"مریخ پر پانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
25 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.5
26 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.6
سطر 237:
دسمبر [[2007ء]] میں جب اسپرٹ نے الٹا سفر شروع کیا تو اپنے ساتھ پیچھے ایک ناکارہ پہیے کو بھی کھینچتا چلا گیا، پہیے نے مٹی کی اوپری تہ کو کریدا تو سیلیکا سے لبریز سفید فرش کا ٹکڑا نکلا۔ سائنس دان سمجھتے ہیں کہ یہ لازمی طور پر دو میں سے ایک طریقے سے بنا ہوگا۔<ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/mer/mer-20070521.html "ناسا کے مریخی جہاں گرد اسپرٹنے گیلے ماضی کے حیرت انگیز ثبوت وا کیے"۔] ناسا مئی 21، 2007ء۔</ref> پہلا طریقہ تو یہ ہے کہ گرم پانی کے چشمے کے رسوب اس وقت بنتے ہیں جب پانی سیلیکا کا ایک جگہ حل کرتا ہے اور دوسری جگہ لے جاتا ہے (یعنی کہ چشموں کی صورت میں)۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ تیزابی بھاپ چٹانوں میں موجود شگافوں سے نکل کر ان کو معدنیات سے محروم کر دیتی ہے اور پیچھے صرف سیلیکا باقی بچ جاتا ہے۔<ref>برٹسٹر، گائے (دسمبر 10، 2007ء) [http://marsrovers.jpl.nasa.gov/newsroom/pressreleases/20071210a.html "مریخی جہاں گرد نے مریخ کے ماضی کے بھاپ کے ماحول کے ثبوتوں کی تفتیش کی"۔] پریس ریلیز۔ جیٹ پروپلشن لیبارٹری، پاساڈینا، کیلی فورنیا۔</ref> اسپرٹ جہاں گرد نے کولمبیا پہاڑی کے گوسف شہابی گڑھے میں پانی کے ثبوت پائے ہیں۔ چٹانوں کے کلووس جماعت میں موسسباور طیف پیما نے گو تھائٹ کا سراغ لگایا<ref>کلنگل ہوفر، جی ؛ و دیگر (2005ء)۔ قمری سیارہ۔ سائی۔(خلاصہ)۔ XXXVI: 2349۔</ref> جو صرف پانی کی موجودگی میں ہی بنتی ہے۔<ref>شروڈر، سی ؛ و دیگر (2005ء)۔ جیوفزیکل ریسرچ (خلاصہ) (یورپی جیو سائنسز یونین، جنرل اسسمبلی) 7: 10254۔</ref><ref>موریس، ایس ؛ و دیگر " مریخی شہابی گڑھے گوسف پر موسبیئرچٹانوں، مٹی و دھول کی معدن شناسی:میدانوں میں کمزور طور پر بدلی ہوئی سنگ سیاہ اور کولمبیا پہاڑیوں کے اثر نفوز سے تبدیل شدہ سنگ سیاہ میں سے اسپرٹ کا سفر"۔ جے جیوفز۔ ریز: 111۔</ref><ref>منگ، ڈی ؛ میٹل فیلڈٹ، ڈی ڈبلیو؛ موریس، آر وی ؛ گولڈن، ڈی سی ؛ گلرٹ، آر ؛ ین، اے ؛ کلارک، بی سی ؛ اسکوئرس، ایس ڈبلیو؛ فررانڈ، ڈبلیو ایچ ؛ رف، ایس ڈبلیو؛ آر وڈسن، آر ای ؛ کلنگل ہوفر، جی ؛ مک سوین، ایچ وائی؛ روڈیونوف، ڈی ایس ؛ شروڈر، سی ؛ ڈی سوزا، پی اے ؛ وانگ، اے (2006ء) "مریخ کی کولمبیا پہاڑیوں میں واقع گوسف شہابی گڑھے میں عمل آب دار کے ارضی کیمیائی اور معدنیاتی اشارے"۔ جے جیوفز۔ ریز۔111 111: E02S12۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2006JGRE.۔111.2S12M 2006JGR E۔111۔2S12M]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2005JE002560 10۔1029/2005JE002560]۔</ref> اس کے علاوہ لوہا تکسیدی صورت میں، <ref>بیل، جے، ایڈیشن (2008ء) "مریخی سطح "۔ کیمبرج یونیورسٹی پریس۔ آئی ایس بی این 978-0-521-86698-9۔</ref> کاربونیٹ سے لبریز چٹانیں بھی ملی ہیں جس کا مطلب یہ کے سیارے کے علاقے کبھی پانی کی میزبانی کرتے تھے۔<ref>موریس، آر وی ؛ رف، ایس ڈبلیو؛ گلرٹ، آر ؛ منگ، ڈی ڈبلیو؛ آر وڈسن، آر ای ؛ کلارک، بی سی ؛ گولڈن، ڈی سی ؛ سیبا، کے ؛ کلنگل ہوفر، جی ؛ شروڈر، سی ؛ فلیسچر، آئی ؛ ین، اے ایس ؛ اسکوئرس، ایس ڈبلیو (جون 4، 2010ء) [http://www.sciencedaily.com/releases/2010/06/100603140959.htm "مریخ میں کمیاب سطح سے نکلی ہوئی چٹانیں مل گئیں"]۔ سائنس (Sciencedaily.com) 329 (5990): 421–424۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2010Sci.۔۔