دلے والا (انگریزی: Dullewala) پاکستان کا ایک آباد مقام جو ضلع بھکر میں واقع ہے۔ دلے والا اپنی بڑھتی ہوئی شرح خواندگی، مہمان نوازی، پاکیزگی اور امید پرستی کی وجہ سے پرامن شہر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ [1]

Dullewala
عرفیت: Dulla
ملکپاکستان
پاکستان کی انتظامی تقسیمپنجاب، پاکستان
ضلعضلع بھکر
تحصیلدریا خان
حکومت
 • قسمMunicipal Committee Dullewala
بلندی178 میل (584 فٹ)
آبادی
 • کل50,000
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)
 • گرما (گرمائی وقت)+6 (UTC)
Calling code0453

تاریخ ترمیم

(میر عبد اللہ خان میرانی کا کوٹ عبد اللہ خان) جو دلے والا [حوالہ درکار] کی نام سے مشہور ہوا میر چاکر اعظم رند کی اولاد میں میر بلوچ خان منکیرہ کے وہ حکمران تھے جنھوں نے لنگاہوں سے خود مختاری کا اعلان کیا تھا۔ ان کے آٹھ فرزند اور ایک بیٹی تھی جس کا نام ملائم بی بی تھا۔ ان کی بیٹی کے تاریخی کردار کو مورخین نے کتب میں درج کیا ہے۔ میر بلوچ اپنے ریاستی امور میں اپنی بیٹی سے مشورہ کیا کرتے تھے۔ جب میر بلوچ کی وفات ہوئی تو ان کے فرزندان میں دستار کے مختلف دعویدار سامنے آئے۔ قبائل کے عمائدین نے معاملے کو سلجھانے کے لیے ملائم بی بی کا نام تجویز کیا اور میر بلوچ کے تمام صاحبزادگان اور قبائل نے اس پر اپنی رضامندی ظاہر کردی۔ ملائم بی بی کے شوہر کا نام میر عبداللّٰہ خان میرانی تھا جنھوں نے ریاست کے دفاع کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ میرانی قبیلے کے اس میر نے منکیرہ سے کوئی 70 کلومیٹر شمال میں ایک قصبہ کی بنیاد رکھی جسے اس نے اپنے نام کی نسبت سے کوٹ عبداللّٰہ خان کا نام دیا۔ تھل کے بیچ یہ قصبہ ڈیرہ جات سے بھیرہ، جہلم، میانوالی جاتے قافلوں کی گزرگاہ بنا۔ اور سرائیکی زبان کے میٹھے لہجے نے اسے کوٹ عبداللّٰہ خان سے دلیوالا بنا ڈالا۔[حوالہ درکار] دلے والا جو سات بزرگان دین کے مزارات اورقبرستانوں پر مشتمل ہے ایک مثالی شہر ہے جسے قبرستانوں کا شہر نہ کہا جائے تو تاریخی زیادتی ہوگی۔۔وقت کے ساتھ آبادی بڑھنے کی صورت میں قبرستان تو سمٹتے چلے گئے لیکن دلے والا شہر وسیع ہو گیا تفصیل کچھ اس طرح ہے۔ 1..قبرستان میاں باز۔۔اکبر خان پلازہ کے سامنے مدرسہ کے ساتھ متصل مزار موجود ہے۔۔پورا قبرستان مقبوضہ ہو چکا ہے۔ 2..قبرستان امام بلی۔۔پاکستان پبلک اسکول کی جانب شمال متصل ہے۔قبر امام بلی بھی موجود ہے۔۔قبرستان کا رقبہ اپنی بقاء کی جنگ لڑتے لڑتے آخری دموں پہ ہے 3..قبرستان محرم سلطان ۔۔مزار بھی موجود ہے اس وسیع قبرستان کا رقبہ بھی ابادی کے دباؤ کی زد میں آچکا ہے 4...قبرستان۔میاں رانجھہ۔۔۔میاں صاحب کا مختصر مزار بھی موجود ہے اور قبرستان بھی محفوظ ہے 5...قبرستان۔۔جیون لشاری ۔۔شہر کے وسط پانی والی ٹینکی کی جگہ موجود تھا جو اب ختم ہو کا ہے 6..قبرستان میاں لطیف۔۔۔۔مزار بھی موجود ہے اور قبرستان بھی۔لیکن یہ قبرستان بھی شہری ابادی کی زد میں آچکا ہے 7...دربار غریب شاہ جو دلے والا کی بنیاد رکھنے سے پہلے موجود تھا۔ماشاء اللہ اب بھی موجود ہے تاریخ کے اوراق میں چھپا یہ کوٹ عبداللّٰہ خان اس وقت دوبارہ افق پر ابھرا جب میانوالی مظفرگڑھ (ایم ایم روڈ) کی تعمیر ہوئی اور دلیوالا جنوب سے شمال کی طرف آتے جاتے مسافروں کے لیے ایک مانوس نام بن گیا۔ ایم ایم روڈ کی NHA میں شمولیت کے بعد یہ شہر سنٹرل کوریڈور کا ایک پھلتا پھولتا ایسا شہر بنے گا جو مکران اور جنوب کو شمالی علاقہ جات سے لنک کرے گا۔ [حوالہ درکار]

تفصیلات ترمیم

دلے والا کی مجموعی آبادی 50,000 افراد پر مشتمل ہے اور 178 میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔

تعلیم ترمیم

  1. پاکستان پبلک اسکول اینڈ کالج
  2. غازی پبلک اسکول اینڈ کالج
  3. القلم پبلک اسکول اینڈ کالج
  4. السید ماڈل پبلک اسکول
  5. ہائی Aims کوچنگ سنٹر
  6. گورنمنٹ ہائی اسکول گرلز اینڈ بوائز
  7. گورنمنٹ ڈگری کالج
Purge

منگل 14 مئی 2024ء

دلیوالا۔۔۔۔تاریخ کے آئینہ میں (میر عبد اللہ خان میرانی کا کوٹ عبد اللہ خان) جو دلے والا کی نام سے مشہور ہوا میر چاکر اعظم رند کی اولاد میں میر بلوچ خان منکیرہ کے وہ حکمران تھے جنھوں نے لنگاہوں سے خود مختاری کا اعلان کیا تھا۔ ان کے آٹھ فرزند اور ایک بیٹی تھی جس کا نام ملائم بی بی تھا۔ ان کی بیٹی کے تاریخی کردار کو مورخین نے کتب میں درج کیا ہے۔ میر بلوچ اپنے ریاستی امور میں اپنی بیٹی سے مشورہ کیا کرتے تھے۔ جب میر بلوچ کی وفات ہوئی تو ان کے فرزندان میں دستار کے مختلف دعویدار سامنے آئے۔ قبائل کے عمائدین نے معاملے کو سلجھانے کے لیے ملائم بی بی کا نام تجویز کیا اور میر بلوچ کے تمام صاحبزادگان اور قبائل نے اس پر اپنی رضامندی ظاہر کردی۔ ملائم بی بی کے شوہر کا نام میر عبداللّٰہ خان میرانی تھا جنھوں نے ریاست کے دفاع کو بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے۔ میرانی قبیلے کے اس میر نے منکیرہ سے کوئی 70 کلومیٹر شمال میں ایک قصبہ کی بنیاد رکھی جسے اس نے اپنے نام کی نسبت سے کوٹ عبداللّٰہ خان کا نام دیا۔ تھل کے بیچ یہ قصبہ ڈیرہ جات سے بھیرہ، جہلم، میانوالی جاتے قافلوں کی گزرگاہ بنا۔ اور سرائیکی زبان کے میٹھے لہجے نے اسے کوٹ عبداللّٰہ خان سے دلیوالا بنا ڈالا۔ دلے والا جو سات بزرگان دین کے مزارات اورقبرستانوں پر مشتمل ہے ایک مثالی شہر ہے جسے قبرستانوں کا شہر نہ کہا جائے تو تاریخی زیادتی ہوگی۔۔وقت کے ساتھ آبادی بڑھنے کی صورت میں قبرستان تو سمٹتے چلے گئے لیکن دلے والا شہر وسیع ہو گیا تفصیل کچھ اس طرح ہے۔ 1..قبرستان میاں باز۔۔اکبر خان پلازہ کے سامنے مدرسہ کے ساتھ متصل مزار موجود ہے۔۔پورا قبرستان مقبوضہ ہو چکا ہے۔ 2..قبرستان امام بلی۔۔پاکستان پبلک اسکول کی جانب شمال متصل ہے۔قبر امام بلی بھی موجود ہے۔۔قبرستان کا رقبہ اپنی بقاء کی جنگ لڑتے لڑتے آخری دموں پہ ہے 3..قبرستان محرم سلطان ۔۔مزار بھی موجود ہے اس وسیع قبرستان کا رقبہ بھی ابادی کے دباؤ کی زد میں آچکا ہے 4...قبرستان۔میاں رانجھہ۔۔۔میاں صاحب کا مختصر مزار بھی موجود ہے اور قبرستان بھی محفوظ ہے 5...قبرستان۔۔جیون لشاری ۔۔شہر کے وسط پانی والی ٹینکی کی جگہ موجود تھا جو اب ختم ہو کا ہے 6..قبرستان میاں لطیف۔۔۔۔مزار بھی موجود ہے اور قبرستان بھی۔لیکن یہ قبرستان بھی شہری ابادی کی زد میں آچکا ہے 7...دربار غریب شاہ جو دلے والا کی بنیاد رکھنے سے پہلے موجود تھا۔ماشاء اللہ اب بھی موجود ہے تاریخ کے اوراق میں چھپا یہ کوٹ عبداللّٰہ خان اس وقت دوبارہ افق پر ابھرا جب میانوالی مظفرگڑھ (ایم ایم روڈ) کی تعمیر ہوئی اور دلیوالا جنوب سے شمال کی طرف آتے جاتے مسافروں کے لیے ایک مانوس نام بن گیا۔ ایم ایم روڈ کی NHA میں شمولیت کے بعد یہ شہر سنٹرل کوریڈور کا ایک پھلتا پھولتا ایسا شہر بنے گا جو مکران اور جنوب کو شمالی علاقہ جات سے لنک کرے گا۔ میر عبداللّٰہ خان میرانی کے کوٹ عبداللّٰہ کے نام اقتباس۔

1. تاریخ ریاست منکیرہ 2۔ تاریخ لیہ 3. تاریخ بھکر 4۔ بھکر داستان۔۔۔منقول۔۔۔یسٹری آف بھکر پیج۔۔ 5..جزوی تحقیق۔۔ملک نیازراں۔۔دلے والا(بھکر)

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Dullewala"