"پاکستان میں امریکی سرگرمیاں" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م خودکار درستی+ترتیب+صفائی (9.7)
2 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 9:
چین کے سفیر نے بھی اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے مگر وزیر اعظم پاکستان نے کہا ہے کہ ہم چین کی تشویش دور کریں گے۔<ref name="ReferenceA"/>
اس تنظیم کے مسلح امریکی افراد اسلام آباد میں کھلے عام گھومتے ہیں جن کا ٹریفک پولیس نے 6 ستمبر 2009ء کو تیز رفتاری کی بنیاد پر چالان بھی کیا۔ اس کانسٹیبل کا کہنا تھا کہ تھانے جاکر تو ان امریکیوں کو چھڑا لیا جاتا ہے اس لیے وہ یہیں ان کا چالان کرے گا۔ ان مسلح افراد نے اردگرد کھڑے عوام سے ڈر کر یہ چالان کروا لیا۔ ۔<ref>پاکستانی روزنامہ جنگ 7 ستمبر 2009ء (قلم کمان از حامد میر)</ref> ایک اور واقعہ میں چار امریکی افراد کو کالے شیشوں کی جیپ میں آٹومیٹک ہتھیاروں سمیت ایک ناکے پر روکا گیا تو انہوں نے اپنا تعارف بلیک واٹر کے تعلق سے کروایا۔ جب انہیں تھانے لے جایا گیا تو وہاں امریکی سفارت خانے کے افراد پہنچ گئے جن کے ساتھ فوج کے ایک کیپٹن اور پولیس کے ایک ایس پی آفتاب ناصر تھے جنہوں نے پولیس والوں کو ڈرا دھمکا کر ان چاروں کو رہا کروالیا۔<ref name="ReferenceA"/> ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ زی پاکستان کے چھ شہروں میں ڈیرہ ڈالنے لگی ہے۔<ref name="ReferenceA"/>
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق زی کے اہلکار امریکی سی آئی اے کے اہلکاروں کی جگہ پاکستان اور افغانستان میں موجودہ خفیہ اڈوں پر ڈرون طیاروں پر ’ہیل فائر‘ میزائل اور پانچ سو پونڈ وزنی لیز گائیڈڈ میزائل لگانے کا کام کرتے رہے ہیں۔ یہ کام ماضی میں سی آئی اے کے اپنے ماہر انجام دیتے تھے۔۔<ref>[http://www.bbc.co.uk/urdu/world/2009/08/090821_black_waters_cia.shtml بی بی سی اردو۔ ’بلیک واٹر‘ اور سی آئی اے کی خفیہ کارروائیاں]</ref> امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ اس قسم کی کہانیوں میں کوئی حقیقت نہیں اور نہ تو ہزار میرینز پاکستان آ رہے ہیں اور نہ ہی زی یا بلیک واٹر پاکستان میں کوئی کام کر رہی ہے۔<ref>[{{Cite web |url=http://www.jang.com.pk/jang/sep2009-daily/08-09-2009/u4799.htm |title=روزنامہ جنگ۔ تازہ ترین خبریں 8 ستمبر 2009ء] |access-date=2021-02-03 |archive-date=2009-09-11 |archive-url=https://web.archive.org/web/20090911074259/http://www.jang.com.pk/jang/sep2009-daily/08-09-2009/u4799.htm |url-status=dead }}</ref>
 
=== دیگر سرگرمیاں ===
سطر 24:
انٹیرنیشنل اینیلیسٹ نیٹ ورک کی رپورٹ، جو ایشین ایج نے چھاپی ہے، کے مطابق اس بات کے ٹھوس اور واضح ثبوت ہیں کہ امریکا پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی نگرانی کر رہا ہے اور امریکی سفارت کار اور حکام کہوٹہ میں جاسوسی کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پاکستانی حکومت کے کچھ عناصر ان کی مدد بھی کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ دن قبل کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی سہالہ پولیس تربیتی کالج کے ذریعے کہوٹہ کی جاسوسی کر رہے ہیں۔ وہاں ایک امریکی بیس قائم ہے جہاں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں۔<ref>[http://www.express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1100753305&Issue=NP_LHE&Date=20091029 روزنامہ ایکسپریس 29 اکتوبر 2009ء]</ref>
 
روزنامہ نوائے وقت کے مطابق 28 اکتوبر 2009ء پشاور کار بم دھماکے سے دو روز قبل امریکا اور بھارت نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر سے گریز اور یہاں موجود شہریوں کو نقل و حرکت محدود رکھنے کی ہدایات کی تھیں۔ سکیورٹی ماہرین کی جانب سے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی سانحہ سے قبل ان دونوں ممالک کی ہدایات غیر معمولی امر ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں ممالک کو پاکستان میں ہونیوالی کسی بھی دہشت گردی کی کارروائی کا پہلے ہی علم ہو جاتا ہے۔<ref>[{{Cite web |url=http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-urdu-online/National/29-Oct-2009/15051 |title=نوائے وقت 29 اکتوبر 2009ء] |access-date=2021-02-03 |archive-date=2009-11-02 |archive-url=https://web.archive.org/web/20091102012150/http://www.nawaiwaqt.com.pk/pakistan-news-newspaper-daily-urdu-online/National/29-Oct-2009/15051 |url-status=dead }}</ref>
 
== متعلقہ مضامین ==