حبیب اللہ ڈیروی ایک پاکستانی سنی عالم دین ،مبلغ،مدرس،مناظر،محقق،مصنف اور شیخ الحدیث تھے۔ آپ نے متعدد تحقیقی کتب تصنیف کیں۔ مسلک‌ احناف کے دفاع میں تحریر وتقریر اور بحث ومناظرہ کےذریعے گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔

حبیب اللہ ڈیروی
معلومات شخصیت
پیدائشی نام محمد حبیب اللہ
پیدائش 1946ء
بمقام بستی خاناں شریف، ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، برطانوی ہند (موجودہ ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، خیبرپختونخواہ، پاکستان)
وفات 3 نومبر 2007ء
ضلع ڈیرہ اسماعیل خان
قومیت  برطانوی ہند
 پاکستان
عرفیت مناظر اہلسنت مولانا حافظ محمد حبیب اللہ ڈیروی
مذہب اسلام
عملی زندگی
مادر علمی دارلعلوم کبیروالا ضلع خانیوال ، جامعہ قاسم العلوم ملتان ، جامعہ نصرۃ العلوم گجرانوالہ
پیشہ محدث،مدرس ،مبلغ ومناظر،تحقیق، تصنیف وتالیف
کارہائے نمایاں تصانیف: نورالصباح ،تنبیہ الغفلین ،ضرب المھند علی قول المسند،ہدایہ علما کی عدالت میں ،العروج بالفروج
باب ادب

ولادت ترمیم

1946ء میں بستی خاناں شریف تحصیل و ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ہوئی۔

وطن ترمیم

آپ کا تعلق محلہ بلال آباد، ملتان روڈ تحصیل و ضلع ڈیرہ اسماعیل خان صوبہ خیبر پختونخوا پاکستان سے تھا۔ تاہم درس وتدریس کی خاطر ملتان،بہاولنگر،گجرانوالہ،میانوالی بھی مقیم رہے۔

تعلیم ترمیم

آپ نے قرآن ناظرہ اپنے والد محمد عبد اللہ المعروف حافظ کالو سے پڑھا۔ اسکول کی تعلیم پرائمری تک بستی ملیکھی ڈاکخانہ پروا، ڈیرہ اسماعیل خان میں حاصل کی۔

دینی تعلیم ترمیم

فارسی کی ابتدائی کتابیں حبیب اللہ ڈیروی نے عبد الحئی شجاع آبادی سے پڑھیں اور اسی سال رمضان المبارک 1957ھ میں دورہ تفسیر عبد اللہ بہلوی سے پڑھا اور بیعت کا شرف بھی ان سے حاصل کیا۔ 1958ء میں علم صرف ونحو کی ابتدائی کتابیں مدرسہ نعمانیہ صالحیہ ڈیرہ اسماعیل خان میں عبد الحق (نابینا)سے پڑھیں۔

