خانْقاہ فارسی زبان کے لفظ خانہ گاہ" کا معّرب ہے گ کو ق میں بدل کر مزید تصرف کیا گیا ہے۔ اور اردو میں عربی سے ماخوذ ہے جمع: خانْقاہیں۔

Tarnol Astana Sharif 2

معانی

صوفیوں اور درویشوں کی عبادت گاہ۔[1]اس کا استعمال مرشد کے ذریعہ روحانی تعلیمات دینے کی جگہ کے لئے ہوتا ہے۔ [2]

اصطلاحی مفہوم

خانقاہ ولی ساز کارخانہ ہے۔ جہاں سے اللہ کے اولیاء بنتے ہیں خانقاہ، جسے دائرہ اور زاویہ بھی کہا جاتا ہے بہت سی خانقاہیں دائرہ کے نام سے مشہور بھی ہیں۔ خانقاہ، دائرہ یا زاویہ وہ جگہ ہے جہاں سے شریعت و طریقت کی ضیاء پھیلتی ہے۔ اربابِ طریقت اور صوفیائے کرام نے راہ سلوک کی منازل طے کرانے عبادت کرنے اور کرانے اور راہ طریقت کے مبتدی کے لیے خانقاہوں کی بنیاد رکھی۔ ہرزمانے میں یہاں سے رشد و ہدایت کے ساتھ خدمت خلق کا کام انجام دیا گیا ہے اور آج بھی خانقاہیں اپنے اپنے انداز پر یہی کر رہی ہیں۔ یہیں سے محبت، اخوت، مساوات، بھائی چارگی، یکجہتی، اتفاق و اتحادکا تقریری، تحریری اور عملی پیغام بنی نوع انسان کے لیے جاری ہواکرتا ہے۔ خانقاہوں سے جہاں قرآن و حدیث اور فقہ ودینیات کی تعلیم کا چشمہ جاری ہوتا ہے وہیں نفس کو پاکیزہ بنانے کے لیے تربیت کی جاتی ہے۔

دیگر نام

(Monastery) ڈیرا۔ خانقاہ۔ صومعہ۔ دھرم شالا۔ استھل۔ مٹھ
صوامع سے مراد ہیں تارک الدنیا درویشوں کے عبادت خانے‘ خانقاہیں۔[3] صَوْمَعَۃٌ ایسی عمارت جس کا سر لمبا اور نوکدار ہو جیسے گرجا گھر، راہب کی کوٹھری، خانقاہ۔ جمع صَوَامِعُ: خانقاہیں[4] ابن ابی شیبہ وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابو العالیہ سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ صوامع سے مراد ہے درویشوں کی خانقاہیں اور البیع سے مراد ہے نصاریٰ کے گرجا گھر اور صلوت سے مراد ہے صائبین کی مسجدیں جن کو وہ صلوات کہتے ہیں۔[5] مولانا عبد الرحمن جامی فرماتے ہیں

  • خوشا مجلس و مسجد و خانقاہے
  • کہ در وے بود قیل و قالِ محمد

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. "اردو_لغت"۔ 12 مئی 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 جون 2015 
  2. صوفی نامہ
  3. تفسیر مظہری، قاضی ثناء اللہ پانی پتی، سورۃ الحج، آیت40
  4. مطالعہ قرآن، مولانا احمد یار خان، سورۃ الحج، آیت40
  5. تفسیر الدر المنثور، جلال الدین سیوطی سورۃ الحج، آیت40