شیخ حسن نصر اللہ (پیدائش:1960ء) شیعہ لبنانی مسلح تنظیم حزب اللہ کے سربراہ ہیں۔[7] انھوں نے خود کو حزب اللہ کے اہم ترین رہنما کے طور پر اس مزاحمتی تنظیم کو لبنان کی سیاست میں ایک اہم کردار دلواتے ہوئے خود کو بھی لبنان کی ایک بااثر شخصیت کے طور پر منوا لیا ہے۔

سید   ویکی ڈیٹا پر (P511) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حسن نصر اللہ
(عربی میں: حسن نصر الله ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

مناصب
سیکرٹری جنرل حزب اللہ (3  )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
آغاز منصب
16 فروری 1992 
معلومات شخصیت
پیدائش 31 اگست 1960ء (64 سال)[1][2]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برج حمود   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رہائش نجف (1976–1978)[3]
قم (1989–1990)[4]  ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت لبنان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بالوں کا رنگ خاکستری بال   ویکی ڈیٹا پر (P1884) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام [5]،  شیعہ اثنا عشریہ [5]  ویکی ڈیٹا پر (P140) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت حزب اللہ (1982–)  ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تعداد اولاد
عملی زندگی
مادر علمی ہائی اسکول   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ عالم ،  سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی [6]،  فارسی ،  انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مؤثر روح اللہ خمینی ،  محمد باقر الصدر   ویکی ڈیٹا پر (P737) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عسکری خدمات
لڑائیاں اور جنگیں شامی خانہ جنگی   ویکی ڈیٹا پر (P607) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحات  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حوالہ جات ترمیم

  1. دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Hassan-Nasrallah — بنام: Hassan Nasrallah — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  2. بنام: Hassan Nasrallah — Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000025756 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  3. https://www.albawaba.com/ar/%D8%A3%D8%AE%D8%A8%D8%A7%D8%B1/%D8%AD%D8%B3%D9%86-%D9%86%D8%B5%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D8%A7%D9%84%D8%B3%D9%8A%D8%B1%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D8%B0%D8%A7%D8%AA%D9%8A%D8%A9
  4. https://www.aljazeera.net/encyclopedia/icons/2014/12/3/%D8%AD%D8%B3%D9%86-%D9%86%D8%B5%D8%B1-%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87
  5. https://www.youtube.com/watch?v=66Sv7_mkvt8
  6. http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb15801998h — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  7. "حسن نصر اللہ کون ہیں؟" 

سيد حسن نصر اللہ سنہ 1960 میں مشرقی بیروت کے علاقے بورجی حمود میں پیدا ہوئے۔ 1975 میں جب لبنان خانہ جنگی کی لپیٹ میں آ گیا تو ان کا خاندان جنوبی لبنان میں ان کے آبائی گاؤں بسوریہ چلا گیا۔ بسوریہ میں ہی حسن نے امل تحریک میں شمولیت اختیار کی جو اس وقت لبنان میں شیعوں کی نمائندہ تحریک تھی۔ یہ وہ وقت تھا جب حسن کی عمر پندرہ برس تھی۔

لڑکپن میں حسن نصر اللہ کو عراق کے مقدس شہر نجف بھیج دیا گیا جہاں انھوں نے ایک شیعہ مدرسے میں قرآن اور سیاست کی تعلیم حاصل کی اور یہیں ان کی ملاقات سید عباس موسوی سے ہوئی جو لبنانی امل ملیشیا کے رہنما تھے۔


لبنانی عوام کی بڑی تعداد حسن نصر اللہ کی حامی ہے

1978 میں شیخ نصراللہ کو عراق سے بے دخل کر دیا گیا اور وہ لبنان واپس آ گئے جہاں انھوں نے بعلبک میں عباس موسوی کے مدرسے میں مذہبی تعلیم و تدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا۔ آنے والے برسوں میں حسن نصر اللہ لبنانی سیاست میں پوری طرح سرگرم ہو گئے اور انھیں بقا کے علاقے میں امل ملیشیا کا سیاسی نمائندہ مقرر کیا گیا۔

1982 میں لبنان میں اسرائیلی در اندازی کے بعد حالات بدل گئے۔ حسن اور ان کے متعدد ساتھیوں نے امل تحریک سے علیحدگی اختیار کر لی اور خود کو اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے لیے وقف کر دیا۔ حسن نصر اللہ نے امل سے علیحدگی کے بعد حزب اللہ نامی اس تنظیم میں شمولیت اختیار کر لی جس کا مقصد جنوبی لبنان کی وادی بقا میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت کرنا تھا۔

حزب اللہ کی ذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ حسن مذہب کا عالم بننے کا خواب بھی پورا کرنا چاہتے تھے اور اسی لیے وہ 1989 میں ایران کے شہر قم چلے گئے تاکہ اپنی مذہبی تعلیم کا سلسلہ مکمل کر سکیں۔

1992 میں اسرائیلیوں کے ہاتھوں حزب اللہ کے رہنما عباس موسوی کی ہلاکت کے بعد حسن نصر اللہ کو تنظیم کا نیا لیڈر منتخب کر لیا گیا۔ اس وقت ان کی عمر بتیس برس تھی۔


حسن کے لیے حزب اللہ صرف ایک مزاحمتی گروہ نہیں

حسن کی قیادت میں حزب اللہ اسرائیل کی ایک اہم مخالف کے طور پر ابھری۔ انھوں نے اسرائیلی افواج کے خلاف چھوٹے پیمانے پر جنگ کی پالیسی اپنائی اور ان کی یہ مزاحمتی تحریک سنہ 2000 میں بائیس سال بعد جنوبی لبنان سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کا اہم سبب بنی۔

حسن نصراللہ نے 2004 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان قیدیوں کے تبادلے میں بھی اہم کردار ادا کیا اور اس معاہدے کو عرب دنیا میں حزب اللہ اور حسن نصراللہ کی فتح کے طور پر دیکھا گیا۔ 2005 میں لبنان کے وزیر اعظم رفیق حریری کے قتل کے بعد حسن نصر اللہ نے ملک کے مختلف سیاسی دھڑوں کے درمیان ایک ثالث کا کردار بھی بخوبی نبھایا۔

حسن کے لیے حزب اللہ صرف ایک مزاحمتی گروہ نہیں بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم ایک ایسا پیغام پھیلا رہی ہے جس کی بنیاد دینِ اسلام پر ہے۔

حسن نصر اللہ اپنی لبنانی اہلیہ اور تین بچوں کے ہمراہ جنوبی بیروت کے ایک متوسط علاقے میں رہتے ہیں اور ان کا بڑا بیٹا ہادی 1997 میں اٹھارہ برس کی عمر میں اسرائیلی حملے میں شهيد ہو چکا ہے۔