غلام فرید(آف دریا خان)نے آپ کو مشورہ دیا کہ آپ ہمارے شیخ منظور الحق کے پاس نڑھال چلے جائیں وہاں آپ محنت کر کے بہت کچھ حاصل کر لیں گے۔ آپ نے موصوف سے کہا کہ میں نڑھال کا واقف نہیں ہوں تو غلام فرید نے کہا کہ میں ایک خط آپ کو منظور الحق کے نام خط لکھ دیتا ہوں دوسرا وہاں اللہ بخش میانوالوی ہیں ان کے نام بھی لکھ دیتا ہوں۔ آپ یہ دونوں خط لے کر نڑھال چلے گئے۔ وہاں پہنچے تو معلوم ہوا کہ منظور الحق اسی سال یعنی 1959ء میں دار العلوم عید گاہ کبیر والہ چلے گئے ہیں۔ آپ نڑھال سے پیدل کبیروالا روانہ ہوئے ٹرنک سر پر رکھا ہوا تھا۔ جب دار العلوم عید گاہ کبیر والہ عصر سے کچھ پہلے پہنچے تو حافظ اللہ بخش میانوالوی کا پوچھا تو بتایا گیا کہ وہ شیشم کے درخت کے نیچے جلالین کا مطالعہ کر رہے ہیں تو آپ نے دو خط نکالے اور ان کے حوالے کیے انھوں نے فرمایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان سے بڑا دور دراز کا سفر کر کے آپ آئے ہیں اور دار العلوم عید گاہ میں جگہ نہیں ہے دار العلوم طلبہ سے پُر ہو چکا ہے منظور الحق بھی وہاں تشریف لائے تو اللہ بخش نے انھیں غلام فرید کا خط دیا۔ استاذ ہنسے اور کہا حافظ جی(اللہ بخش) ملتان پیروں سے پُر ہے۔ اللہ بخش نے فرمایا یہ بھی تو دور دراز کا سفر کر آیا ہے منظور الحق نے فرمایا کہ اچھا ٹھیک ہے۔دو تین دن تو آپ ساتھیوں کے ساتھ شریک رہ کر کھانا کھاتے رہے اور پریشان بھی رہے کہ داخلہ نہیں ہے، خدا کا کرنا کہ مدرسے کا قانون بن گیا کہ اسباق اردو میں پڑھائے جائیں گے۔ تیرہ طلبہ سرائیکی والے مدرسے سے چلے گئے اور آپ کے لیے جگہ بن گئی۔ وہاں آپ نے منظور الحق سے صرف اور چند نحو کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔منیر احمد آف کہروڑ پکا بھی آپ کے ساتھی تھے۔آپ نے صرف ونحو کی کتابیں زبانی یاد کی تھیں۔ آپ یہاں مسلسل چار سال زیرتعلیم رہے۔

قاسم العلوم ملتان میں حصول تعلیم ترمیم

1965ء میں مدرسہ قاسم العلوم ملتان چوکی چولہے یک میں ایک سال لگایا۔وہاں محمد موسیٰ خان روحانی بازی سے شرح چغمینی و تصریح و شرح عقائد و خیالی و توضیح و تلویح پڑھی۔ مشکوۃ فیض احمد سے پڑھی۔ بیضاوی عبد القادر قاسمی فاضل دیو بند سے پڑھی پھر دورہ حدیث کے لیے 1965ء 1966 ء میں نصرۃ العلوم گوجرانوالہ تشریف لے گئے۔ وہاں سرفراز خان صفدر اور عبد الحمید سواتی کے تلمیذ رہ کرفراغت حاصل کی۔

حفظ قرآن ترمیم

1966ء کے آخر میں شادی ہوئی۔ ایک دن والدہ نے فرمایا کہ جاہل حافظ مصلیٰ پر رمضان المبارک میں آگے ہوتا ہے اور تم عالم بن کر پیچھے کھڑے ہوتے ہو تمھارے لیے شرم کی بات ہے تو آپ نے اپنی والدہ سے کہاکہ آپ دعا کریں تو میں قرآن یاد کرتا ہوں۔ تین سال کے اندر قرآن مجید خودیاد کر کے ملتان تصحیح کے لیے رحیم بخش پانی پتی کوسنایا۔ پھر نماز تراویح میں باقاعدہ 18 برس تکمیل قرآن کریم کی سعادت حاصل کرتے رہے۔

