"مریخ پر پانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حذف شدہ مندرجات اضافہ شدہ مندرجات
32 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
43 مآخذ کو بحال کرکے 0 پر مردہ ربط کا ٹیگ لگایا گیا) #IABot (v2.0.9.5
سطر 9:
اگرچہ مریخ کی سطح ماضی میں مختلف ادوار میں مرطوب رہی ہے اور امکان ہے کہ یہ ارب ہا برس پہلے خرد حیات کے لیے مہربان بھی رہی ہوگی، <ref>وال، مائک (25 مارچ 2011ء)۔ [http://www.space.com/11232-mars-life-evolution-carr-interview.html "مریخ پر حیات کی تلاش کرنے والے کرس کار سے سوال و جواب"]۔ Space.com۔</ref> تاہم سطح پر موجود حالیہ ماحول خشک اور جما دینے والا ہے، شاید یہ ماحول خرد حیات کے لیے ایک ناقابل تسخیر رکاوٹ ہے۔ مزید براں مریخ میں کثیف کرۂ فضائی، اوزون کی تہ اور [[مقناطیسی میدان]] بھی موجود نہیں ہیں جس کی وجہ سے شمسی اور کائناتی اشعاع بغیر کسی رکاوٹ کے اس کی سطح سے ٹکراتی ہیں۔ سطح پر موجود خلیاتی ساخت رکھنے والی حیات کے زندہ رہنے کے لیے ایک اور بڑا مسئلہ ان پر پڑنے والی آئن زدہ تابکاری کا تباہ کر دینے والا اثر ہے۔<ref>ڈارٹنیل، ایل آر؛ ڈسور گھر؛ وارڈ؛ کوٹس (30 جنوری، 2007ء)۔ [http://onlinelibrary.wiley.com/doi/10.1029/2006GL027494/abstract "مریخی تابکار ماحول کی سطح اور زیر سطح نمونہ گیری: فلکی حیاتیات پر مضمرات"] ارضی طبیعیاتی تحقیقی خطوط۔ 34 (2)۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2007GeoRL.۔34.2207D 2007GeoRL.۔34.2207D]۔doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2006GL027494 10.1029/2006GL027494]۔ خلیاتی ساخت پر آئن زدہ تابکاری ممکنہ فلکی حیاتیاتی رہائشیوں کی زندگی کی بقاء کو محدود کرنے کا ایک اہم عوامل ہے۔</ref><ref>ڈارٹنیل، ایل آر؛ ڈسور گھر؛ وارڈ؛ کوٹس (30 جنوری، 2007ء)۔ [http://www.biogeosciences.net/4/545/2007/bg-4-545-2007.html "مریخی زیر سطحی آئن زدہ تابکاری: حیاتیاتی نقش پا اور ارضیات"]۔ حیاتیاتی ارضیاتی سائنسز 4: 545–558.Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2007BGeo.۔۔۔4.۔545D 2007BGeo.۔۔۔4.۔545D]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.5194/bg-4-545-2007 10.5194/bg-4-545-2007]۔ اخذ کردہ 1 جون 2013ء۔ خوابیدہ خلیات یا تخمک پر اس آئن زد تابکار میدان کا مضر اثر اورزیر سطح سالماتی حیاتیاتی نقوش کا ثابت قدم رہنا اور ان کی خصلت نگاری۔[۔۔] سطح سے دو میٹر کی گہرائی میں بھی کوئی بھی جرثومہ خوابیدہ اور موجودہ جما دینے والے ماحول میں منجمد ہی رہے گا اور یوں اس کا استحالہ غیر فعال ہوگا اور اپنے خلیات کی تنزلی کے بعد ان کی مرمت نہیں کر سکے گا۔</ref> لہٰذا مریخ پر حیات کو پروان چڑھانے کے لیے سب سے بہترین جگہ زیر سطح ماحول ہی ہو سکتا ہے۔<ref>ڈی مورائس، اے (2012ء)۔ [http://www.lpi.usra.edu/meetings/lpsc2012/pdf/2943.pdf "مریخ کے لیے ممکنہ حیاتیاتی نمونہ"] (پی ڈی ایف)۔ تینتالیسویں قمری و سیاروی سائنسی کانفرنس (2012ء)۔ اخذ کردہ [[5 جون]] 2013ء۔ اس وقت وسیع آتش فشانوں نے ممکنہ طور پر زیر زمین شگاف اور غار مختلف پرتوں میں بنا دیے ہوں گے اور ہو سکتا ہے کہ مائع پانی ان زیر زمین جگہوں پر جمع ہو گیا ہو، جہاں بڑے آب اندوخت بن گئے ہوں گے جس میں نمکین مائع پانی، نمکیاتی نامیاتی سالمات اور ارضی حرارتی گرمی موجود ہوگی – یعنی زمین پر معلوم حیات کے تمام اجزائے ترکیبی وہاں موجود ہوں گے۔</ref><ref>ڈیڈیمس، جان تھامس ([[21 جنوری]] 2013ء)۔ [http://digitaljournal.com/article/341801 "سائنس دانوں کو ایسے ثبوت ملے ہیں کہ جیسے مریخ کی زیر زمین سطح حیات کو اپنی اندر رکھ سکتی ہے"]۔ ڈیجیٹل جریدہ – سائنس۔ مریخ کی سطح پر کوئی حیات نہیں پنپ سکتی کیونکہ یہ تابکاری میں ڈوبی ہوئی مکمل جمی ہوئی ہے۔ زیر زمین موجود حیات اس سے محفوظ ہو سکتی ہے – پروفیسر پارنیل۔</ref><ref>اسٹیجیر والڈ، بل (15 جنوری 2009ء)۔ [http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/marsmethane.html "مریخی میتھین سے معلوم چلتا ہے کہ سرخ سیارہ مکمل طور پر مردہ نہیں ہے۔"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/marsmethane.html |date=20090117141425 }} ناسا کا گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹر (ناسا)۔ اگر میتھین کو مریخی خرد حیات بنا رہی ہے تو امکان ہے کہ وہ سطح سے کافی نیچے رہتی ہوگی، جہاں اب بھی اتنی گرمی ہو سکتی ہے کہ مائع پانی وجود قائم رکھ سکے۔</ref>
[[فائل:Channels near Warrego in Thaumasia.JPG|تصغیر|واریگو  ویلس کے قریب خشک نالے]]
