"گلگت بلتستان" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
اس صفحے پر میں گلگت بلتستان کی زبانوں میں گوجری زبان کو شامل کیا ہے
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم)
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 107:
</ref> الگ خود مختار علاقے تھے۔ ان علاقوں میں گلگت اور بلتستان کو جنرل زور اور سنگھ نے فتح کر لیا اور ریاست جموں کشمیر میں شامل کر دیا۔
 
[[گلگت]] اور [[بلتستان]]۔ 1848ء میں [[کشمیر]] کے ڈوگرہ سکھ راجا نے ان علاقوں پر بزور قبضہ کر لیا اور جب [[پاکستان]] آزاد ہوا تو اس وقت یہ علاقہ ریاست جموں و کشمیر و اقصاے تبت میں شامل تھا۔ 1948ء میں اس علاقے کے لوگوں نے خود لڑ کر آزادی حاصل کی اس آزادی کا آغاز گلگت سے ہوا اور یکم نومبر 1947 کو گلگت پر ریاستی افواج کے مسلمان افسروں نے قبضہ کر لیا اور آزاد جمہوریہ گلگت کا اعلان کر دیا اس آزادی کے سولہ دن بعد پاکستان نے آزاد ریاست ختم کر کے ایف سی آر نافذ کر دیا ۔ آزادی کے بعد سے یہ علاقہ ایک گمنام علاقہ سمجھا جاتا تھا جسے شمالی علاقہ جات کہا جاتا لیکن زرداری کی حکومت نے اس خطے کو نیم صوبائی اختیارات دیے ۔ یہ واحد خطہ ہے جس کی سرحدیں چار ملکوں سے ملتی ہیں نیز پاکستان پڑوسی ملک بھارت سے تین جنگیں 48 کی جنگ ،کارگل جنگ اور سیاچین جنگ اسی خطے میں لڑا ہے جبکہ سن 71 کی جنگ میں میں اس کے کچھ سرحدی علاقوں میں جھڑپیں ہوئیں جس میں کئی دیہات بھارتی قبضے میں چلے گئے اس وجہ سے یہ علاقہ دفاعی طور پر ایک اہم علاقہ ہے نیز یہیں سے تاریخی شاہراہ ریشم گزرتی ہے۔ [[2009ء]] میں اس علاقے ہو نیم صوبائی حیثیت دے کر پہلی دفعہ یہاں انتخابات کروائے گئے۔ جس کے نتیجے میں [[پاکستان پیپلز پارٹی]] سے تعلق رکھنے والے [[سید مہدی شاہ]] پہلے وزیر اعلی{{ا}} منتخب ہوئے ۔<ref>[http://search.jang.com.pk/update_details.asp?nid=76259 پیپلزپارٹی کے سید مہدی شاہ گلگت بلتستان کے پہلے وزیر اعلیٰ منتخب] {{wayback|url=http://search.jang.com.pk/update_details.asp?nid=76259 |date=20110812213144 }} روزنامہ جنگ، 11 دسمبر 2009ء</ref><ref>[http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2009/12/091211_gilgit_cm_uk.shtml گلگت بلتستان: مہدی شاہ نئے وزیر اعلیٰ] بی بی سی اردو، 11 دسمبر، 2009ء</ref>
 
شمالی علاقہ جات کی آبادی 81لاکھ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ اس کا کل رقبہ 72971مربع کلومیٹر ہے ۔ [[بلتی زبان|بلتی]] اور [[شینا زبان|شینا]] یہاں کی مشہور زبانیں ہیں۔ گلگت و بلتستان تین ڈویژنز بلتستان ، دیا میراور گلگت پر مشتمل ہے۔ بلتستان ڈویژن ،سکردوشگر،کھرمنگ ،روندو اور گانچھے کے اضلاع پر مشتمل ہے ۔ گلگت ڈویژن گلگت،غذر، ہنزاورنگر کے اضلاع پر مشتمل ہے۔ جب کہ دیا میر ڈویژن داریل،تانگیر،استورکے اضلاع پر مشتمل ہے۔ ۔ گلگت بلتستان کے شمال مغرب میں افغانستان کی واخان کی پٹی ہے جو گلگت بلتستان کو تاجکستان سے الگ کرتی ہے جب کہ شمال مشرق میں چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ کا ایغورکا علاقہ ہے۔ جنوب مشرق میں ہندوستانی مقبوضہ کشمیر، جنوب میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر جبکہ مغرب میں پاکستانی صوبہ [[خیبر پختونخوا]] واقع ہیں۔ اس خطے میں سات ہزار میٹر سے بلند 50 چوٹیاں واقع ہیں۔ دنیا کے تین بلند ترین اور دشوار گزار پہاڑی سلسلے قراقرم،ہمالیہ اور ہندوکش یہاں آکر ملتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو بھی اسی خطے میں واقع ہے۔ جب کہ دنیا کے تین سب سے بڑے گلیشئیر بھی اسی خطے میں واقع ہیں۔<ref>[http://www.dailyaaj.com.pk/Columns-New-Details.php?ColumnistId=10&ColumnId=819 شمالی علاقہ جات کو صوبائی حیثیت دینے کا اعلان] روزنامہ آج، 4 ستمبر 2009ء</ref>