"مریخ پر پانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
28 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
32 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 7:
'''مریخ پر پانی''' کی  کثیر مقدار اور سیارے کی ارضیاتی تاریخ میں اس کے اہم کردار کے بارے میں  کافی ثبوت ملے ہیں۔<ref>پارکر، ٹی؛ کلفرڈ، ایس ایم بینرڈت، ڈبلیو بی۔ (2000ء)۔ [http://www.lpi.usra.edu/meetings/lpsc2000/pdf/2033.pdf "آرگائیر پلانیشیا اور مریخی مائیاتی چکر"] (پی ڈی ایف۔ قمری اور سیاروی سائنس XXXI: 2033۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2000LPI.۔۔۔31.2033P 2000LPI.۔۔۔31.2033P]۔</ref><ref>ہائیزنگر ایچ؛ ہیڈ جے (2002ء)۔ " مریخی آرگائیرطاس کی مقام نگاری اور شکلیات: اس کی ارضیاتی اور آبیاتی تاریخ پر مضمرات"۔ پلانٹ۔ اسپیس سائنس۔ 50 (10–11): 939–981. Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2002P&SS.۔۔50.۔939H 2002P&SS.۔۔50.۔939H]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1016/S0032-0633(02)00054-5 10.1016/S0032-0633(02)00054-5]</ref> دور حاضر میں مریخ کے پانی کے ذخائر کا اندازہ خلائی جہاز سے حاصل کردہ تصاویر، دور حساسی تیکنیک ( طیف پیمائی، <ref>سوڈربلوم، ایل اے۔ (1992ء)۔ کیفر، ایچ ایچ؛ ودیگر۔ ای ڈی ایس۔ " طیف پیما سے کیے گئے مشاہدات کی رو سے مریخی سطح کی ہیئت اور معدنی علم: 0.3μm تا 50 μm۔ مریخ میں۔ ٹکسن، اے زی: یونیورسٹی آف ایریزونا پریس۔ صفحہ 557–593. ISBN 0-8165-1257-4</ref><ref>گلوچ، ٹی؛ کرایسٹنسن، پی (2005ء)۔ " منتشر بازو کی ارضیاتی اور معدنی نقشہ سازی: پانی سے لبریز تاریخ کے ثبوت"۔ جے جیوفز۔ ریز 110: E09006.Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2005JGRE.۔110.9006G 2005JGRE.۔110.9006G]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2004JE002389 10.1029/2004JE002389]</ref> ریڈار، <ref>ہولٹ، جے ڈبلیو؛ سفاینلی، اے؛ پلوٹ، جے جے؛ ینگ، ڈی اے؛ ہیڈ، جے ڈبلیو؛ فلپس، آر جے؛ کیمبل، بی اے؛ کارٹر، ایل ایم؛ جم، وائی؛ سیو، آر؛ ٹیم، شراڈ (2008ء)۔ [http://www.lpi.usra.edu/meetings/lpsc2008/pdf/2441.pdf "مریخ کے وسطی جنوبی عرض البلد میں واقع ہیلس طاس کے قریب گوشہ دار دھول تہ بند کے اندر برف کی موجودگی کے ریڈار کے صدائی ثبوت"] (پی ڈی ایف)۔ قمری اور سیاروی سائنس۔ XXXIX: 2441.Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2008LPI.۔۔۔39.2441H 2008LPI.۔۔۔39.2441]۔</ref> وغیرہ) اور خلائی گاڑیوں اور جہاں گردوں کی تفتیش سے لگایا جا سکتا ہے۔<ref>ایموس، جوناتھن (10 جون 2013ء)۔[http://www.bbc.co.uk/news/science-environment-22832673 "پرانے آپرچونیٹی مریخی جہاں گرد نے چٹان دریافت کیا"]۔ ناسا (بی بی سی نیوز)۔</ref><ref>[http://www.jpl.nasa.gov/news/news.php?release=2013-167 "مریخی جہاں گرد آپرچونیٹی نے چٹان میں مٹی کے سراغ کا تجزیہ کیا"]۔ جیٹ پروپلشن لیبارٹری، ناسا۔ 17 مئی 2013ء۔</ref> ماضی کے پانی سے متعلق ارضیاتی ثبوتوں کے سراغ میں مریخ کی سطح پر آنے والے سیلابوں سے تراشی ہوئی شاندار بہنے والی نہریں، <ref>[http://spaceref.com/mars/regional-not-global-processes-led-to-huge-martian-floods.html "عالمگیری نہیں بلکہ مقامی عوامل عظیم مریخی سیلاب کا سبب بنے"]{{مردہ ربط|date=June 2023 |bot=InternetArchiveBot }}۔ پلانٹری سائنس انسٹی ٹیوٹ (اسپیس ریفرنس)۔ 11 ستمبر 2015ء۔ اخذ کردہ 2015-09-12۔