"اسیری بابل" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
Add 1 book for verifiability (20210503)) #IABot (v2.0.8) (GreenC bot
1 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.8.6
سطر 24:
 
اس زمانے کے یہودی سرداروں میں جادو عام اور مشہور تھا –اور جادو کی مختلف شکلیں رائج تھیں بعض لوگوں نے جادو(معجزے) کے زور پر نبوت کا دعوی تک کر دیا تھا اور مختلف معجزے دکھلاتے تھے - اللہ نے بین النہرین میں لوگوں کی آزمائش کے لیے ،جادو اور معجزے، نبی اور جادوگر  کا فرق سمجھانے کے لیے دو فرشتے ہاروت اور ماروت اتارے  ، جس طرح قوم لوط کے پاس انسانی شکل میں دو فرشتے آزمائش کے لیے بھیجے تھے ، اسی طرح یقینا وہ پیروں ، فقیروں کی شکل میں بابل کے یہود میں گئے ہوں گے وہ لوگوں کو جادو سکھاتے لیکن پہلے خیر خواہی کے بطور بتلادیتے کہ ہمیں آزمائش کے لیے بھیجا گیا ہے اور جادو ہم پر اتارا گیا ہے تاکہ حجت قائم ہوجائے کہ کون جاننے کے باوجود جادو سیکھ کر کفر کرتا ہے ، لہذا پہلے تو یہ سیکھو ہی مت، اگر لازما سیکھنا ہے تو اس سے کسی کو نقصان مت دینا اور جادوکی خاطر کفر مت کرنا-<ref>تفہیم القران – مولانا ابو اعلی مودودی (1/98)</ref>
یہود اور خفیہ تصوف ( [[قبالہ]] )کی تاریخ بہت پرانی ہے ، جو آج بھی ان میں بہت مشہور اور رائج ہے ، کچھ دانشوروں کا خیال ہے کہ [[قبالہ]] اسی قدیم نازل کردہ آزمائشی و فتنہ گر بابلی علم کی جدیداور ترقی یافتہ شکل ہے ، جیسے مشہور یہودی مصنف [[شهولیم گرشوم]] اپنی کتاب '''کبالہ''' میں بیان کرتے ہیں<ref>[{{Cite web |url=https://www.yumpu.com/en/document/view/35376101/kabbalah-gershom-scholempdf |title=Kabbalah - Gershom Scholem.pdf<!-- خودکار تخلیق شدہ عنوان -->] |access-date=2018-06-07 |archive-date=2020-10-21 |archive-url=https://web.archive.org/web/20201021213756/https://www.yumpu.com/en/document/view/35376101/kabbalah-gershom-scholempdf |url-status=dead }}</ref>-
{{اقتباس | تاریخی حوالے سے  عملی قبالہ نظریاتی قبالہ سے بہت پرانا اور اس پر غیر منحصر بھی ہے. حقیقت میں اب جسے عملی قبالہ سمجھا جاتا ہےان تمام تر جادوئی عملیات کا مجموعہ ہے جو تالمودی دور (بابل) میں پروان چڑھیں اور قرون وسطی تک چلی آئیں- سفیروت کی صوفی تعلیمات نے بمشکل ہی کبھی ان عملیات میں کوئی فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے }}<ref>Scholem, Gershom. ''Kabbalah'', p. 183. Keter Publishing HouseJerusalem, Ltd., 1974.</ref>