329.۔421M 2010Sci۔۔۔329۔۔421M]۔doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1189667 10۔1126/science۔1189667]۔ PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/20522738 20522738]۔</ref><ref>موریس، رچرڈ وی ؛ رف، اسٹیون ڈبلیو؛ گلرٹ، رالف؛ منگ، ڈگلس ڈبلیو؛ آر وڈسن، ریمنڈ ای ؛ کلارک، بینٹن سی ؛ گولڈن، ڈی سی ؛ سیبا، کرسٹن؛ و دیگر (جون 3، 2010ء) " اسپرٹ جہاں گردنے مریخ پر کاربونیٹ سے لبریز سطح سے ابھری ہوئی چٹانوں کی شناخت کی"۔ سائنس 329 (5990): 421–424۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2010Sci.۔۔329.۔421M 2010Sci۔۔۔329۔۔421M]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1189667 10۔1126/science۔1189667]۔ PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/20522738 20522738]۔</ref>
 
آپرچونیٹی جہاں گرد کو ایک ایسی جگہ پر بھیجا گیا جہاں بڑی مقدار میں مدار سے کچا لوہا دیکھا گیا تھا۔ کچا لوہا اکثر پانی سے بنتا ہے۔ جہاں گرد نے حقیقت میں پرتی چٹانیں اور سنگ مرمر یا نیل بیری جیسے کچے لوہے کے پتھر دیکھے۔ دوسری جگہ اپنے سفر کے دوران میں آپرچونیٹی نے اینڈیورنس شہابی گڑھے میں واقع برنس چوٹی میں موجود ہوائی ٹیلے کے طبقات کی تفتیش کی۔ اس کے آپریٹروں نے نتیجہ اخذ کیا کہ سطح سے ان نکلے ہوئے ابھاروں کی رکھوالی اور جوڑ کر رکھنے کو اتھلے زیر زمین پانی کے بہاؤ نے بنایا ہے۔ اپنے مسلسل کام کرنے کے برس آپرچونیٹی اب بھی ثبوت بھیج رہا ہے کہ مریخ پر موجود یہ جگہ ماضی میں مائع پانی سے گیلی رہی ہوگی۔<ref>[http://marsrovers.jpl.nasa.gov/newsroom/pressreleases/20040302a.html "آپرچونیٹی جہاں گرد نے میریڈیانی پلانم کے گیلے ہونے کے مضبوط شواہد حاصل کرلیے"]۔ اخذ کردہ جولائی 8، 2006ء۔</ref><ref>ہارووڈ، ولیم (جنوری 25، 2013ء)۔ [http://www.spaceflightnow.com/news/n1301/25opportunity/ "آپرچونیٹی جہاں گرد کے مریخ پر کام کرتے ہوئے دس برس"۔] {{wayback|url=http://www.spaceflightnow.com/news/n1301/25opportunity/ |date=20131224095028 }} اسپیس فلائٹ ناؤ۔</ref>
 
مریخی کھوجی جہاں گرد نے قدیمی پانی کے ماحول کے بھی ثبوت حاصل کیے ہیں جو بہت زیادہ تیزابی تھے۔ حقیقت میں آپرچونیٹی نے جو چیز زیادہ دریافت کی یا ثبوت پائے ہیں وہ گندھک کے تیزاب کے ہیں جو حیات کے لیے انتہائی پر آشوب کیمیا ہے۔<ref>بینیزن، کے سی؛ لکلئیر، ڈی اے (2003ء) "جدید و قدیم شدید تیزابی نمک کے ذخائر:مریخی ماحول کی زمینی مماثلت؟"۔ Astrobiology 3 (3): 609–618۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2003AsBio.۔۔3.۔609B 2003AsBio۔۔۔3۔۔609B]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1089/153110703322610690 10۔1089/153110703322610690]۔ PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/14678669 14678669]۔</ref><ref>بینیزن، کے ؛ بووین، B (2006ء) "تیزابی نمک کی جھیل کے نظام نے مریخ کے ماضی کے ماحول کے بارے میں اور حیات کی تلاش کے بارے میں اشارے دیے ہیں"۔ ایکارس 183 (1): 225–229۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2006Icar.۔183.۔225B 2006Icar۔۔183۔۔225B]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1016/j.icarus.2006.02.018 10۔1016/j۔icarus۔2006۔02۔018]۔</ref> 17 مارچ 2013ء میں ناسا نے اعلان کیا کہ آپرچونیٹی نے مٹی کے ذخائر پائے ہیں جو عام طور پر گیلے ماحول میں بنتے ہیں اور جو معتدل تیزابیت کے قریب ہیں۔ یہ تلاش مزید ثبوت قدیمی گیلے ماحول کے بارے میں دیتی ہے جو ممکنہ طور پر حیات کے لیے ساز گار ہوگی۔