مریخ پر پانی کے بارے میں علم، سیارے کی حیات کو سہارا دینے کی تفہیم اور مستقبل کی انسانی کھوج کے لیے وسائل کو مہیا کرنے کی صلاحیت کی جانچ کے لیے انتہائی اہم و ضروری ہے۔ [[اکیسویں صدی]] کی پہلی دہائی میں "پانی کے پیچھے چلو"کا نعرہ ناسا کے مریخ کھوجی پروگرام کا رہا ہے۔ [[2001ء]] مریخی مہمات، مریخی کھوجی جہاں گرد، مریخی پڑتال گر مدار گرد اور مریخی فینکس خلائی گاڑی یہ تمام کے تمام مریخ پر پانی کی فراوانی اور تقسیم کے بارے میں اہم سوالات کے جواب دینے کے لیے کھوج کر چکے ہیں۔ ای ایس اے کا مریخی ایکسپریس مدار گرد نے بھی اس مہم جوئی کے بارے میں اہم معلومات فراہم کی ہے۔<ref>ناسا کی مریخی کھوجی مہم کا عمومی جائزہ۔ http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/overview/index.html {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/overview/index.html |date=20211209015359 }}</ref> مریخی مہم، مریخی ایکسپریس، آپرچونیٹی جہاں گرد، ایم آر او اور مریخی سائنس خلائی گاڑی کیوریوسٹی جہاں گرد اب بھی مریخ سے معلومات کو بھیج رہے ہیں اور دریافتوں نے ہونا اب بھی جاری رکھا ہوا ہے۔
 
== تاریخی پس منظر  ==
سطر 68:
[[2010ء]] کے بعد سے کی جانے والی تحقیق بتاتی ہے کہ مریخ میں استوائی علاقوں کے کچھ حصّوں میں جھیلیں موجود تھیں۔ ہرچند کہ پہلی ہونے والی تحقیق بتاتی ہے کہ مریخ کا گرم و مرطوب ابتدائی موسم تھا تاہم وہ عرصہ ہوا ختم ہو کر خشک ہو گیا، یہ جھیلیں ہیسپیرین دور میں موجود تھیں، جو کافی بعد کا دور ہے۔ ناسا کے مریخی پڑتال گر مدارگرد سے حاصل کردہ مفصل تصاویر کا استعمال کرتے ہوئے، محققین نے اندازہ لگایا ہے ایک دور ایسا ہوگا جس کے دوران مریخ میں آتش فشانی عمل، شہابی ٹکراؤ میں اضافہ یا مریخ کے مدار میں تبدیلی ہوئی ہوگی جس سے مریخ کے ماحول اتنا گرم ہو گیا ہوگا کہ زمین پر موجود کثیر برف کو پگھلا سکے۔ آتش فشانوں نے وہ گیسیں خارج کی ہوں گی جنھوں نے ماحول کو وقتی عرصے کے لیے کثیف کر دیا ہوگا، یوں سورج کی روشنی ماحول میں زیادہ قید ہونے لگی ہوگی اور ماحول کو اس قدر گرما دیا ہوگا کہ مائع پانی اپنا وجود برقرار رکھ سکے۔ اس تحقیق میں وہ نہریں دریافت ہوئی ہیں جو جھیل کے طاسوں کو آپس میں ایرس ویلس میں ملاتی ہیں۔ جب ایک جھیل بہر جاتی، تو اس کا پانی کناروں سے نکلتا اور نچلے علاقوں میں نالیوں کو بناتا چلا جاتا جہاں ایک اور جھیل بن جاتی۔<ref>[http://www.sciencedaily.com/releases/2012/01/100104092452.htm " قدیمی جھیلوں کے ثبوتوں کو ظاہر کرتی مریخ کی حیرت انگیز و شاندار تصاویر۔"] {{wayback|url=http://www.sciencedaily.com/releases/2012/01/100104092452.htm |date=20110605085434 }}۔ Sciencedaily.com۔ جنوری 4، 2010ء۔</ref><ref>گپتا، سنجیو؛ وارنر، نیکولس؛ کم، ریک؛ لن، یوآن؛ مولر، جان؛ -1#جونگ-، شی- (2010ء)۔ "ہیس پیرین استوائی چونے کے پتھر کی ایریز ویلس میں جھیلیں مریخ پر بطور گرم موسم کے بدلنے کا ثبوت ہیں۔ Geology 38: 71–74. doi:[https://dx.doi.org/10.1130/G30579.1 10.1130/G30579.1]</ref> یہ خشک جھیلیں ماضی میں موجود حیاتیاتی نقش پا کے ثبوت تلاش کرنے کے لیے مستقبل میں ہمارا ہدف ہوں گی۔
 
[[27 ستمبر]] 2012ء میں ناسا کے سائنس دانوں نے اعلان کیا کہ کیوریوسٹی جہاں گرد نے براہ راست قدیمی بہنے والی نہروں کے ثبوت گیل شہابی گڑھے میں دریافت کیے جس سے مریخ کی سطح پر قدیمی زبردست پانی کے بہاؤ کے بارے میں پتا چلتا ہے۔<ref>براؤن، ڈیوائینی ؛ کولی، اسٹیو؛ ویبسٹر، گائے؛ اگل، ڈی سی (ستمبر 27، 2012ء)۔[http://www.nasa.gov/home/hqnews/2012/sep/HQ_12-338_Mars_Water_Stream.html "ناسا جہاں گرد نے مریخ کی سطح پر پرانی جھیلوں کی تہیں دیکھی ہیں"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/home/hqnews/2012/sep/HQ_12-338_Mars_Water_Stream.html |date=20200513091007 }}۔ ناسا۔</ref><ref>ناسا (ستمبر 27، 2012ء)۔ [http://www.youtube.com/watch?v=fYo31XjoXOk "ناسا کے کیوریوسٹی جہاں گرد نے مریخ پر پرانے نہروں کی تہیں تلاش کی ہیں ویڈیو(51:40)"]۔ ناسا ٹیلی ویژن۔</ref><ref>چانگ، الیشیا (ستمبر 27، 2012ء)۔[http://apnews.excite.com/article/20120927/DA1IDOO00.html "مریخی جہاں گرد کیوریوسٹی نے قدیمی نہروں کے سراغ پائے ہیں"] ایسوسی یٹیڈ پریس۔</ref><ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/msl/news/msl20130312.html "ناسا جہاں گرد نے ایسے حالات کا سراغ لگایا ہے جو مریخ پر کسی قدیم زمانے میں حیات کے لیے ساز گار تھے"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/msl/news/msl20130312.html |date=20130703035324 }}۔ ناسا مارچ 12، 2013ء۔</ref> بطور خاص اب سوکھے ہوئے بہتی ہوئی نہروں کے نشانوں کا تجزیہ بتاتا ہے کہ پانی ممکنہ طور پر بلندی سے پستی کی طرف 3.3 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بہتا تھا۔ بہتے ہوئے پانی کا ثبوت گول کنکروں اور بجری کے بکھرے ہوئے حصّوں کی صورت میں موجود ہے، ایسی چیزیں صرف اس وقت بن سکتی ہیں جب مائع بہتے ہوئے پانی کا زبردست بہاؤ موجود ہو۔ ان کی شکل و صورت اور سمت بتاتی ہے کہ وہ کافی لمبا سفر طے کرکے شہابی گڑھے کے کنارے کے اوپر سے آئے ہیں جہاں پر ایک پیس ویلس نام کی نہر الوویل فین کو بھرتی تھی۔
 
=== جھیلوں کے ڈیلٹا ===
سطر 121:
