سب سے پہلی بات تو یہ کہ خلیاتی وراثیات اصل میں وراثیات کی ایک شاخ ہے اور وراثیات وراثیات کو کہتے ہیں جس میں وراثوں یعنی وراثہ کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ گو کہنے کو تو خلیاتی وراثیات، وراثیات کی ذیلی شاخ ہے مگر بذات خود اتنی وسیع ہو چکی ہے کہ اب اس کو ایک علاحدہ علم کی حیثیت دی جاتی ہے۔ ایک اور اہم بات یہ کہ خلیاتی وراثیات کو اگر سالماتی حیاتیات کی نظر سے دیکھا جائے تو یہ ایک بڑے پیمانے کا علم ہے یعنی چونکہ یہ خلیاتی پیمانے پر کیا جانے والا وراثوں کا مطالعہ ہے اس لیے سالماتی حیاتیات میں اس کو بہت بڑی جسامت پر کیا جانے والے مطالعے کی حیثیت سے دیکھا جاتا ہے، گو یہ حقیقت بھی اپنی جگہ کہ خلیہ اور پھر اس میں موجود لونی جسیمات اس قدر چھوٹے ہوتے ہیں کہ انسانی آنکھ ان کے مشاہدے سے قاصر ہے۔

خلوی تقسیم کے دوسرے مرحلے کے دوران (FISH) کے طریقے سے رنگے گئے لونی جسیمات (نیلے)، جن میں bcr/abl کی ترتیب نو کو چمکتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے (سرخ اور سبز دانے)

خلیاتی وراثیات کو انگریزی میں Cytogenetics کہا جاتا ہے۔ اس علم میں خلیات کے مرکزوں میں موجود ڈی این اے کے ٹکڑوں کی ساختوں کا مطالعہ کیا جاتا ہے۔ اس مطالعہ میں تاریخی طور پر تو جی دھاری طریقوں اور چند دیگر خلیاتی وراثیاتی طریقہ کار سے مدد لی جاتی رہی ہے مگر آج کل کی سائنسی معلومات کے لحاظ سے اس علم میں بے پناہ وسعت آجانے کے بعد اب ؛ سالماتی حیاتیات کے طریقوں، لونی جسیمات کو چمکانے (FISH) اور ڈی این اے کی نقول گننے کے طریقوں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