"خدائی خدمتگار" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
9 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
سطر 64:
برطانوی افواج نے 1932ء میں ہی باجوڑ کے ایک گاؤں پر بمباری کی اور خان عبد الغفار خان کو 4000 سرخ پوش رضا کاروں کے ہمراہ گرفتار کر لیا۔ باجوڑ میں یہ بمباری 1936ء کے اواخر تک جاری رہی، یہ نہایت ظالمانہ فعل تھا اور ایک برطانوی افسر نے اپنے 1933ء میں ایک تجزیاتی رپورٹ میں تحریر کیا تھا کہ، “ہندوستان مشقوں کے لیے بہترین جگہ ہے، برطانوی سلطنت میں شاید ایسا کوئی دوسرا مقام نہ ہو گا جہاں افواج برطانیہ کو اپنی صلاحیتوں کو ہر طرح سے آزمانے کا موقع نہ ملتا ہو، حالیہ بمباری اس کی بہترین مثال ہے“۔<br/>
ان تمام حربوں کے علاوہ سرخ پوشوں کو زہر دینا اور گرفتار مردوں کو انتہائی ظالمانہ طریقہ سے خصی کر دینے کے حربے انتہائی درجہ کی انسانی تذلیل میں شامل تھے۔<ref>پٹحانوں کی نسل کشی :آر کے کوشک روزنامہ ٹریبون، جمعہ 11 جون 2004ء، چندریگڑھ، بھارت
آن لائن [http://www.tribuneindia.com/2004/20040611/edit.htm#6]</ref><ref>[{{Cite web |url=http://www.harrapa.com/ |title=غنی خان کا انٹرویو۔ ہڑپہ ڈاٹ کام پر] |access-date=2016-06-16 |archive-date=2011-07-17 |archive-url=https://web.archive.org/web/20110717011322/http://www.harrapa.com/ |url-status=dead }}</ref>
دوسری [[جنگ عظیم]] کی مخالفت میں ڈاکٹر خان صاحب کے استعفٰی کے بعد، برطانوی حربوں میں ایک نیا رخ دیکھا گیا۔ اب وہ پہلے جیسے تشدد کے قائل نہ رہے تھے بلکہ اب ان کے حربے محلاتی سازشوں پر مبنی تھے۔ یعنی تحریک کی مختلف شاخوں میں پھوٹ ڈلوانے کا کام شروع کیا گیا۔ پشتونوں میں اسلام کے نام پر ایک بار پھر سے نفرت اور فرقہ وارانہ تشدد کا حربہ آزمایا جانے لگا اور سب سے بڑھ کر صوبہ خیبر پختونخوا میں یہ پروپیگنڈہ بہت عام ہو گیا کہ ہندو اور پٹھانوں کے اتحاد میں یہ تحریک دراصل نہایت خوفناک نتائج کی حامل ہو سکتی ہے۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یہ کام مسجدوں کے امام یا مولویوں کے ذریعہ کیا جانے لگا۔ گورنر [[جارج کننگھم]] نے اپنے ایک تجزیاتی پرچے میں حکومت برطانیہ کو کچھ ایسے کلمات ارسال کیے جو ستمبر 1943ء میں جاری کیے گئے تھے، “حکومت برطانیہ کی یہ حکمت عملی اب تک نہایت کامیاب ثابت ہو رہی ہے۔ اس کی ایک ہی وجہ ہے کہ یہ دراصل اسلام کے گرد گھومتی ہے۔<ref>پختون قوم پرستی
ٹوٹنے سے بننے تک [1]