=== قطبی برفیلی ٹوپیاں ===
[[فائل:Martian north polar cap.jpg|تصغیر|مریخی سیاروی سرویر نے شمالی موسم گرما کے شروع میں مریخی شمالی قطب کی برفیلی ٹوپی کی یہ تصویر حاصل کی ہے۔]]
دونوں شمالی قطبی ٹوپی (پلانم بوریم) اور جنوبی قطبی ٹوپی (پلانم اوسٹریل) کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ ان کی موٹائی سردیوں میں بڑھتی ہے جبکہ جزوی طور پر گرمیوں میں ان میں عمل تصعید وقوع پزیر ہوتا ہے۔ [[2004ء]] میں مریخی ایکسپریس سیارچے پر لگے ہوئے مار سس ریڈار آواز پیما نے جنوبی قطبی ٹوپی کو ہدف بنایا اور اس نے وہاں پر 3.7کلومیٹر تک کی گہری برف کی سطح کے نیچے تصدیق کی۔<ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/mars-20070315.html "مریخی جنوبی قطب میں گہری اور وسیع برف"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/mars-20070315.html |date=20211208131250 }}۔ [http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/index.html ناسا نیوز اور میڈیا ریسورسز] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/mars/news/index.html |date=20190407030658 }}۔ ناسا مارچ 15، 2007ء</ref> اسی برس اسی جہاں گرد پر لگے ہوئے اومیگا آلے نے بتایا کہ ٹوپی تین مختلف حصّوں میں بٹی ہوئی ہے، جس میں منجمد پانی کی متغیر مقدار عرض البلد کے لحاظ سے موجود ہے۔ تصویر میں دیکھا جانے والا پہلا حصّہ قطبی ٹوپی کا روشن حصّہ ہے، قطب کے درمیان میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی برف 85 فیصد جبکہ 15 فیصد برف پانی کی ہے۔ دوسرے حصّہ کھڑی ڈھلوانوں پر مشتمل ہے جس کو فصیل کے نام سے جانا جاتا ہے، جو لگ بھگ پانی کی برف سے بنی ہے، جو قطب کے آس پاس کے میدانی علاقوں میں حلقہ بناتی ہوئی قطب سے دور جاتی ہے۔ تیسرا حصّہ وسیع دائمی زیر سطحی برف پر مشتمل ہے جو اس فصیل سے دسیوں ہزار ہا کلومیٹر دور تک کھینچا ہوا ہے اور اس وقت تک قطب کا حصّہ نہیں سمجھا گیا جب تک سطح کے اجزاء کا تجزیہ نہیں کیا گیا۔<ref>کوسٹا ما، وی - پی ؛ کریسلافسکی، ایم اے؛ ہیڈ، جے ڈبلیو (جون 3، 2006ء)[http://www.agu.org/pubs/crossref/2006/2006GL025946.shtml "مریخ کے شمالی میدانوں میں موجودہ بلند عرض البلد میں برفیلے غلاف:خصائص و جائے وقوع"] {{wayback|url=http://www.agu.org/pubs/crossref/2006/2006GL025946.shtml |date=20090318010946 }}۔ جیوفزیکل ریسرچ خطوط 33 (11): L11201۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2006GeoRL.۔3311201K 2006GeoRL۔3311201K]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2006GL025946 10۔1029/2006GL025946]۔</ref> ناسا کے سائنس دانوں نے حساب لگایا کہ اگر جنوبی برفیلی ٹوپی میں موجود برف کی مقدار کو پگھلایا جائے تو یہ اتنی ہوگی کہ پورے سیارے کی سطح کو 11 میٹر کی گہرائی تک ڈھانک لے گی۔<ref>پلوٹ، جے جے؛ و دیگر (مارچ 15، 2007ء) [http://dx.doi.org/10.1126/science.1139672 "مریخ کے جنوب پولر میں موجود پرتوں کے ذخائر کے اوپر ریڈار کی صوتی لہریں"]۔ سائنس 316 (5821): 92–95۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1139672 10۔1126/science۔1139672]۔PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/17363628 17363628]۔</ref> دونوں قطبین اور سیارے کی وسیع سطح کے مشاہدے بتاتے ہیں کہ اگر اس کی سطح کی تمام برف کو پگھلا دیا جائے تو پانی کی سیاروی سطح کی 35 میٹر گہری تہ بن جائے گی۔
[[فائل:PIA13164 North Polar Cap Cross Section, Annotated Version.jpg|تصغیر|دائیں|مریخ کے شمالی قطب کی برفیلی ٹوپی کا سیارچے کے آواز پیما ریڈار سے اخذ کردہ عمودی حصّہ۔]]
 
سطر 131:
کئی برسوں سے اکثر سائنس دان رائے دیتے ہیں کہ کچھ مریخی سطح، زمین کے برفیلے تودوں کے آس پاس کے علاقوں جیسی لگتی ہے۔<ref>کیفر، ہو ایچ (1992ء)۔[http://books.google.com/books?id=NoDvAAAAMAAJ مریخ]۔ یونیورسٹی آف ایریزونا پریس۔ آئی ایس بی این 978-0-8165-1257-7۔ اخذ کردہ مارچ 7، 2011ء۔</ref> ان میدانی خدوخال سے مشابہت کے ذریعہ یہ دلیل کئی برسوں تک دی جاتی رہی کہ یہ علاقے سطح زمین کے اندر موجود دائمی برف کے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ منجمد پانی سطح کے بالکل عین نیچے موجود ہوگا۔ بلند عرض البلد کی نقش دار میدانوں کی ایک عمومی خاصیت کئی صورتوں میں وقوع پزیر ہو سکتی ہے بشمول پٹیوں اور کثیر الزاویہ اشکال کے۔ زمین پر ان صورتوں کے بننے کی وجہ مٹی کا جمنا اور پگھلنا ہوتا ہے۔<ref>[http://www.spaceref.com/news/viewnews.html?id=494 "کثیر الاضلاع صورت والی میدان: مریخ اور زمین کی سطح میں مماثلت"]۔ SpaceRef۔ ستمبر 28، 2002ء۔</ref> مریخ کی سطح کے نیچے بڑی مقدار میں جمے ہوئے پانی کے دوسرے ثبوت بھی ہے جیسے کہ نرم زمین، جس کے گول مقامی جغرافیائی خدوخال ہیں۔<ref>اسکوئرس، ایس (1989ء)۔ "یوری کا انعام یافتہ لیکچر: مریخ پر پانی"۔ ایکارس 79 (2): 229–288۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/1989Icar.۔۔79.۔229S 1989Icar۔۔۔79۔۔229S]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1016/0019-1035(89)90078-X 10۔1016/0019-1035(89)90078-X]۔</ref> نظریاتی حساب اور تجزیئے اس بات کے امکان کی جانب اشارہ کر رہے ہیں کہ یہ خدوخال زمینی برف کے اثر کی وجہ سے بنے ہیں۔ مریخی مہم کے گیما شعاع کے طیف پیما اور فینکس خلائی گاڑی کی براہ راست پیمائش سے حاصل کردہ ثبوت اس بات کو تقویت دیتے ہیں کہ ان میں سے اکثر خدوخال کا قریبی تعلق زمینی برف کی موجودگی کے ساتھ ہے۔<ref name="2010Icar۔۔205۔۔259L">لیفورٹ، اے ؛ رسل، پی ایس ؛ تھامس، این (2010ء)" مریخ کے پینوس اور ایمفیٹیرائٹ پٹیری علاقوں میں چونے کے میدانوں کا مشاہدہ از ہائی رائز"۔ ایکارس 205: 259–268۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2010Icar.۔205.۔259L 2010Icar۔۔205۔۔259L]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1016/j.icarus.2009.06.005 10۔1016/j۔icarus۔2009۔06۔005]۔</ref>
 
مریخ کے کچھ علاقے مخروطی اشکال سے ڈھکے ہوئے ہیں جو زمین کے ان علاقوں سے ملتے ہیں جہاں لاوا جمے ہوئی برفیلی زمین کے اوپر بہتا ہے۔ لاوے کی حرارت برف کو پگھلا دیتی ہے اور بدل کر بھاپ میں تبدیل کر دیتی ہے۔ بھاپ کی طاقت ور قوّت لاوے سے ہوتی ہوئی نکلتی ہے اور اس قسم کی بے جڑ کی مخروطی اشکال کو بناتی ہے۔ مثال کے طور پر ان خدوخال کو اتھابیسکا ویلس میں تلاش کیا جا سکتا ہے جو مخرج نہروں کے ساتھ بہتے ہوئے لاوے سے تعلق رکھتی ہیں۔ بڑی مخروطی اشکال اس وقت بنتی ہیں جب بھاپ موٹی لاوے کی پرت میں سے گزرتی ہے۔<ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/MRO/multimedia/mro-20100111.html "ناسا – تباہی پھیلانے والے لاوے کے بہاؤ مریخی اتھابسکا ویلس میں"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/MRO/multimedia/mro-20100111.html |date=20100325002718 }}۔ Nasa.gov۔ جنوری 11، 2010ء۔</ref>
 
=== خول نما مقامی جغرافیہ ===
سطر 167:
سائنس دانوں کے درمیان میں اس بات پر اختلاف ہے کہ آیا یہ آبی درے مائع پانی سے بنے ہیں یا نہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آبی درے ایسے بہاؤ سے بنے ہوں گے جو خشک ہوں گے، <ref>کالب، کے ؛ پیلٹیئر، جان ڈی؛ مک ایون، الفریڈ ایس (2010ء) "مریخ میں واقع ہیلی شہابی گڑھے کی نالیوں سے تعلق رکھنے والے روشن ڈھلوان ذخائر کی تشکیل کے نمونے: حالیہ مائع پانی کے اشارے"۔ ایکارس 205: 113–137۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2010Icar.۔205.۔113K 2010Icar۔۔205۔۔113K]۔doi:[https://dx.doi.org/10.1016/j.icarus.2009.09.009 10۔1016/j۔icarus۔2009۔09۔009]۔</ref> یا شاید کاربن ڈائی آکسائڈ سے ہموار ہوئی ہوگی۔<ref>ہوفمین، نک (2002ء) "مریخ پر سرگرم قطبی نالیاں اور کاربن ڈائی آکسائڈ کا کردار" فلکی حیاتیات 2 (3): 313–323۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1089/153110702762027899 10۔1089/153110702762027899]۔ PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/12530241 12530241]۔</ref><ref>موزل وائٹ، ڈونلڈ ایس ؛سوئنڈل، ٹموتھی ڈی ؛ لو نائن، جوناتھن آئی (2001ء) "مریخ پر مائع کاربن ڈائی آکسائڈ کی ٹوٹ اورحالیہ چوٹی نالیوں کی تشکیل"۔ جیوفزیکل research letters28 (7): 1283–1285۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2001GeoRL.۔28.1283M 2001GeoRL۔28۔1283M]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2000gl012496 10۔1029/2000gl012496]۔</ref> اگر آبی درے سطح پر بہنے والے [[پانی]] سے بنے تو پانی کا اصل ماخذ اور اس حرکت کے پیچھے نظام صحیح طرح سے نہیں سمجھا گیا ہے۔<ref>مک ایون، الفریڈ۔ ایس ؛ اوجھا، لوجینڈرا؛ ڈنڈاس، کولن ایم (جون 17، 2011ء) [http://www.sciencemag.org/content/333/6043/740 "مریخی گرم ڈھلوانوں پر موسمی بہاؤ"]۔ سائنس (امریکن ایسوسی ایشن برائے ترقی سائنس) 333 (6043): 740–743۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2011Sci.۔۔333.۔740M 2011Sci۔۔۔333۔۔740M]۔doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1204816 10۔1126/science۔1204816]۔ E ایس ایس این [https://www.worldcat.org/issn/0036-8075 0036-8075]۔ PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/21817049 21817049]۔</ref>
 