</ref> قدیمی دریائی وادیوں کے جال، <ref>ہیرسن، کے گریم، آر (2005ء)۔ "سطح پر پانی سے بننے والی وادیوں کے جال اور سطح کا کٹاؤ مریخ کی ابتدا میں۔"ارضی طبیعیاتی تحقیقی جریدہ 110: E12S16.Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2005JGRE.۔11012S16H 2005JGRE.۔11012S16H]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2005JE002455 10.1029/2005JE002455]</ref><ref>ہوورڈ، اے؛ مور، جیفری ایم؛ ارون، روسمین پی (2005ء)۔ "ابتدائی مریخ پر وسیع پیمانے پر ہونے والے بہاؤ کا شدید ختم ہوا دور:1۔ وادیوں کے جال کی تراش اور متعلقہ ذخائر"۔ ارضی طبیعیاتی تحقیقی جریدہ 110: E12S16.Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2005JGRE.۔11012S14H 2005JGRE.۔11012S16H]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2005JE002459 10.1029/2005JE002455]</ref> ڈیلٹا اور جھیلوں کی تہیں، <ref>ارون، روسمین پی؛ ہوورڈ، ایلن ڈی، کراڈوک، رابرٹ اے؛ مور، جیفری ایم (2005ء)۔ " "ابتدائی مریخ پر وسیع پیمانے پر ہونے والے بہاؤ کا شدید ختم ہوا دور:2۔ بڑھتا ہوا بہاؤ اور پیلو جھیل کا ارتقا"۔ ارضی طبیعیاتی تحقیقی جریدہ 110: E12S15. Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2005JGRE.۔11012S15I 2005JGRE.۔11012S15I]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2005JE002460 10.1029/2005JE002460]</ref><ref>فسیٹ سی، ہیڈ، III (2008ء)۔ " وادیوں کے جال سے بھرنے والی- کھلے طاس کی مریخ پر جھیل: نوچیان سطح اور زیر سطح مائیات کی تقسیم و مضمرات"۔ ایکارس 198: 37–56. Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2008Icar.۔198.۔۔37F 2008Icar.۔198.۔۔37F]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1016/j.icarus.2008.06.016 10.1016/j.icarus.2008.06.016]</ref><ref>مور، جے؛ ولہلمز، ڈی (2001ء)۔ [http://ntrs.nasa.gov/archive/nasa/casi.ntrs.nasa.gov/20020050249_2002081883.pdf "مریخ پر ہیلس بطور قدیمی برف سے ڈھکی ہوئی جھیل کی ممکنہ جگہ"] (پی ڈی ایف)۔ ایکارس 154 (2): 258–276. Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2001Icar.۔154.۔258M 2001Icar.۔154.۔258M]۔doi:[https://dx.doi.org/10.1006/icar.2001.6736 10.1006/icar.2001.6736]</ref><ref>ویٹز، سی؛ پارکر، ٹی (2000ء)۔ [http://www.lpi.usra.edu/meetings/lpsc2000/pdf/1693.pdf " نئے ثبوت جو بتاتے ہیں ویلس مرینیرس کے اندرونی ذخائر کھڑے ہوئے پانی کے جسم کی موجودگی بنے ہیں"] (پی ڈی ایف)۔ قمری اور سیاروی سائنس XXXI: 1693.Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2000LPI.۔۔۔31.1693W 2000LPI.۔۔۔31.1693W]۔</ref> اورمائع پانی سے بننے والی سطح پر موجود چٹانیں اور معدنیات شامل ہیں۔<ref>[http://www.space.com/6033-signs-ancient-mars-wet.html "نئے سراغ بتاتے ہیں کہ قدیمی مریخ گیلا تھا"]۔ Space.com۔ 28 اکتوبر 2008ء۔</ref> اکثر سطحی خدوخال زمینی برف (زیر سطحی مستقلاً جمی ہوئی زمین)، <ref>اسکوئرس، ایس ڈبلیو؛ ودیگر (1992ء)۔ " مریخی مٹی پر برف"۔ کیفر، ایچ ایچ مریخ۔ ٹکسن، اے زی: یونیورسٹی آف ایریزونا پریس صفحہ 523–554. ISBN 0-8165-1257-4۔</ref> اور برفانی تودوں میں ہونے والی برف کی حرکت کے بارے میں ماضی قریب<ref>ہیڈ، جے مرکانٹ، ڈی (2006ء)۔ شمالی عربیہ میدان میں شمالی وسطی عرض البلد ایمیزونی برفیلے دور کے دوران مریخ پرنوچیان شہابی گڑھے کی دیواروں پر ہونے والی تبدیلی: گوشہ دار دھول تہ بند کی ہیئت اور ارتقا اور ان کا بھری ہوئی دھاری دھار وادیوں سے تعلق اور برفیلے تودوں کا نظام (خلاصہ)۔ قمری۔ سیارہ۔ سائنس – 37۔ صفحہ 1128۔</ref><ref>ہیڈ، جے؛ و دیگر (2006ء)۔ " تغیر اگر مریخی سرحد پر شاخیت کا سبب ایمیزونی وسطی عرض البلد علاقائی گلیشیر بستگی بنی" جیوفز، ریز، خطوط: 33۔</ref><ref>ہیڈ، جے؛ مرکانٹ، ڈی (2006ء)۔ " مریخ کے ایمیزونی دور میں ثبوت برائے عالمگیری پیمانے پر شمالی وسطی عرض البلد میں گلیشیر بستگی: دھول سے اٹے ہوئے تودے اور تودوں سے بھری وادیاں 30 تا 50 شمالی عرض البلد پٹی میں (خلاصہ)"۔ قمری۔ سیارہ۔ سائنس – 37۔ صفحہ 1127۔</ref><ref>لوئس، رچرڈ (23 اپریل 2008ء)۔ [http://news.brown.edu/pressreleases/2008/04/martian-glaciers "برفیلے تودوں سے معلوم ہوا کہ مریخی ماحول حال میں متحرک ہے"]۔ براؤن یونیورسٹی۔</ref> اور عصر حاضر <ref>پلوٹ، جیفری جے؛ سفاینلی، علی؛ ہولٹ، جان ڈبلیو؛ فلپس، راجر جے؛ ہیڈ جیمز ڈبلیو؛ سیو، رابرٹو؛ پٹزیگ، نتھانیل ای؛ فریجری، الیسندرو (2009ء)۔ [http://www.planetary.brown.edu/pdfs/3733.pdf "مریخ کے وسطی شمالی عرض البلد میں واقع گوشہ دار دھول تہ بند میں ریڈار سے حاصل کردہ برف کے ثبوت"] {{wayback|url=http://www.planetary.brown.edu/pdfs/3733.pdf |date=20210123201616 }} (پی ڈی ایف)۔ ارضیاتی طبیعیاتی تحقیقی خطوط 36 (2)۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2009GeoRL.۔3602203P 2009GeoRL.۔3602203P]۔doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2008GL036379 10.1029/2008GL036379]۔</ref> میں اشارہ دیتے ہیں۔ عمودی چوٹیوں اور شہابی گڑھوں کی دیواروں کے ساتھ نالیاں اور ڈھلوانی نالیاں بتاتی ہیں کہ پانی نے مریخ کی سطح کی تراش خراش کو جاری رکھا ہے، ہرچند کہ یہ عمل قدیمی ماضی کی نسبت اب حد درجہ کم ہو گیا ہے۔
 
اگرچہ مریخ کی سطح ماضی میں مختلف ادوار میں مرطوب رہی ہے اور امکان ہے کہ یہ ارب ہا برس پہلے خرد حیات کے لیے مہربان بھی رہی ہوگی، <ref>وال، مائک (25 مارچ 2011ء)۔ [http://www.space.com/11232-mars-life-evolution-carr-interview.html "مریخ پر حیات کی تلاش کرنے والے کرس کار سے سوال و جواب"]۔ Space.com۔</ref> تاہم سطح پر موجود حالیہ ماحول خشک اور جما دینے والا ہے، شاید یہ ماحول خرد حیات کے لیے ایک ناقابل تسخیر رکاوٹ ہے۔ مزید براں مریخ میں کثیف کرۂ فضائی، اوزون کی تہ اور [[مقناطیسی میدان]] بھی موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے شمسی اور کائناتی اشعاع بغیر کسی رکاوٹ کے اس کی سطح سے ٹکراتی ہیں۔ سطح پر موجود خلیاتی ساخت رکھنے والی حیات کے زندہ رہنے کے لیے ایک اور بڑا مسئلہ ان پر پڑنے والی آئن زدہ تابکاری کا تباہ کر دینے والا اثر ہے۔<ref>ڈارٹنیل، ایل آر؛ ڈسور گھر؛ وارڈ؛ کوٹس (30 جنوری، 2007ء)۔ [http://onlinelibrary.wiley.com/doi/10.1029/2006GL027494/abstract "مریخی تابکار ماحول کی سطح اور زیر سطح نمونہ گیری: فلکی حیاتیات پر مضمرات"] ارضی طبیعیاتی تحقیقی خطوط۔ 34 (2)۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2007GeoRL.۔34.2207D 2007GeoRL.۔34.2207D]۔doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2006GL027494 10.1029/2006GL027494]۔ خلیاتی ساخت پر آئن زدہ تابکاری ممکنہ فلکی حیاتیاتی رہائشیوں کی زندگی کی بقاء کو محدود کرنے کا ایک اہم عوامل ہے۔</ref><ref>ڈارٹنیل، ایل آر؛ ڈسور گھر؛ وارڈ؛ کوٹس (30 جنوری، 2007ء)۔ [http://www.biogeosciences.net/4/545/2007/bg-4-545-2007.html "مریخی زیر سطحی آئن زدہ تابکاری: حیاتیاتی نقش پا اور ارضیات"]۔ حیاتیاتی ارضیاتی سائنسز 4: 545–558.Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2007BGeo.۔۔۔4.۔545D 2007BGeo.۔۔۔4.۔545D]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.5194/bg-4-545-2007 10.5194/bg-4-545-2007]۔ اخذ کردہ 1 جون 2013ء۔ خوابیدہ خلیات یا تخمک پر اس آئن زد تابکار میدان کا مضر اثر اورزیر سطح سالماتی حیاتیاتی نقوش کا ثابت قدم رہنا اور ان کی خصلت نگاری۔[۔۔] سطح سے دو میٹر کی گہرائی میں بھی کوئی بھی جرثومہ خوابیدہ اور موجودہ جما دینے والے ماحول میں منجمد ہی رہے گا اور یوں اس کا استحالہ غیر فعال ہوگا اور اپنے خلیات کی تنزلی کے بعد ان کی مرمت نہیں کر سکے گا۔</ref> لہٰذا مریخ پر حیات کو پروان چڑھانے کے لیے سب سے بہترین جگہ زیر سطح ماحول ہی ہو سکتا ہے۔<ref>ڈی مورائس، اے (2012ء)۔ [http://www.lpi.usra.edu/meetings/lpsc2012/pdf/2943.pdf "مریخ کے لیے ممکنہ حیاتیاتی نمونہ"] (پی ڈی ایف)۔ تینتالیسویں قمری و سیاروی سائنسی کانفرنس (2012ء)۔ اخذ کردہ [[5 جون]] 2013ء۔ اس وقت وسیع آتش فشانوں نے ممکنہ طور پر زیر زمین شگاف اور غار مختلف پرتوں میں بنا دیے ہوں گے اور ہو سکتا ہے کہ مائع پانی ان زیر زمین جگہوں پر جمع ہو گیا ہو، جہاں بڑے آب اندوخت بن گئے ہوں گے جس میں نمکین مائع پانی، نمکیاتی نامیاتی سالمات اور ارضی حرارتی گرمی موجود ہوگی – یعنی زمین پر معلوم حیات کے تمام اجزائے ترکیبی وہاں موجود ہوں گے۔</ref><ref>ڈیڈیمس، جان تھامس ([[21 جنوری]] 2013ء)۔ [http://digitaljournal.com/article/341801 "سائنس دانوں کو ایسے ثبوت ملے ہیں کہ جیسے مریخ کی زیر زمین سطح حیات کو اپنی اندر رکھ سکتی ہے"]۔ ڈیجیٹل جریدہ – سائنس۔ مریخ کی سطح پر کوئی حیات نہیں پنپ سکتی کیونکہ یہ تابکاری میں ڈوبی ہوئی مکمل جمی ہوئی ہے۔ زیر زمین موجود حیات اس سے محفوظ ہو سکتی ہے – پروفیسر پارنیل۔</ref><ref>اسٹیجیر والڈ، بل (15 جنوری 2009ء)۔ [http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/marsmethane.html "مریخی میتھین سے معلوم چلتا ہے کہ سرخ سیارہ مکمل طور پر مردہ نہیں ہے۔"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/marsmethane.html |date=20090117141425 }} ناسا کا گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر (ناسا)۔ اگر میتھین کو مریخی خرد حیات بنا رہی ہے تو امکان ہے کہ وہ سطح سے کافی نیچے رہتی ہوگی، جہاں اب بھی اتنی گرمی ہو سکتی ہے کہ مائع پانی وجود قائم رکھ سکے۔</ref>
[[فائل:Channels near Warrego in Thaumasia.JPG|تصغیر|واریگو  ویلس کے قریب خشک نالے]]
مریخ پر پانی کے بارے میں علم، سیارے کی حیات کو سہارا دینے کی تفہیم اور مستقبل کی انسانی کھوج کے لیے وسائل کو مہیا کرنے کی صلاحیت کی جانچ کے لیے انتہائی اہم و ضروری ہے۔ [[اکیسویں صدی]] کی پہلی دہائی میں "پانی کے پیچھے چلو"کا نعرہ ناسا کے مریخ کھوجی پروگرام کا رہا ہے۔ [[2001ء]] مریخی مہمات، مریخی کھوجی جہاں گرد، مریخی پڑتال گر مدار گرد اور مریخی فینکس خلائی گاڑی یہ تمام کے تمام مریخ پر پانی کی فراوانی اور تقسیم کے بارے میں اہم سوالات کے جواب دینے کے لیے کھوج کر چکے ہیں۔ ای ایس اے کا مریخی ایکسپریس مدار گرد نے بھی اس مہم جوئی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی ہے۔<ref>ناسا کی مریخی کھوجی مہم کا عمومی جائزہ۔ http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/overview/index.html</ref> مریخی مہم، مریخی ایکسپریس، آپرچونیٹی جہاں گرد، ایم آر او اور مریخی سائنس خلائی گاڑی کیوریوسٹی جہاں گرد اب بھی مریخ سے معلومات کو بھیج رہے ہیں اور دریافتوں نے ہونا اب بھی جاری رکھا ہوا ہے۔
