"یسعیاہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
3 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.1
سطر 29:
== کتاب یسعیاہ ==
{{اصل|کتاب یسعیاہ}}
فارسی کتاب ”قاموس مقدس“ میں ہاکس نے پیغمبر یسعیاہ کے بارے میں [[کتاب مقدس]] سے اس طرح نقل کیا ہے: ”وہ خدا کی نجات جیسے ہیں۔ عزیاہ، یوتام، آخز اور حزقیاہ کے ہمعصر اور [[بنی اسرائیل]] کے اکابر انبیا میں سے تھے۔“<ref>کتاب یسعیاہ 1: 2 و 1: 7</ref> کئی ایک تاریخی کتابوں کے مصنف تھے جیسے حیات عزیا ان کی ہی تصنیف ہے۔ اور وہ ہوسیع، یوایل اور عاموص نبی کے بھی ہم عصر تھے۔<ref>کتاب دوم تواریخ 22: 26</ref> کتاب یسعیاہ میں پیش گوئیاں اور اطلاعات ہیں اور ایک باب میں تو مسیح کی آمد کی بیّن ترین پیش گوئی کی گئی ہے جس کی وجہ سے انہیں نبی انجیلی کا لقب دیا گیا ہے۔ اس کتاب میں 29 باب حادثات اور واقعات متفرق کی پیش گوئیوں پر مشتمل ہیں۔ ان میں سے کچھ دور مسیح میں امن عام سے متعلق ہیں اور باقی اس کتاب میں دو عظیم واقعات کے متعلق نشان دہی کی گئی ہے۔ کچھ ناقدین کہتے ہیں کہ اس کتاب کے باب 40-66 یسعیا سے دو سو سال بعد لکھے گئے تھے۔ کچھ دانشور یہ دلیل دیتے ہیں کہ کتاب کے دیگر ابواب کی طرح یہ بھی خود ان ہی کے لکھے ہوئے ہیں۔<ref name="autogenerated1">صادقی تهرانی، محمد - [https://shokraneh.net/?product=بشارات-عهدین بشارات عهدین] {{wayback|url=https://shokraneh.net/?product=%D8%A8%D8%B4%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%B9%D9%87%D8%AF%DB%8C%D9%86 |date=20210115195847 }} - ص 18 - انتشارات شکرانه - چاپ 1390</ref>
 
== یسعیاہ کی بشارتیں اور مختلف نظریے ==
سطر 36:
اور خود ہاکس نے کلمہ عربیہ کے ذیل میں تسلیم کیا ہے کہ گیارہویں اور اس کے بعد کی آیات عربستان میں مطلع نور محمدی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ اور کتاب یسعیاہ کے باب 60 کی آیات 1 سے 22 پیغمبر اسلام محمد کے بارے میں کامل بشارات ہیں اور ان کا مسیح سے کوئی تعلق نہیں۔
 
اور 12:54-1 میں مقام بعثت محمد بن عبد اللہ کا بیان ہے اور 12:28-10 میں ان کی خصوصیات اور کتب آسمانی میں مذکور نشانیوں کو بیان کیا گیا ہے۔ اور وہ جو ہاکس نے امن عامہ کو بیان کتاب یسعیاہ سے حضرت مسیح سے مربوط کیا ہے اسے تو ان کے عہد سے قطعا کوئی نسبت ہی نہیں بلکہ یہ تو زمانہ و حکومت حضرت مہدی علیہ السلام سے وابستہ ہے۔ تو جیسا کہ کتاب یسعیاہ کی آیات 9:11-1 اور آیه 25:65-16 میں بیان کیا گیا ہے۔ ہاکس نے کتاب یسعیاہ کے بقیہ میں دو عظیم واقعات کا ذکر تو کیا ہے لیکن اس پر خود کوئی رائے نہیں دی۔ ان دو عظیم واقعات میں سے ایک ظہور نور قدوسی محمد اور دوسرا ظہور موعود کل ملل و منتَظَر مرغوب قبائل ، محمد بن‌ الحسن‌ العسکری ہے۔<ref>صادقی تهرانی، محمد - [https://shokraneh.net/?product=بشارات-عهدین بشارات عهدین] {{wayback|url=https://shokraneh.net/?product=%D8%A8%D8%B4%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%B9%D9%87%D8%AF%DB%8C%D9%86 |date=20210115195847 }} - ص 18 و 19 - انتشارات شکرانه - چاپ 1390</ref>
 
* بعض مسیحی دانشور (جیسا کہ ہاکس نے بھی لکھا) کو شک ہے کہ ابواب 40 سے لیکر 66 تک یسعیاہ نبی کے دو سو سال بعد لکھے گئے۔ اور اس بنیاد پر یہ گمان کرتے ہیں کہ کتاب یسعیاہ کی بہت سی اہم بشارتیں بلکہ تمام ہی ان ہی ابواب میں ہیں جیسا کہ ابواب 43 اور 54 اور 65۔
سطر 43:
 
محمد صادق تہرانی کی نظر میں اس مسئلے کو جس سمت سے بھی دیکھا جائے یہ اسلام ہی کے حق میں ہے۔ اور پہلی بشارتیں جو یسعیاہ سے منسوب ہیں اور جو ان سے دوسو سال بعد لکھی گئیں
حتمی طور پر زبان وحی سے صادر شدہ ہیں اور مسیح سے کوئی نسبت نہیں رکھتیں۔<ref>صادقی تهرانی، محمد - [https://shokraneh.net/?product=بشارات-عهدین بشارات عهدین] {{wayback|url=https://shokraneh.net/?product=%D8%A8%D8%B4%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D8%B9%D9%87%D8%AF%DB%8C%D9%86 |date=20210115195847 }} - ص 19 - انتشارات شکرانه - چاپ 1390</ref>
 
== حوالہ جات ==