سادہ سے الفاظ میں تو حسی ادراک (Perception) کو یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ دراصل کسی حس کو سمجھنے کا عمل ہوتا ہے جو دماغ میں انجام دیا جاتا ہے یا یوں بھی کہ سکتے ہیں کہ آگاہی دراصل کسی حس سے پیدا ہونے والا عقلی تاثر ہوتا ہے۔ اور طب و حیاتیات کے مطابق آگاہی دراصل وہ ادراک (Cognition) یا شعور ہے جو دماغ کے محس (Sensorium) میں کسی حس کے وارد ہونے سے پیدا ہوتا ہے۔

حسی ادراک کی ترکیب اپنے عام استعمالات کے علاوہ نفسیات سے بہت گہرا تعلق بھی رکھتی ہے اور علم ادراک (Cognitive science) میں اس سے مراد ادراک سے بعد کا درجہ لی جاتی ہے۔ یعنی سب سے پہلے کوئی منبہ (Stimulus) کسی حسی (Sensory) عضو مثلا آنکھ یا جلد وغیرہ پر موجود حاصلات (Receptors) پر کوئی تحریک پیدا کرتا ہے جو (جانداروں کی صورت میں) برقی نوعیت کی ہوتی ہے اور ایک پیغام کی صورت میں دماغ تک جاتی ہے اس عمل کو حصول (Acquiring) کہا جاتا ہے پھر جب یہ پیغام دماغ کے محس میں پہنچ جاتا ہے تو وہاں اس کا دوسرے آنے والے پیغامات اور گذشتہ سے موجود یاداشت یا معلومات کی مدد سے تجزیہ کیا جاتا ہے جس سے ایک حس کے ہونے کا احساس پیدا ہوتا ہے (یہی دراصل ادراک یا Cognition ہے) اور پھر اس حس کا انتخاب کیا جاتا ہے جس سے اس کی ایک انفرادی اور عقلی شکل پیدا ہوتی ہے پھر اس کے بعد اس کو دماغ میں ایک مقام ادا کیا جاتا ہے جہاں سے یہ حس دیگر حسوں اور گذشتہ معلومات یا محفوظ یاداشتوں کے ساتھ ملتی ہے اور اس میں گہرائی اور وسیع معنی (بعض اوقات آنے والی اصل اور حقیقی حس سے زیادہ) نمودار ہوتے ہیں اور دراصل یہی مرحلہ حسی ادراک کہلاتا ہے۔

مزید دیکھیے ترمیم