سطر 68:
[[2010ء]] کے بعد سے کی جانے والی تحقیق بتاتی ہے کہ مریخ میں استوائی علاقوں کے کچھ حصّوں میں جھیلیں موجود تھیں۔ ہرچند کہ پہلی ہونے والی تحقیق بتاتی ہے کہ مریخ کا گرم و مرطوب ابتدائی موسم تھا تاہم وہ عرصہ ہوا ختم ہو کر خشک ہو گیا، یہ جھیلیں ہیسپیرین دور میں موجود تھیں، جو کافی بعد کا دور ہے۔ ناسا کے مریخی پڑتال گر مدارگرد سے حاصل کردہ مفصل تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے، محققین نے اندازہ لگایا ہے ایک دور ایسا ہوگا جس کے دوران مریخ میں آتش فشانی عمل، شہابی ٹکراؤ میں اضافہ یا مریخ کے مدار میں تبدیلی ہوئی ہوگی جس سے مریخ کے ماحول اتنا گرم ہو گیا ہوگا کہ زمین پر موجود کثیر برف کو پگھلا سکے۔ آتش فشانوں نے وہ گیسیں خارج کی ہوں گی جنھوں نے ماحول کو وقتی عرصے کے لیے کثیف کر دیا ہوگا، یوں سورج کی روشنی ماحول میں زیادہ قید ہونے لگی ہوگی اور ماحول کو اس قدر گرما دیا ہوگا کہ مائع پانی اپنا وجود برقرار رکھ سکے۔ اس تحقیق میں وہ نہریں دریافت ہوئی ہیں جو جھیل کے طاسوں کو آپس میں ایرس ویلس میں ملاتی ہیں۔ جب ایک جھیل بہر جاتی، تو اس کا پانی کناروں سے نکلتا اور نچلے علاقوں میں نالیوں کو بناتا چلا جاتا جہاں ایک اور جھیل بن جاتی۔<ref>[http://www.sciencedaily.com/releases/2012/01/100104092452.htm " قدیمی جھیلوں کے ثبوتوں کو ظاہر کرتی مریخ کی حیرت انگیز و شاندار تصاویر۔"] {{wayback|url=http://www.sciencedaily.com/releases/2012/01/100104092452.htm |date=20110605085434 }}۔ Sciencedaily.com۔ جنوری 4، 2010ء۔</ref><ref>گپتا، سنجیو؛ وارنر، نیکولس؛ کم، ریک؛ لن، یوآن؛ مولر، جان؛ -1#جونگ-، شی- (2010ء)۔ "ہیس پیرین استوائی چونے کے پتھر کی ایریز ویلس میں جھیلیں مریخ پر بطور گرم موسم کے بدلنے کا ثبوت ہیں۔ Geology 38: 71–74. doi:[https://dx.doi.org/10.1130/G30579.1 10.1130/G30579.1]</ref> یہ خشک جھیلیں ماضی میں موجود حیاتیاتی نقش پا کے ثبوت تلاش کرنے کے لیے مستقبل میں ہمارا ہدف ہوں گی۔
 
[[27 ستمبر]] 2012ء میں ناسا کے سائنس دانوں نے اعلان کیا کہ کیوریوسٹی جہاں گرد نے براہ راست قدیمی بہنے والی نہروں کے ثبوت گیل شہابی گڑھے میں دریافت کیے جس سے مریخ کی سطح پر قدیمی زبردست پانی کے بہاؤ کے بارے میں پتا چلتا ہے۔<ref>براؤن، ڈیوائینی ؛ کولی، اسٹیو؛ ویبسٹر، گائے؛ اگل، ڈی سی (ستمبر 27، 2012ء)۔[http://www.nasa.gov/home/hqnews/2012/sep/HQ_12-338_Mars_Water_Stream.html "ناسا جہاں گرد نے مریخ کی سطح پر پرانی جھیلوں کی تہیں دیکھی ہیں"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/home/hqnews/2012/sep/HQ_12-338_Mars_Water_Stream.html |date=20200513091007 }}۔ ناسا۔</ref><ref>ناسا (ستمبر 27، 2012ء)۔ [http://www.youtube.com/watch?v=fYo31XjoXOk "ناسا کے کیوریوسٹی جہاں گرد نے مریخ پر پرانے نہروں کی تہیں تلاش کی ہیں ویڈیو(51:40)"]۔ ناسا ٹیلی ویژن۔</ref><ref>چانگ، الیشیا (ستمبر 27، 2012ء)۔[http://apnews.excite.com/article/20120927/DA1IDOO00.html "مریخی جہاں گرد کیوریوسٹی نے قدیمی نہروں کے سراغ پائے ہیں"] ایسوسی یٹیڈ پریس۔</ref><ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/msl/news/msl20130312.html "ناسا جہاں گرد نے ایسے حالات کا سراغ لگایا ہے جو مریخ پر کسی قدیم زمانے میں حیات کے لیے ساز گار تھے"]۔ ناسا مارچ 12، 2013ء۔</ref> بطور خاص اب سوکھے ہوئے بہتی ہوئی نہروں کے نشانوں کا تجزیہ بتاتا ہے کہ پانی ممکنہ طور پر بلندی سے پستی کی طرف 3.3 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بہتا تھا۔ بہتے ہوئے پانی کا ثبوت گول کنکروں اور بجری کے بکھرے ہوئے حصّوں کی صورت میں موجود ہے، ایسی چیزیں صرف اس وقت بن سکتی ہیں جب مائع بہتے ہوئے پانی کا زبردست بہاؤ موجود ہو۔ ان کی شکل و صورت اور سمت بتاتی ہے کہ وہ کافی لمبا سفر طے کرکے شہابی گڑھے کے کنارے کے اوپر سے آئے ہیں جہاں پر ایک پیس ویلس نام کی نہر الوویل فین کو بھرتی تھی۔
 
=== جھیلوں کے ڈیلٹا ===
سطر 121:
=== قطبی برفیلی ٹوپیاں ===
[[فائل:Martian north polar cap.jpg|تصغیر|مریخی سیاروی سرویر نے شمالی موسم گرما کے شروع میں مریخی شمالی قطب کی برفیلی ٹوپی کی یہ تصویر حاصل کی ہے۔]]
دونوں شمالی قطبی ٹوپی (پلانم بوریم) اور جنوبی قطبی ٹوپی (پلانم اوسٹریل) کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ ان کی موٹائی سردیوں میں بڑھتی ہے جبکہ جزوی طور پر گرمیوں میں ان میں عمل تصعید وقوع پزیر ہوتا ہے۔ [[2004ء]] میں مریخی ایکسپریس سیارچے پر لگے ہوئے مار سس ریڈار آواز پیما نے جنوبی قطبی ٹوپی کو ہدف بنایا اور اس نے وہاں پر 3.7کلومیٹر تک کی گہری برف کی سطح کے نیچے تصدیق کی۔<ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/mars-20070315.html "مریخی جنوبی قطب میں گہری اور وسیع برف"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/mars-20070315.html |date=20211208131250 }}۔ [http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/index.html ناسا نیوز اور میڈیا ریسورسز]۔ ناسا مارچ 15، 2007ء</ref> اسی برس اسی جہاں گرد پر لگے ہوئے اومیگا آلے نے بتایا کہ ٹوپی تین مختلف حصّوں میں بٹی ہوئی ہے، جس میں منجمد پانی کی متغیر مقدار عرض البلد کے لحاظ سے موجود ہے۔ تصویر میں دیکھا جانے والا پہلا حصّہ قطبی ٹوپی کا روشن حصّہ ہے، قطب کے درمیان میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی برف 85 فیصد جبکہ 15 فیصد برف پانی کی ہے۔ دوسرے حصّہ کھڑی ڈھلوانوں پر مشتمل ہے جس کو فصیل کے نام سے جانا جاتا ہے، جو لگ بھگ پانی کی برف سے بنی ہے، جو قطب کے آس پاس کے میدانی علاقوں میں حلقہ بناتی ہوئی قطب سے دور جاتی ہے۔ تیسرا حصّہ وسیع دائمی زیر سطحی برف پر مشتمل ہے جو اس فصیل سے دسیوں ہزار ہا کلومیٹر دور تک کھینچا ہوا ہے اور اس وقت تک قطب کا حصّہ نہیں سمجھا گیا جب تک سطح کے اجزاء کا تجزیہ نہیں کیا گیا۔<ref>کوسٹا ما، وی - پی ؛ کریسلافسکی، ایم اے؛ ہیڈ، جے ڈبلیو (جون 3، 2006ء)[http://www.agu.org/pubs/crossref/2006/2006GL025946.shtml "مریخ کے شمالی میدانوں میں موجودہ بلند عرض البلد میں برفیلے غلاف:خصائص و جائے وقوع"] {{wayback|url=http://www.agu.org/pubs/crossref/2006/2006GL025946.shtml |date=20090318010946 }}۔ جیوفزیکل ریسرچ خطوط 33 (11): L11201۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2006GeoRL.۔3311201K 2006GeoRL۔3311201K]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2006GL025946 10۔1029/2006GL025946]۔</ref> ناسا کے سائنس دانوں نے حساب لگایا کہ اگر جنوبی برفیلی ٹوپی میں موجود برف کی مقدار کو پگھلایا جائے تو یہ اتنی ہوگی کہ پورے سیارے کی سطح کو 11 میٹر کی گہرائی تک ڈھانک لے گی۔<ref>پلوٹ، جے جے؛ و دیگر (مارچ 15، 2007ء) [http://dx.doi.org/10.1126/science.1139672 "مریخ کے جنوب پولر میں موجود پرتوں کے ذخائر کے اوپر ریڈار کی صوتی لہریں"]۔ سائنس 316 (5821): 92–95۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1139672 10۔1126/science۔1139672]۔PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/17363628 17363628]۔</ref> دونوں قطبین اور سیارے کی وسیع سطح کے مشاہدے بتاتے ہیں کہ اگر اس کی سطح کی تمام برف کو پگھلا دیا جائے تو پانی کی سیاروی سطح کی 35 میٹر گہری تہ بن جائے گی۔