[[اگست]] 2011ء میں ناسا نے جنوبی نصف کرہ میں شہابی گڑھوں کے کنارے چٹانی سطح سے ابھرا ہوئی ساختوں کے نیچے کھڑی ڈھلوانوں پر موجودہ موسمی تبدیلی کا اعلان کیا۔ یہ دریافت نیپالی سند فضیلت حاصل کرنے والے طالبعلم لوجیندرا اوجھا نے کی تھی۔<ref>[http://nepaliblogger.com/news/nepali-scientist-lujendra-ojha-spots-possible-water-on-mars/2793 "نیپالی سائنٹسٹ لوجیندرا اوجھا داغ، ممکنہ مریخی پانی "] {{wayback|url=http://nepaliblogger.com/news/nepali-scientist-lujendra-ojha-spots-possible-water-on-mars/2793 |date=20130604112105 }}۔ نیپالی بلاگر۔ 6 اگست، 2011ء۔</ref> یہ گہری دھاریاں جن کو اب باز گرد ڈھلانی خط کہتے ہیں مریخی موسم گرما کے گرم ترین حصّے میں ڈھلوانوں کے نیچے بنتے ہوئے دیکھی گئی ہیں، اس کے بعد یہ بتدریج سال کے دوسرے حصّے میں غائب ہو جاتی ہیں اور سال کے دوران متوالی ہوتی ہیں۔ محققین کہتے ہیں کہ یہ نشان نمکین پانی سے میل کھاتے ہیں جو ڈھلوانوں پر نیچے کی طرف بہتا ہے اور پھر اڑ جاتا ہے اور شاید کسی قسم کی باقیات اپنے پیچھے چھوڑ جاتا ہے۔<ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/MRO/news/mro20110804.html "ناسا کے خلائی جہاز سے حاصل کردہ اعداد وشمار مریخ پر بہتے ہوئے پانی کا عندیہ دے رہے ہیں"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/MRO/news/mro20110804.html |date=20160304075750 }}۔ ناسا۔ 4 اگست، 2011ء۔</ref><ref>مک ایون، الفریڈ؛ لوجیندرا، اوجھا؛ ڈنڈاس، کولن؛ میٹسن، سارا؛ برینی، ایس ؛ رے، جے ؛ کل، سیلبی؛ مرچی، اسکاٹ؛ تھامس، نیکولس؛ گولک، ورجینیا (5 اگست 2011ء) [https://sciencescape.org/paper/21817049 "مریخی گرم ڈھلانوں پر موسمی بہاؤ"] {{wayback|url=https://sciencescape.org/paper/21817049 |date=20150929112931 }}۔ سائنس 333 (6043): 743–743۔doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1204816 10۔1126/science]۔1204816۔ PMID [https://www.ncbi.nlm.nih.gov/pubmed/21817049 21817049]۔ اخذ کردہ 28 ستمبر 2015۔</ref> کرزم طیف پیما آلے نے اس وقت سے آبیدہ نمک کے براہ راست مشاہدات کے ہیں جو اسی وقت ظاہر ہوتے ہیں جب یہ متوالی ڈھلوانی خط بنتے ہیں، جس سے 2015ء میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ یہ خط اتھلی مٹی میں سے گزرنے والے مائع نمکین پانی سے ہی بنے ہیں۔ ان خطوط میں آبیدہ کلورائیٹ اور پرکلوریٹ موجود ہے جس میں مائع پانی کے سالمے موجود ہیں۔<ref>ڈریک، نادیہ؛ 28، نیشنل جیوگرافک پبلشڈ ستمبر۔ [http://news.nationalgeographic.com/2015/09/150928-mars-liquid-water-confirmed-surface-streaks-space-astronomy/ "ناسا نے 'قطعی' مریخ پر مائع پانی تلاش کر لیا"]۔ نیشنل جیوگرافک نیوز۔ اخذ کردہ 2015-09-30۔</ref> یہ خطی بہاؤ پہاڑی سے نیچے مریخی موسم گرما میں بہتے ہیں جب درجہ حرارت -23 سیلسیس (-10 فارن ہائیٹ ) سے اوپر ہوتا ہے۔<ref>موسکوویٹز، کلارا [http://www.scientificamerican.com/article/water-flows-on-mars-today-nasa-announces/ "آج مریخ پر پانی بہتا ہے، ناسا کا اعلان"] اخذ کردہ۔2015-09-30۔</ref> بہرحال پانی کا ماخذ اب بھی نامعلوم ہے۔<ref>[https://www.youtube.com/watch?v=bDv4FRHI3J8&ab_channel=NASA.govVideo "ناسا کی نیوز کانفرنس:آج کے مریخ پر مائع پانی کے ثبوت"]۔ ناسا 28 ستمبر 2015ء۔</ref><ref>[http://www.nasa.gov/press-release/nasa-confirms-evidence-that-liquid-water-flows-on-today-s-mars/ "ناسا نے اس ثبوت کی تصدیق کردی کہ آج کے مریخ پر پانی بہتا ہے"]۔ اخذ کردہ 2015-09-30۔</ref>
 
== سکونت پذیری کی جانچ ==
حیات کے بارے میں جانا جاتا ہے کہ اس کو مائع پانی کی ضرورت ہوتی ہے، تاہم صرف یہ ایک شرط ہی حیات کے لیے ضروری نہیں ہے۔۔، <ref>[http://cmapsnasacmex.ihmc.us/servlet/SBReadResourceServlet?rid=1025200161109_2045745605_1714&partName=htmltext "حیات کے لیے لازمی شرائط"]۔ ناسا سی ایم ای ایکس اخذ کردہ مئی 26، 2013ء۔</ref><ref>شروگر، اینڈریو سی ؛ گولڈن، ڈی سی ؛ منگ، ڈو ڈبلیو (جولائی 20، 2012ء) [http://plantpath.ifas.ufl.edu/faculty/statewide/schuerger/Schuerger_2012_PSS-3371.pdf "مریخی مٹی میں حیاتیاتی زہر:1۔ خرد حیاتیاتی آبادیوں پر مٹی جیسے خشک ذخائر اور مریخی ماحول میں زندہ باقی رہنا "] {{wayback|url=http://plantpath.ifas.ufl.edu/faculty/statewide/schuerger/Schuerger_2012_PSS-3371.pdf |date=20130409142818 }}(پی ڈی ایف)۔ ایلسویر -پلانٹری اور اسپیس سائنس۔</ref><ref>بیٹی، ڈیوڈ ڈبلیو؛ و دیگر (جولائی 14، 2006ء)۔ [http://mepag.jpl.nasa.gov/reports/MEPAG_SR-SAG_final1.pdf "ایم ای پی اے جی ایس آر-ایس اے جی (2006) غیر شایع شدہ قرطاس ابیض "] (پی ڈی ایف) مریخ کے کھوجی پروگرام کے تجزیاتی جماعت میں (ایم ای پی اے جی)۔ مریخی خصوصی علاقے کی سائنس کے تجزیہ کی جماعت کی کھوج۔ جیٹ پروپلشن لیبارٹری ناسا صفحہ۔ 17۔</ref> حیات کی شرائط کے لیے پانی، توانائی کے ذرائع، خلیات کی نشو و نما کے ضروری مادّے سب کے سب ایک موزوں ماحول کے ساتھ درکار ہیں<ref>[http://adsabs.harvard.edu/abs/2012DPS.۔۔۔4421522F "دریافت کی فنیات اورمریخ کی زیر سطح میں قابل سکونت ماحول کی وصف نگاری"]۔ Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2012DPS.۔۔۔4421522F 2012DPS ۔۔۔4421522F]۔ اخذ کردہ مارچ 21، 2014ء۔