تدریس ترمیم

عرصہ نوسال تدریس سے محروم رہے پھر 1975ء بمطابق 1395ھ میں تعلیم الاسلام اترا قائد آباد،ضلع میانوالی محمد امین (مماتی) کے ہاں پڑھانے کا موقع ملا۔مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چھڑ جانے کی وجہ سے محمد امین نے جواب دے دیا۔ 1976ء میں جامعہ سراج العلوم جامع مسجدبلاک نمبر 1 سرگودھا میں موقوف علیہ الدورہ تک پڑھایا۔ 1977ء 1397ھ جامع مسجد کلاں ڈیرہ اسماعیل خان میں احمد شعیب کے ہاں پڑھانے کا اتفاق ہوا۔ 1978ء میں مسجد نظام خان جامعہ قاسمیہ میں پڑھایا۔ یہاں مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم وسماع انبیا علیہم السلام چھڑ گیا تو یہاں سے مستعفی ہو گئے اور جامعہ نعمانیہ صالحیہ ڈیرہ میں چلے گئے۔ پھر یہاں سے جامع عید گاہ کلاں ڈیرہ میں عبد القدوس کے پاس چلے گئے پھر یہاں سے خواجہ خان محمد کے پاس خانقاہ سراجیہ کندیاں چلے گئے وہاں دو سال پڑھایا۔ پھر ایک سال جامعہ نعمانیہ صالحیہ ڈیرہ میں پڑھایا پھر یہاں سے نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں اپنے شیخین کے زیر سایہ آٹھ سال 1985ء تا 1992ء تک حدیث کی خدمت کی اور نائب شیخ الحدیث کے فرائض سر انجام دیے پھر ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک نئے مدرسہ جامعہ اسلامیہ حبیب العلوم بلال آباد ملتان روڈ ڈیرہ اسماعیل خان کی سنگ بنیاد بدست سرفراز خان صفدر 3 اپریل 1993ء (10 شوال المکرم 1413ھ) کو رکھی اور وہاں چھوٹی کتابوں کی تدریس کی پھر یہاں سے جامعہ قاسم العلوم فقیر والی تحصیل ہارون آباد ضلع بہاول نگر میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے پانچ سال فرائض سر انجام دیے۔ جنوری 2003ء (بمطابق شوال 1423ھ) جامعہ العلوم الاسلامیہ ایف ٹو میر پور آزاد کشمیر میں گزارا۔ 2004ء میں جامعہ قاسم العلوم فقیر والی واپس چلے آئے اور یہ سال وہاں گزارا۔ آخر میں اپنے قائم کردہ مدرسے میں تدریسی خدمات سر انجام دیں۔[1]

بیت وارادت ترمیم

حبیب اللہ ڈیروی کا تعلقِ بیعت عبد اللہ بہلوی سے تھا۔

تصانیف ترمیم

حبیب اللہ ڈیروی کم و بیش 36 کتب کے مصنف ہیں۔[2]چند مشہور کتب حسب ذیل ہیں۔

  • نورالصباح
  • نذرلغیراللہ حرام ہے بریلوی حضرات کا فتوی
  • العروج بالفروج
  • بریلوی حقائق
  • نفحات العطر فی ابحاث الوتر
  • اظهار التحسین في اخفا التامین
  • تنبیہ الغفلین علی تحریف الغالین
  • توضیح الکلام پر ایک نظر
  • ہدایہ علما کی عدالت میں بجواب ہدایہ عوام کی عدالت میں
  • قربانی کے صرف تین دن ہیں
  • احقاق حق
  • قہرحق بر صاحب ندائے حق
  • ضرب المهند على القول المسند
  • حالات و کمالات اعلیٰ حضرت بریلوی
  • کوا حلال ہے بریلوی حضرات کا فتوی

مکتبہ حبیب اللہ ڈیروی ترمیم

وفات ترمیم

3 نومبر 2007ء کو آپ کا وصال ہوا۔ پسمندگان میں ایک بیوہ سات بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑیں۔[3]

حوالہ جات ترمیم

  1. حبیب اللہ ڈیروی۔ تنبیہہ الغفلین علی تحریف الغالین ،صفحہ 12-16 
  2. مفتی ربنواز۔ مجلہ صفدر ،صفحہ 58۔ نومبر دسمبر 2020 لاہور 
  3. مجلہ صفدر شمارہ 118/117،نومبر دسمبر 2020،صفحہ 58