[[فائل:PIA13164 North Polar Cap Cross Section, Annotated Version.jpg|تصغیر|دائیں|مریخ کے شمالی قطب کی برفیلی ٹوپی کا سیارچے کے آواز پیما ریڈار سے اخذ کردہ عمودی حصّہ۔]]
 
سطر 235:
مریخی کھوجی جہاں گرد، اسپرٹ اور آپرچونیٹی نے مریخ کے ماضی میں پانی کے کافی ثبوت حاصل کیے ہیں۔ اسپرٹ جہاں گرد ایک ایسی جگہ پر اترا ہے جس کو جھیل کی تہ سمجھا جاتا تھا۔ جھیل کی تہ لاوے کے بہاؤ سے ڈھکی ہوئی ہے، لہٰذا ابتدا میں بہنے والے پانی کے ثبوتوں کا سراغ لگانا کافی مشکل ہے۔ 5 مارچ 2004ء ناسا نے اعلان کیا کہ اسپرٹ نے پانی کی تاریخ سے متعلق ثبوت ایک چٹان میں پائے ہیں جس کو "ہمفرے" کا نام دیا گیا ہے۔<ref>[http://marsrovers.jpl.nasa.gov/newsroom/pressreleases/20040305a.html "مریخی کھوجی جہاں گردمہم : پریس ریلیز"۔] Marsrovers.jpl.nasa.gov۔ مارچ 5، 2004ء۔</ref>
 
دسمبر [[2007ء]] میں جب اسپرٹ نے الٹا سفر شروع کیا تو اپنے ساتھ پیچھے ایک ناکارہ پہیے کو بھی کھینچتا چلا گیا، پہیے نے مٹی کی اوپری تہ کو کریدا تو سیلیکا سے لبریز سفید فرش کا ٹکڑا نکلا۔ سائنس دان سمجھتے ہیں کہ یہ لازمی طور پر دو میں سے ایک طریقے سے بنا ہوگا۔<ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/mer/mer-20070521.html "ناسا کے مریخی جہاں گرد اسپرٹنے گیلے ماضی کے حیرت انگیز ثبوت وا کیے"۔] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/mer/mer-20070521.html |date=20130308054606 }} ناسا مئی 21، 2007ء۔</ref> پہلا طریقہ تو یہ ہے کہ گرم پانی کے چشمے کے رسوب اس وقت بنتے ہیں جب پانی سیلیکا کا ایک جگہ حل کرتا ہے اور دوسری جگہ لے جاتا ہے (یعنی کہ چشموں کی صورت میں)۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ تیزابی بھاپ چٹانوں میں موجود شگافوں سے نکل کر ان کو معدنیات سے محروم کر دیتی ہے اور پیچھے صرف سیلیکا باقی بچ جاتا ہے۔<ref>برٹسٹر، گائے (دسمبر 10، 2007ء) [http://marsrovers.jpl.nasa.gov/newsroom/pressreleases/20071210a.html "مریخی جہاں گرد نے مریخ کے ماضی کے بھاپ کے ماحول کے ثبوتوں کی تفتیش کی"۔] پریس ریلیز۔ جیٹ پروپلشن لیبارٹری، پاساڈینا، کیلی فورنیا۔</ref> اسپرٹ جہاں گرد نے کولمبیا پہاڑی کے گوسف شہابی گڑھے میں پانی کے ثبوت پائے ہیں۔ چٹانوں کے کلووس جماعت میں موسسباور طیف پیما نے گو تھائٹ کا سراغ لگایا<ref>کلنگل ہوفر، جی ؛ و دیگر (2005ء)۔ قمری سیارہ۔ سائی۔(خلاصہ)۔ XXXVI: 2349۔</ref> جو صرف پانی کی موجودگی میں ہی بنتی ہے۔<ref>شروڈر، سی ؛ و دیگر (2005ء)۔ جیوفزیکل ریسرچ (خلاصہ) (یورپی جیو سائنسز یونین، جنرل اسسمبلی) 7: 10254۔</ref><ref>موریس، ایس ؛ و دیگر " مریخی شہابی گڑھے گوسف پر موسبیئرچٹانوں، مٹی و دھول کی معدن شناسی:میدانوں میں کمزور طور پر بدلی ہوئی سنگ سیاہ اور کولمبیا پہاڑیوں کے اثر نفوز سے تبدیل شدہ سنگ سیاہ میں سے اسپرٹ کا سفر"۔ جے جیوفز۔ ریز: 111۔