ب فائنڈ اے گریو میموریل شناخت کنندہ: https://www.findagrave.com/memorial/5971574 — بنام: Jawaharlal Nehru — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  13. ربط : https://d-nb.info/gnd/118586866  — اخذ شدہ بتاریخ: 10 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  14. ^ ا ب ربط : https://d-nb.info/gnd/118586866  — اخذ شدہ بتاریخ: 28 ستمبر 2015 — مدیر: الیکزینڈر پروکورو — عنوان : Большая советская энциклопедия — اشاعت سوم — باب: Неру Джавахарлал
  15. http://www.aveleyman.com/OnThisDay.aspx?OTDMonth=11&OTDDay=14&OTDYear=1968
  16. http://www.encyclopedia.com/topic/Chou_En-lai.aspx
  17. http://www.tandfonline.com/doi/abs/10.1080/17487870701440598
  18. https://news.google.com/newspapers?id=AAk0AAAAIBAJ&sjid=TesFAAAAIBAJ&pg=797,1488998&dq=nehru+assassination&hl=en
  19. https://archive.nytimes.com/www.nytimes.com/learning/general/onthisday/big/0527.html — اخذ شدہ بتاریخ: 5 جولا‎ئی 2018
  20. http://www.nytimes.com/1998/06/01/us/a-m-harvey-86-trainer-of-medical-education-leaders.html
  21. http://www.nytimes.com/1999/10/02/world/for-2-women-in-india-heritage-torn-by-hate.html
  22. https://nehrufamily.wordpress.com/ — اخذ شدہ بتاریخ: 5 جولا‎ئی 2018
  23. http://www.freepressjournal.in/featured-blog/indira-gandhi-was-not-related-to-mahatma-gandhi-heres-how-she-got-the-surname/1172246
  24. BDRC Resource ID: https://library.bdrc.io/show/bdr:P1KG21914
  25. http://timesofindia.indiatimes.com/topic/Jawaharlal-Nehru/comments/
  26. BDRC Resource ID: https://library.bdrc.io/show/bdr:P1KG21913
  27. ربط : https://d-nb.info/gnd/118586866  — اخذ شدہ بتاریخ: 24 جون 2015 — اجازت نامہ: CC0
  28. http://www.nytimes.com/1989/05/16/books/books-of-the-times-biography-of-nehru-from-a-new-point-of-view.html
  29. http://www.nytimes.com/2012/12/16/opinion/sunday/friedman-egypt-the-next-india-or-the-next-pakista-.html
  30. http://www.telegraphindia.com/1080809/jsp/opinion/story_9667829.jsp
  31. http://www.thehindu.com/features/friday-review/history-and-culture/choosing-our-symbols/article3785546.ece
  32. http://www.thehindu.com/arts/history-and-culture/article3785546.ece
  33. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb120929039 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  34. http://www.thehindu.com/todays-paper/tp-national/tp-newdelhi/an-indian-journalists-indonesian-adventure/article4704555.ece — اخذ شدہ بتاریخ: 10 مئی 2017
  35. http://www.nobelprize.org/nomination/archive/show_people.php?id=6635

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم