داتا دربار لاہور، پاکستان کا بہت مشہور دربار یا مزار ہے جو تقریباً ایک ہزار سال سے موجود ہے۔ یہ سید علی بن عثمان الجلابی الھجویری الغزنوی ( سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش) کا مزار ہے۔ اس مزار کو لاہور کی ایک پہچان سمجھا جاتا ہے۔ جامعہ ہجویریہ جو ایک مسجد و مدرسہ ہے، اسی مزار کے ساتھ منسلک ہے۔ جتنی بڑی تعداد میں نمازی اس مسجد میں باقاعدہ نماز ادا کرتے ہیں، پوری دنیا کی (حرمین شریفین کے بعد) مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد کے حوالے سے اول فہرست میں رکھا جا سکتا ہے۔

سید علی ہجویری کا مزار المعروف داتا دربار میں ان کی قبر

داتا دربار مسجد ابو الحسن علی ابن عثمان امام جلابی هجویری غزنوی یا ابو القاسم حسن علی هجویری (عربی : علی بن عثمان الجلابی الهجویری الغزنوی) (کبھی کبھی هجویری ہجے)، داتا گنج بخش(فارسی / اردو : داتا گنج بخش) یا داتا صاحب کے نام سے بھی مشہور ہیں، گیارہویں صدی کے دوران میں ایک فارسی صوفی اور عالم تھے۔ انھوں نے کافی حد تک اسلام کے جنوبی ایشیا میں پھیلنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ غزنوی عہد (990ء) کے ابتدائی ایام میں غزنی (افغانستان) میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ کی سب سے مشہور کتاب کشف المحجوب ہے۔ آپ نے حصول علم کی لیے بہت سے ممالک کا سفر کیا۔ آپ اپنی عمر کی آخری حصے میں لاہور تشریف لائے اور اسلام کی اشاعت کا کام کیا۔ آپ کے ہاتھوں بیشمار لوگ مسلمان ہوئے۔ آپ نے 1077ء میں لاہور (پنجاب، پاکستان) میں ہی وفات پائی۔

مزار روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں عقیدت مندوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے۔

آپ کا مزار لاہور میں آج بھی زائرین کے لیے انوار و تجلیات کا مرکز ہے اور بہت سے لوگ آپ کے وسیلہ سے اللہ کا قرب اور اللہ سے اپنی مشکلات کا حل پاتے ہیں۔

مجموعہ تصاویر ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم

فہرست مزارات و مقابر، پاکستان

بیرونی روابط ترمیم

سانچہ:لاہور میٹرو