</ref><ref>منگ، ڈی ؛ میٹل فیلڈٹ، ڈی ڈبلیو؛ موریس، آر وی ؛ گولڈن، ڈی سی ؛ گلرٹ، آر ؛ ین، اے ؛ کلارک، بی سی ؛ اسکوئرس، ایس ڈبلیو؛ فررانڈ، ڈبلیو ایچ ؛ رف، ایس ڈبلیو؛ آر وڈسن، آر ای ؛ کلنگل ہوفر، جی ؛ مک سوین، ایچ وائی؛ روڈیونوف، ڈی ایس ؛ شروڈر، سی ؛ ڈی سوزا، پی اے ؛ وانگ، اے (2006ء) "مریخ کی کولمبیا پہاڑیوں میں واقع گوسف شہابی گڑھے میں عمل آب دار کے ارضی کیمیائی اور معدنیاتی اشارے"۔ جے جیوفز۔ ریز۔111 111: E02S12۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2006JGRE.۔111.2S12M 2006JGR E۔111۔2S12M]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2005JE002560 10۔1029/2005JE002560]۔</ref> اس کے علاوہ لوہا تکسیدی صورت میں، <ref>بیل، جے، ایڈیشن (2008ء) "مریخی سطح "۔ کیمبرج یونیورسٹی پریس۔ آئی ایس بی این 978-0-521-86698-9۔</ref> کاربونیٹ سے لبریز چٹانیں بھی ملی ہیں جس کا مطلب یہ کے سیارے کے علاقے کبھی پانی کی میزبانی کرتے تھے۔<ref>موریس، آر وی ؛ رف، ایس ڈبلیو؛ گلرٹ، آر ؛ منگ، ڈی ڈبلیو؛ آر وڈسن، آر ای ؛ کلارک، بی سی ؛ گولڈن، ڈی سی ؛ سیبا، کے ؛ کلنگل ہوفر، جی ؛ شروڈر، سی ؛ فلیسچر، آئی ؛ ین، اے ایس ؛ اسکوئرس، ایس ڈبلیو (جون 4، 2010ء) [http://www.sciencedaily.com/releases/2010/06/100603140959.htm "مریخ میں کمیاب سطح سے نکلی ہوئی چٹانیں مل گئیں"]۔ سائنس (Sciencedaily.com) 329 (5990): 421–424۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2010Sci.۔۔329.۔421M 2010Sci۔۔۔329۔۔421M]۔doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1189667 10۔1126/science۔1189667]۔ PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/20522738 20522738]۔</ref><ref>موریس، رچرڈ وی ؛ رف، اسٹیون ڈبلیو؛ گلرٹ، رالف؛ منگ، ڈگلس ڈبلیو؛ آر وڈسن، ریمنڈ ای ؛ کلارک، بینٹن سی ؛ گولڈن، ڈی سی ؛ سیبا، کرسٹن؛ و دیگر (جون 3، 2010ء) " اسپرٹ جہاں گردنے مریخ پر کاربونیٹ سے لبریز سطح سے ابھری ہوئی چٹانوں کی شناخت کی"۔ سائنس 329 (5990): 421–424۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2010Sci.۔۔329.۔421M 2010Sci۔۔۔329۔۔421M]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1189667 10۔1126/science۔1189667]۔ PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/20522738 20522738]۔</ref>
 
آپرچونیٹی جہاں گرد کو ایک ایسی جگہ پر بھیجا گیا جہاں بڑی مقدار میں مدار سے کچا لوہا دیکھا گیا تھا۔ کچا لوہا اکثر پانی سے بنتا ہے۔ جہاں گرد نے حقیقت میں پرتی چٹانیں اور سنگ مرمر یا نیل بیری جیسے کچے لوہے کے پتھر دیکھے۔ دوسری جگہ اپنے سفر کے دوران میں آپرچونیٹی نے اینڈیورنس شہابی گڑھے میں واقع برنس چوٹی میں موجود ہوائی ٹیلے کے طبقات کی تفتیش کی۔ اس کے آپریٹروں نے نتیجہ اخذ کیا کہ سطح سے ان نکلے ہوئے ابھاروں کی رکھوالی اور جوڑ کر رکھنے کو اتھلے زیر زمین پانی کے بہاؤ نے بنایا ہے۔ اپنے مسلسل کام کرنے کے برس آپرچونیٹی اب بھی ثبوت بھیج رہا ہے کہ مریخ پر موجود یہ جگہ ماضی میں مائع پانی سے گیلی رہی ہوگی۔<ref>[http://marsrovers.jpl.nasa.gov/newsroom/pressreleases/20040302a.html "آپرچونیٹی جہاں گرد نے میریڈیانی پلانم کے گیلے ہونے کے مضبوط شواہد حاصل کرلیے"]۔ اخذ کردہ جولائی 8، 2006ء۔</ref><ref>ہارووڈ، ولیم (جنوری 25، 2013ء)۔ [http://www.spaceflightnow.com/news/n1301/25opportunity/ "آپرچونیٹی جہاں گرد کے مریخ پر کام کرتے ہوئے دس برس"۔] {{wayback|url=http://www.spaceflightnow.com/news/n1301/25opportunity/ |date=20130228005116 }} اسپیس فلائٹ ناؤ۔</ref>