"محمد شکیل اوج" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
م Ashanzo Ali (تبادلۂ خیال) کی ترامیم JarBot کی گذشتہ ترمیم کی جانب واپس پھیر دی گئیں۔
(ٹیگ: استرجع)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8
سطر 91:
 
== تحقیق و تدریس ==
اُن کے مضامین دنیا بھر کے تحقیقی جرائد میں شایع ہوتے رہے، اب تک ڈاکٹر شکیل اوج کی 15 کتابیں، 82 تحقیقی مضامین اور 72 علمی مضامین شایع ہو چکے ہیں، اُن کے تحقیقی مضامین کو [[جامعہ کراچی]] نے ڈی لٹ کی سند کے لیے منتخب کیا اور علمی دنیا کے سب سے بڑے اعزاز ڈاکٹر آف لٹریچر (DLE) سے سرفراز کیا۔2014ء ماہ 14 اگست میں حکومت پاکستان نے انھیں صدارتی تمغا امتیازسے نوازا۔ ڈاکٹر صاحب جامعہ کراچی کے فیکلٹی کلیہ معارفِ اسلامیہ کے رئیس (ڈین) رہے اور سیرت چیئر، جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر شپ بھی انہی کے حصے میں رہی۔ ڈاکٹر صاحب انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی، اسلام آباد کے بورڈ آف ٹرسٹی کے رکن اور ملایشیا سے نکلنے والے معروف ریسرچ جرنل JIHAR کے ایڈیٹوریل بورڈ کے ارکان بھی تھے، انہوں نے لاتعداد اعزازات، شیلڈز اور طلائی تمغے بھی حاصل کیے۔<ref name="شکیل اوج">{{cite web | accessdate=13 جولا‎ئی 2017 | author=محمد احمد ترازی | date=21 ستمبر 2014ء | publisher=جیو اردو فرانس | title=پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد شکیل اوج کی یاد میں | url=http://www.geourdu.com/thursday-morning-scholarship-office-work-busy-mobile-lahore-zahoor-ahmed-visited/ | archive-date=2019-11-12 | archive-url=https://web.archive.org/web/20191112123652/http://www.geourdu.com/thursday-morning-scholarship-office-work-busy-mobile-lahore-zahoor-ahmed-visited/ | url-status=dead }}</ref>
== کتب ==
شکیل اوج نے قرآنیات، حدیث، فقہ، اسلام اور عہد حاضر، [[خودکش حملہ]] اور خواتین اور اسلام کے موضوعات پر کتب اور مقالات لکھے، [[نسائیات]] کا ترجمہ [[عربی زبان|عربی]] اور [[انگریزی زبان|انگریزی]] میں بھی ہو چکا ہے۔ اس کتاب میں اسلام اور خواتین کے حوالے سے اپنی تحقیق پیش کی ہے۔ جس پر کئی اہل علم نے کچھ اختلافات بھی کیے۔<ref>[http://www.bbc.co.uk/urdu/multimedia/2014/09/140918_shakeel_murder_reaction_sq.shtml بی بی سی اردو] ڈاکٹر محمد شکیل اوج کے قریبی دوست، پروفیسر محمد توصیف کا انٹرویو</ref> شکیل اوج کی وفات سے پہلے تک شائع ہونے والی کتب کی تعداد 15 ہے، فتاوا کا ایک مجموعہ طباعت کے مراحل میں ہے۔