"خدائی خدمتگار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
5 مآخذ کو بحال کرکے 1 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.7
سطر 59:
<blockquote> “برطانوی فوجی ہمیں تشدد کا نشانہ بناتے، ہمیں انتہائی سرد موسم میں تالابوں میں گھنٹے ڈبوئے رکھتے، داڑھیاں مونڈ ھ دیتے لیکن اس کے باوجود خان عبد الغفار خان نے ہمیں اور دوسرے کارکنان کو بتا رکھا تھا کہ کسی بھی صورت صبر کا دامن نہیں چھوڑنا۔ باچا خان کہا کرتے تھے کہ تشدد کا کوئی جواب صرف یہ ہے کہ اس سے بڑھ کر تشدد ہو، لیکن یاد رکھو کہ عدم تشدد کو کوئی فتح نہیں کر سکتا۔ تم عدم تشدد کے فلسفہ اور اس سے جڑے صبر کو قتل نہیں کر سکتے، یہ ہمیشہ بڑھتا ہی رہتا ہے۔ کئی موقعوں پر برطانوی فوجی ہم پر اپنے گھوڑے اور گاڑیاں چڑھا دیتے مگر ہم منہ میں چادریں ڈال کر اسے بھینچ لیتے تاکہ ہماری آہیں باہر نہ نکلیں۔ گو ہم انسان تھے، مگر ہمیں اپنے زخموں اور کمزوریوں کو واضع کرنے کی اجازت نہ تھی۔“ -- مشرف دین (سرخ پوش)۔</blockquote>
<br/>
ایک اور حربہ جو غیر مسلح اور عدم تشدد کا پرچار کرنے والے سرخ پوشوں کے خلاف راستہ بند کرنے کے دوران آزمایا جاتا تھا وہ جلوس پر گاڑیاں اور گھوڑوں کے ذریعے چڑھائی کرنا ہوتا تھا۔ 1930ء میں ایک موقع پر گھروال رائفلز کے سپاہیوں نے غیر مسلح خدائی خدمتگاروں پر گولی چلانے سے انکار کر دیا۔ اس حکم عدولی کے بعد رجمنٹ کی جانب سے لندن کو براہ راست یہ پیغام بھجوایا گیا کہ ہندوستان کی فوج کسی بھی ناخوشگوار موقع اور جنگ میں قابل بھروسا تصور نہیں کی جا سکتی۔ 1931ء تک خدائی خدمتگار کے 5000 جبکہ گانگریس کے 2000 اراکین کو گرفتار کیا جا چکا تھا۔<ref>قصہ خوانی میں قتل و غارت کا حال: قاضی سرور۔ 20 اپریل 2002ء [http://www.statesman.com.pk/ دی سٹیٹ مین] {{wayback|url=http://www.statesman.com.pk/ |date=20070413014610 }}</ref>
<br/>
1932ء میں خدائی خدمتگار تحریک نے نئے طور سے اپنی جدوجہد کو استوار کیا۔ اس بار خواتین کو مرکزی کردار دیا گیا۔ سماجی روایات کے عین مطابق خواتین کی تضحیک اور ان سے بدتمیزی نہایت برا خیال کیا جاتا تھا۔ گو یہ تحریک اس نئے طریقہ کار سے انتہائی تیزی سے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب رہی مگر پھر بھی ایک بار پانچ پولیس افسران کو بنارس میں معطل کر دیا گیا۔ اس کی وجہ وہ رپورٹ تھی جس میں ان کے خلاف خواتین رضاکاروں کے خلاف تشدد کا ثابت ہوا تھا۔<br/>
سطر 197:
{{حوالہ جات|2}}
== مطالعہ کے لیے مددگار مواد ==
* بالڈف، سکاٹ: خدائی خدمتگار کرسچن سائنس مانیٹر [http://www.khyber.org/pashtohistory/khudaikhidmatgar.shtml] {{wayback|url=http://www.khyber.org/pashtohistory/khudaikhidmatgar.shtml |date=20060626094512 }}
* بینر جی، میکولیکا (2000ء). غیر مسلح پٹھان: خیبر پختونخوا میں مخالفت اور یاداشتیں۔ (ISBN 0-933452-68-3)
* ایک ناتھ ایزوران (1999ء). اسلام کا غیر مسلح سپاہی: غفار خان: پہاڑوں جیسا بلند آہنگ. (نلگری پریس، تومیلز، کینیڈا). ISBN 1-888314-00-1
* خان بہروز (جولائی 2004ء) تاریخ میں سفر۔ دی نیوز۔ ربط [http://www.jang.com.pk/thenews/jul2004-weekly/nos-11-07-2004/dia.htm#2]{{مردہ ربط|date=December 2020 |bot=InternetArchiveBot }}
* [[ہارون الرشید]] (2005ء) پٹھانوں کی تاریخ۔ والیم 2 صفحہ 573
* شیر زمان۔ (2002ء) باچا خان افغانستان میں: ایک یاداشت
سطر 209:
 
== بیرونی روابط ==
* [http://www.khyber.org/pashtohistory/khudaikhidmatgar.shtml خدائی خدمت گار] {{wayback|url=http://www.khyber.org/pashtohistory/khudaikhidmatgar.shtml |date=20060626094512 }}
* [https://web.archive.org/web/20020407110329/http://www.newyorker.com/fact/content/?011203fa_FACT1 پختون رواج]
* [http://www.afghanan.net/poets/ghani.htm غنی خان (ایک شاعر اور غفار خان کے فرزند)]; [http://www.harappa.com/sounds/ghani0.html انٹرویو، فلم اور سنگیت]
* [http://www.kavitachhibber.com/badshah_khan.html انٹرویو] {{wayback|url=http://www.kavitachhibber.com/badshah_khan.html |date=20060509003055 }} غفار خان
* پرویز خان: [https://web.archive.org/web/20040229063624/http://www.geocities.com/khyber007/pervezkhan.html باچا خان کی یاد میں]
* راجموہن گاندھی: [http://www.worldpolicy.org/journal/articles/wpj05-sp/gandhi.pdf موہنداس گاندھی، عبد الغفار خان اور مشرق وسطیٰ] {{wayback|url=http://www.worldpolicy.org/journal/articles/wpj05-sp/gandhi.pdf |date=20070101005237 }}
* راج موہن گاندھی: [http://www.hinduonnet.com/thehindu/thscrip/print.pl?file=2004071100170200.htm&date=2004/07/11/&prd=mag& باچا خان اور ہمارا دور]
* [http://www.in-the-light.org/gandhikhan/khans_triumph_of_will.html باچا خان بارے]