</ref> ماضی میں مریخ کی زمین پر کبھی بہنے والے پانی، غذائیت بخش مادّے اور پہلے سے دریافت کیے گئے ماضی کے مقناطیسی میدان جو سیارے کو کائناتی اور شمسی اشعاع سے محفوظ رکھتے تھے<ref>نیل -جونز، نینسی؛او کیرول، سنتھیا (اکتوبر 12، 2005ء)۔ [http://www.nasa.gov/centers/goddard/news/topstory/2005/mgs_plates.html "نئے نقشوں نے مزید ثبوت اس بات کے فراہم کیے کہ مریخ کبھی زمین جیسا تھا"] {{Webarchive|url=https://archive.ph/20120914153601/http://www.nasa.gov/centers/goddard/news/topstory/2005/mgs_plates.html |date=2012-09-14 }}۔ گوڈارڈ اسپیس فلائٹ سینٹرناسا۔</ref><ref>[http://sci.esa.int/science-e/www/object/index.cfm?fobjectid=31028&fbodylongid=645 "مریخی اندرون: ہلکی مقناطیسیت "]۔ مریخ ایکسپریس۔ یورپی اسپیس ایجنسی۔ جنوری 4، 2007ء۔</ref> یہ تمام کے تمام ثبوت مل کر بتاتے ہیں کہ مریخ میں حیات کو سہارا دینے والا ماحول ہو سکتا تھا۔ یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ مریخ کو ماضی میں قابل سکونت پانے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مریخی حیات کبھی وہاں حقیقت میں وجود رکھتی ہو۔
 
[[فائل:ALH84001 structures.jpg|تصغیر|بائیں|ALH84001شہابیے کے ٹکڑے پر برقی خرد بین سے دیکھنے پر جرثومے کی طرح کی ساخت دکھائی دے رہی ہے۔]]
سطر 216:
=== فینکس ===
[[فائل:Phoenix Sol 0 horizon.jpg|تصغیر|زیر زمین دائمی برف کی کثیر الاضلاع ساختیں جن کی تصویر فینکس خلائی گاڑی نے اتاری۔]]
فینکس خلائی گاڑی نے بھی مریخ کے شمالی علاقوں میں بڑی مقدار میں پانی کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔<ref>اسمتھ، پی ایچ ؛ تمپاری، ایل ؛ آر وڈسن، آر ای ؛ باس، ڈی ؛ بلاینی، ڈی ؛ بوینٹن، ڈبلیو؛ کارسویل، اے ؛ کیٹلنگ، ڈی ؛ کلارک، بی ؛ ڈک، ٹی ؛ ڈی جانگ، ای ؛ فشر، ڈی ؛ گویٹز، ڈبلیو؛ گن لوسن، پی ؛ ہیچٹ، ایم ؛ ہپکن، وی ؛ ہوفمین، جے ؛ ہوڈ، ایس ؛ کیلر، ایچ ؛ کوناویس، ایس ؛ لینج، سی ایف ؛ لیمون، ایم ؛ میڈسن، ایم ؛ مالن، ایم ؛ مارکیویز، ڈبلیو؛ مارشل، جے ؛ مکائی، سی ؛ میلن، ایم ؛ مچل انجیلی، ڈی ؛ و دیگر (2008ء) "فینکس مہم پر لگے ہوئے خصوصی حصّے کا تعارف:اترنے کی جگہ کی تصویر کشی کے تجربات، مہم کا جائزہ اور سائنسی توقعات۔ جے جیوفزیکل ریسرچ 113: E00A18۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2008JGRE.۔113.0A18S 2008JGR E۔113۔0A18S]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/2008JE003083 10۔1029/2008JE003083]۔</ref><ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/phoenix/news/phx20100909.html "ناسا کے اعداد و شمار نے مریخ پر پانی اور آتش فشانوں پر نئی طرح سے روشنی ڈالی"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/phoenix/news/phx20100909.html |date=20210126063250 }} ناسا ستمبر 9، 2010ء۔ اخذ کردہ مارچ 21، 2014ء۔</ref> اس کھوج کا اندازہ مدار گردوں سے حاصل کردہ اعداد و شمار اور نظریہ کی مدد سے لگایا گیا تھا<ref>میلن، ایم ؛ جیکوسکی، بی (1993ء) "مریخ پر حرارت میں جغرافیائی تغیر اور سطحی برف کا منتشر استحکام"۔ جے جغرافیائی ریسرچ 98: 3345–3364۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/1993JGR.۔۔۔98.3345M 1993JGR ۔۔۔98۔3345M]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1029/92JE02355 10۔1029/92JE02355]۔</ref> جس کی پیمائش مدار سے مریخی مہم کے آلات نے کی تھی۔ [[19 جون]] 2008ء کو ناسا نے اعلان کیا کہ ڈوڈو گولڈی لاکس حصّے میں روشن مادّے کے پانسوں کے حجم کے ڈھیر جس کی روبوٹ کے بازو نے کھودا تھا صرف چار دن میں فضاء میں اڑ گئے، جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ روشن ڈھیر پانی کی برف تھے جو سامنے آنے پر تصعیدی عمل سے گذرے۔ اگرچہ کاربن ڈائی آکسائڈ (خشک برف) بھی موجودہ ماحول میں تصعیدی عمل میں گذر سکتی ہے تاہم یہ ایسا مشاہدہ کیے جانے سے زیادہ کی شرح سے کرتی۔<ref>[http://www.nasa.gov/mission_pages/phoenix/news/phoenix-20080620.html "مریخ پر پانی کی تصدیق"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/phoenix/news/phoenix-20080620.html |date=20080701104400 }}۔ Nasa.gov۔ جون 20، 2008ء۔</ref> 31 جولائی 2008ء ناسا نے اعلان کیا کہ فینکس نے اپنی اترنے کی جگہ پر پانی کی برف کی موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ نمونے کے حرارتی چکر کے دوران، کمیت طیف پیما نے پانی کے بخارات کا سراغ اس وقت لگایا جب نمونے کا درجہ حرارت صفر درجہ سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔ مائع پانی مریخ کی سطح پراس کے موجودہ ماحولیاتی دباؤ اور درجہ حرارت کی وجہ سے وجود نہیں رکھ سکتا، کچھ نچلے علاقوں میں کچھ ہی دیر کے لیے مائع پانی رہ سکتا ہے۔<ref>[http://www.space.com/scienceastronomy/090702-phoenix-soil.html "مریخی خلائی گاڑی پر دھول، مٹی کی دریافت"]۔ SPACE.com۔ اخذ کردہ دسمبر 19 ، 2010ء۔</ref>
 
