"فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(ٹیگ: ترمیم از موبائل موبائل ویب ترمیم ایڈوانسڈ موبائل ترمیم)
3 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 193:
صحیح مسلم میں ابوسعدی الخدری اور عبد اللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ محمد بن عبد اللہ نے اپنی زندگی ہی میں [[فدک]] حضرت فاطمہ کو اس وقت ہبہ کر دیا جب سورہ حشر کی آیت 7 نازل ہوئی۔<ref>در المنثور از جلال الدین سیوطی جلد 4 صفحہ 177</ref> دیگر تفاسیر میں سورہ حشر کی آیت 7 کی ذیل میں لکھا ہے کہ اس آیت کے نزول کے بعد محمد بن عبد اللہ نے فدک فاطمہ الزہراء کو ہبہ کر دیا۔<ref>معراج النبوۃ از عبد الحق دہلوی متوفی 1642ء صفحہ 228 جلد 4 باب 10</ref><ref>حبیب السیار از غیاث الدین محمد خواندامیر</ref>
شاہ [[عبد العزیز]] نے فتاویٰ عزیزیہ میں اس بات کا اقرار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فاطمہ الزہراء کو [[فدک]] سے محروم کرنا درست نہیں ہے۔<ref>فتاویٰ عزیزیہ از شاہ عبد العزیز</ref> تاہم شاہ [[ولی اللہ]] اور ابن تیمیہ نے اس بات سے انکار کیا ہے۔<ref name="منہاج السنہ از ابن تیمیہ" /><ref>قرۃ العین از شاہ ولی اللہ</ref>
<br />صحیح البخاری میں عائشہ بنت ابوبکر سے روایت ہے کہ محمد بن عبد اللہ کی وفات کے بعد فدک کی ملکیت پر فاطمہ الزہراء اور ابوبکر میں اختلافات پیدا ہوئے۔ فاطمہ زہرا نے فدک پر اپنا حق ملکیت سمجھا جبکہ ابوبکر نے فیصلہ دیا کہ چونکہ انبیا کی وراثت نہیں ہوتی اس لیے فدک حکومت کی ملکیت میں جائے گا۔ اس پر فاطمہ، ابوبکر سے ناراض ہو گئیں اور اپنی وفات تک ان سے کلام نہیں کیا۔ یہاں تک کہ ان کی وفات کے بعد رات کو جنازہ پڑھایا گیا جس کے بارے میں ابوبکر کو خبر نہ کی گئی۔<ref>[{{Cite web |url=http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/059.sbt.html |title=صحیح بخاری 59۔546] |access-date=2009-10-01 |archive-date=2010-08-16 |archive-url=https://web.archive.org/web/20100816202325/http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/059.sbt.html |url-status=dead }}</ref><ref>[{{Cite web |url=http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/053.sbt.html |title=صحیح البخاری جلد 4 53۔325] |access-date=2009-10-01 |archive-date=2011-01-07 |archive-url=https://web.archive.org/web/20110107135357/http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/053.sbt.html |url-status=dead }}</ref><ref>[http://www.quranurdu.com/Sahih_Bukhari/ صحیح بخاری اردو ترجمہ از مولانا داؤود [[مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند]] جلد 5 حدیث 4240۔4241]</ref><ref>{{cite book|last1=Shahid Jamal Rizvi|first1=Syed|title=Khutba E Fedak Vol.1|publisher=Qur'an O Itrat Foundation|location=Qum|page=55|url=https://books.google.co.in/books/about?id=axqXDQAAQBAJ&redir_esc=y}}</ref><ref>{{cite book|last1=Shahid Jamal Rizvi|first1=Syed|title=Khutba E Fedak Vol.2|publisher=Qur'an O Itrat Foundation|location=Qum|page=143|url=https://books.google.co.in/books?id=tRqXDQAAQBAJ&source=gbs_navlinks_s}}</ref>
 
اہل سنت کی کچھ روایات کے مطابق حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے بعد میں حضرت فاطمہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہا سے صلح کی کوشش جاری رکھی یہاں تک کہ وہ ان سے ناراض نہ رہیں۔<ref name="سنن کبریٰ از بیہقی جلد 6 صفحہ 300">سنن کبریٰ از بیہقی جلد 6 صفحہ 300</ref>
 
اس سلسلے میں [[اہل سنت]] اور اہل تشیع میں اختلاف ہے۔ اہل سنت کے مطابق حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہ نے یہ فیصلہ ایک حدیث کی بنیاد پر دیا جس کے مطابق محمد بن عبد اللہ نے فرمایا کہ انبیا کے وارث نہیں ہوتے اور جو کچھ وہ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ جبکہ اہل تشیع کے مطابق یہ حدیث حضرت ابوبکر رضی ﷲ تعالیٰ عنہا کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کی اور یہ فیصلہ درست نہیں تھا کیونکہ قرآن کی کچھ آیات میں انبیا کی وراثت کا ذکر ہے۔ اہل سنت اور اہل تشیع میں ایک اختلاف یہ بھی ہے کہ اہل سنت کے مطابق وفات تک فاطمہ ابوبکر سے ناراض نہ تھیں اور صلح ہو چکی تھی<ref>سنن کبریٰ از بیہقی، جلد 6، صفحہ 300</ref> جبکہ اہل تشیع کے مطابق وہ وفات تک ناراض تھیں اور انہوں نے وصیت کی تھی کہ وہ ان کے جنازے میں شریک نہ ہوں۔<ref>[{{Cite web |url=http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/053.sbt.html |title=صحیح البخاری جلد 4 53۔326] |access-date=2009-10-01 |archive-date=2011-01-07 |archive-url=https://web.archive.org/web/20110107135357/http://www.usc.edu/schools/college/crcc/engagement/resources/texts/muslim/hadith/bukhari/053.sbt.html |url-status=dead }}</ref><br />
بیہقی<ref name="سنن کبریٰ از بیہقی جلد 6 صفحہ 300" /> کے مطابق صلح ہوئی لیکن امام بخاری اور ابن ابی قیتبہ کے مطابق صلح نہ ہوئی اور فاطمہ نے تا زندگی ابوبکر و عمر سے کلام نہ کیا۔ جبکہ ابن ابی قیتبہ کے مطابق صلح کی کوششوں کے دوران میں فاطمہ نے ان دونوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ میں تا زندگی نماز کے بعد تم دونوں پر بددعا کرتی رہوں گی۔<ref>صحیح بخاری اردو ترجمہ از مولوی داؤود [[مرکزی جمعیت اہل حدیث ہند]] جلد 5، حدیث 4240۔4241</ref><ref>الامامت و السیاست از ابن ابی قیتبہ جلد 14</ref>[https://books.google.co.in/books?id=tRqXDQAAQBAJ&source=gbs_navlinks_s]