پرکلوریٹ، جو ایک طاقتور اوکسائیڈ ہے اس کی موجودگی کی مٹی میں تصدیق ہوئی ہے۔ کیمیا جب پانی کے ساتھ ملتا ہے تو پانی کا نقطۂ انجماد کو کم کر دیتا ہے بعینہ اسی طرح جیسے کہ نمک کو سڑکوں پر برف کو پگھلانے کے لیے ڈالا جاتا ہے۔ یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ پر کلوریٹ شاید مریکہ پر آج بھی تھوڑی مقدار میں مائع پانی کو بننے کی اجازت دیتا ہوگا اور شاید کھڑی ڈھلوانوں پر مٹی کے کٹاؤ کی وجہ سے بننے والی قابل مشاہدہ تنگ آبی دروں کو بنانے میں مدد دی ہوگی۔
سطر 259:
اپنے جاری رہنے والے منصوبوں کے دوران میں ناسا کے کیوریوسٹی جہاں گرد نے مریخ پر واضح دریائی عمل سے بننے والی گاد کو دریافت کیا۔ اس قسم کے سطح سے اوپر کے ابھاروں میں موجود گول پتھروں کے خصائص سابقہ زبردست دریائی بہاؤ کے بارے میں بتاتے ہیں یہ بہاؤ ٹخنے اور کمر کی اونچائی کے درمیان میں گہرے تھے۔ یہ چٹانیں الوویل فین نظام کے نیچے شہابی گڑھے سے اترتے ہوئے پائی گئی ہیں جن کو پہلے مدار سے شناخت کیا گیا تھا۔
 
2012ء میں [[اکتوبر]] کے مہینے میں کیوریوسٹی نے مریخی مٹی کا پہلا ایکس رے انکسار تجزیہ کیا۔ نتائج سے کئی معدنیات بشمول فلسپار، پائیروکسین اور زبرجد کی موجودگی کا معلوم ہوا اور یہ پتا لگا کہ نمونے کی مریخی مٹی اسی طرح کی تھی جیسے کہ موسمی اثر سے بننے والی ہوائی آتش فشاں کی سنگ سیاہ کی مٹی۔ جس نمونے کا استعمال کیا گیا تھا وہ سیاروی دھول کے طوفان سے تقسیم ہوئی اور مقامی باریک دھول تھی۔ اب تک کیوریوسٹی نے جن مادّوں کا تجزیہ کیا ہے ان کے نتائج گیل شہابی گڑھے کے ذخیرے کے ابتدائی تصور سے ہم آہنگ ہیں جس میں ان کو گیلی سے خشک ماحول کے دوران میں درج کیا گیا تھا۔<ref>براؤن، ڈیوائینی (اکتوبر 30، 2012ء)۔ [http://www.nasa.gov/home/hqnews/2012/oct/HQ_12-383_Curiosity_CheMin.html "ناسا جہاں گرد کی مٹی پر پہلی تحقیق نے مریخی معدنیات کے نقش پا کو تلاش کرنے میں مدد کی"] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/home/hqnews/2012/oct/HQ_12-383_Curiosity_CheMin.html |date=20160603091908 }}۔ ناسا۔</ref>
 
[[دسمبر]] [[2012ء]] میں ناسا نے مطلع کیا کہ کیوریوسٹی نے اپنا پہلا مفصل مٹی کا تجزیہ کیا ہے جس میں پانی کے سالمات، [[گندھک]] اور [[کلورین]] کی موجودگی مریخی مٹی میں ملی ہے۔<ref>براؤن، ڈیوائینی ؛ ویبسٹر، گائے؛ جونز، نینسی نیل (دسمبر 3، 2012ء)۔ [http://mars.jpl.nasa.gov/msl/news/whatsnew/index.cfm?FuseAction=ShowNews&NewsID=1399 "ناساکے مریخی جہاں گرد نے پہلی مرتبہ پوری طرح مریخی مٹی کے نمونوں کا تجزیہ کیا "۔] {{wayback|url=http://mars.jpl.nasa.gov/msl/news/whatsnew/index.cfm?FuseAction=ShowNews&NewsID=1399 |date=20160823211438 }} ناسا۔</ref><ref>چانگ، کین (دسمبر 3، 2012ء)۔ [http://thelede.blogs.nytimes.com/2012/12/03/mars-rover-discovery-revealed "مریخی جہاں گرد کی دریافت منکشف"۔] نیو یارک ٹائمز۔</ref> مارچ 2013ء میں ناسا نے آبیدہ معدنیات جیسا کہ آبیدہ [[کیلشیئم]] کے ثبوت کی اطلاع کافی چٹانی نمونوں میں دی جس میں ٹنٹینا چٹان اور سٹون انلئیر چٹان کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑے جبکہ جیسے کہ وینس اور نوڈلیس کی دوسری چٹانوں جیسا کہ نور چٹان اور ورنیکی چٹان بھی شامل تھیں۔<ref>ویبسٹر، گائے؛ براؤن، ڈیوائینی (مارچ 18، 2013ء)۔ [http://mars.jpl.nasa.gov/msl/news/whatsnew/index.cfm?FuseAction=ShowNews&NewsID=1446 "کیوریوسٹی مریخی جہاں گرد نے پانی کی موجودگی کے واقعات دیکھے"] {{wayback|url=http://mars.jpl.nasa.gov/msl/news/whatsnew/index.cfm?FuseAction=ShowNews&NewsID=1446 |date=20161219002610 }}۔ ناسا۔</ref><ref>رینکن، پال (مارچ 19، 2013ء)۔ [http://www.bbc.co.uk/news/science-environment-21340279 "کیوریوسٹی نے چٹانوں کو توڑ کر حیرت انگیز سفید اندرون کو منکشف کیا"۔] بی بی سی</ref><ref>اسٹاف (مارچ 20، 2013ء) [http://now.msn.com/white-mars-rock-called-tintina-found-by-curiosity-rover "سرخ سیارے نے سفید چٹان حوالے کی اور سائنس دان انگشت بدنداں رہ گئے"۔] {{wayback|url=http://now.msn.com/white-mars-rock-called-tintina-found-by-curiosity-rover |date=20130323164757 }}۔ ایم ایس این۔</ref> جہاں گرد کے ڈین آلے کو استعمال کرتے ہوئے تجزیہ سے 2 فٹ نیچے تک کی گہرائی میں زیر زمین سطح کے نیچے موجود پانی کے ثبوت جس میں پانی کی مقدار 4 فیصد تک کی تھی، جہاں گرد کے براڈبری اترنے کی جگہ سے گلینلج میدان میں واقع یلونائف ساحل کے علاقے میں واپس جاتے ہوئے ملے ہیں۔
 
[[26 ستمبر]] 2013ء میں ناسا کے سائنس دانوں نے مطلع کیا کہ مریخ کے کیوریوسٹی جہاں گرد نے کثیر کیمیائی طور پر بندھے ہوئے پانی (1.5 سے 3 فیصد تک) کا سراغ گیل شہابی گڑھے میں واقع ایولس پالس کے راکنیسٹ علاقے سے حاصل کردہ مٹی کے نمونوں میں لگایا ہے۔<ref>لیبرمین، جوش (ستمبر 26، 2013ء)۔ [http://www.isciencetimes.com/articles/6131/20130926/mars-water-soil-nasa-curiosity-rover-martian.htm " مریخی پانی مل گیا:کیوریوسٹی جہاں گردنے مریخی مٹی میں موجود آسانی سے قابل رسائی وافر مقدار کو ظاہر کیا"۔] {{wayback|url=http://www.isciencetimes.com/articles/6131/20130926/mars-water-soil-nasa-curiosity-rover-martian.htm |date=20170623005252 }} آئی سائنس ٹائمز۔</ref><ref>لیشن، ایل اے ؛ و دیگر (ستمبر 27، 2013ء) [http://www.sciencemag.org/content/341/6153/1238937 " کیوریوسٹی جہاں گرد سے کیے گئے مریخی سفوف کے طیران پزیر، ہم جا اور نامیاتی تجزیات "۔] سائنس 341 (6153): 1238937۔doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1238937 10۔1126/science۔1238937]۔</ref><ref>گروٹزنگر، جان (ستمبر 26، 2013ء) [http://www.sciencemag.org/content/341/6153/1475.full "خصوصی مسئلہ کا تعارف:مریخی جہاں گرد کیوریوسٹی سے کیے گئے سطح کے مادّے کا تجزیہ"۔] سائنس 341 (6153): 1475۔Bibcode:[http://adsabs.harvard.edu/abs/2013Sci.۔۔341.1475G 2013Sci۔۔۔341۔1475G]۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1244258 10۔1126/science۔1244258]۔</ref><ref>نیل -جونز، نینسی؛ زبرٹسکی، الزبتھ؛ ویبسٹر، گائے؛ مارشلے، میری (ستمبر 26، 2013ء)۔ [http://www.nasa.gov/content/goddard/curiositys-sam-instrument-finds-water-and-more-in-surface-sample/ "کیوریوسٹی کے ایس اے ایم آلے نے سطحی مٹی کے نمونے میں پانی و دیگر چیزوں کو پایا"۔] ناسا۔</ref><ref>ویبسٹر، گائے؛ براؤن، ڈیوائینی (ستمبر 26، 2013ء)۔ [http://www.nasa.gov/mission_pages/msl/news/msl20130926.html " کیوریوسٹی کے اترنے کی جگہ پر متنوع قسم کی سائنس حاصل ہوئی"۔] {{wayback|url=http://www.nasa.gov/mission_pages/msl/news/msl20130926.html |date=20190502194152 }} ناسا۔</ref><ref>چانگ، کینتھ (اکتوبر 1، 2013ء)۔[http://www.nytimes.com/2013/10/01/science/space/hitting-pay-dirt-on-mars.html "مریخ پر ٹکر سے حاصل ہونے والی مٹی نے ادائیگی کردی"۔] نیو یارک ٹائمز۔</ref> مزید براں ناسا نے دو اہم مٹی کی اقسام کو دیکھا۔ ایک باریک دانے دار مافک قسم کی جبکہ دوسری مقامی بڑے دانے کی فیلسک قسم کی ہے۔<ref>میسلن، پی -وائی؛ و دیگر (ستمبر 26، 2013ء) [http://www.sciencemag.org/content/341/6153/1238670.abstract "کیم کیم سے مشاہدہ کیے گئے مریخ میں واقع گیل شہابی گڑھے میں مٹی کا تنوع اور آبیدگی"۔] سائنس 341 (6153): 1238670۔doi:10۔1126/science۔1238670۔</ref> مافک قسم مریخی مٹی کی دوسری مٹی اور مریخی دھول جیسی ہے جوآبیدہ مٹی کے بے شکلی مرحلے سے تعلق رکھتی ہے۔ پرکلورائٹ جس کی موجودگی حیات سے متعلق نامیاتی مادّوں کی موجودگی کا سراغ مشکل لگا دیتی ہے اس کا بھی کیوریوسٹی جہاں گرد کے اترنے کی جگہ پر پایا گیا ہے (اور اس کو پہلے بھی مزید فینکس خلائی گاڑی کے قطبی اترنے کی جگہ پر دیکھا گیا ہے) جس سے ایسا لگتا ہے کہ یہ "نمکیات سیاروی طور پر پھیلے ہوئے ہیں"۔ ناسا نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ جاک ایم چٹان جس کا سامنا کیوریوسٹی نے گلنیج کی طرف جاتے ہوئے کیا تھا ایک موگیرائٹ (سنگ سیاہ کی ایک قسم) تھا اور میدانی چٹانوں سے بہت ملتا ہے۔<ref>اسٹولپر، ای ایم ؛ بیکر، ایم بی ؛ نیو کومب، ایم ای ؛ شمڈت، ایم ای ؛ ٹریمین، اے ایچ ؛ کزن، اے ؛ ڈیار، ایم ڈی؛ فسک، ایم آر ؛ گلرٹ، آر ؛ کنگ، پی ایل ؛ لیشن، ایل ؛ موریس، ایس ؛ مک لینن، ایس ایم ؛ مینٹی، ایم ای ؛ پریٹ، جی؛ رولینڈ، ایس؛ سوٹر، وی؛ وائن، آر سی؛ ایم ایس ایل سائنس ٹیم (2013ء)۔ [http://www.sciencemag.org/content/341/6153/1239463 " جیک ایم کی پیٹرو کیمیا :ایک مریخی موگیرائٹ"۔] سائنس (AAAS) 341(6153): 1239463۔ doi:[https://dx.doi.org/10.1126/science.1239463 10۔1126/science۔1239463]۔ اخذ کردہ ستمبر 28، 2013ء۔</ref>
 
[[9 دسمبر]] [[2013ء]] میں ناسا نے مطلع کیا کہ سیارہ مریخ میں ماضی میں تازہ پانی کی جھیل تھی (جو خرد حیات کے لیے قابل رہائش ماحول رکھ سکتی تھی)۔ یہ ثبوت کیوریوسٹی جہاں گرد سے کیے گئے گیل شہابی گڑھے میں موجود ماؤنٹ شارپ کے قریب ایولس پالس کے میدان کی تحقیق سے حاصل ہوئے۔
سطر 360:
* وائکنگ جہاں گرد کی تصویر لینے والی ٹیم(1980ء)۔ وائکنگ جہاں گرد کے مریخی نظارے، سی آر۔ اسپٹزر، ایڈیشن۔؛ ناسا ایس پی-441: واشنگٹن ڈی سی
== بیرونی روابط ==
* [http://science.nasa.gov/science-news/science-at-nasa/2012/27sep_streambed/ ناسا - کیوریوسٹی جہاں گرد نے قدیمی جھیل کی تہوں کے شواہد پائے۔ ستمبر 2012ء] {{wayback|url=http://science.nasa.gov/science-news/science-at-nasa/2012/27sep_streambed/ |date=20191101214809 }}
* [http://marsoweb.nas.nasa.gov/HiRISE/hirise_images/ تصاویر - مریخ پر پانی کا نشان (ہائی رائز)]
* [http://www.youtube.com/watch?v=HQKnDdB36zY ویڈیو (02:01) - مریخ پر مائع بہتا ہوا پانی دریافت ہوا - اگست 2011ء۔]