دیمک (انگریزی: Termite)تین حصے والا کیڑا ہے جو چیونٹیوں سے کافی حد تک ملتا ہے۔ یہ کیڑے بھی مل جل کر بستیوں میں رہتے ہیں۔ ان کی جماعتوں میں کارکن زیادہ ہوتے ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ نر اور ایک یا ایک سے زیادہ رانیاں ہوتی ہیں۔ کارکن دیمک سب سے چھوٹی اور پھرتیلی ہوتی ہے اور رانیاں سب سے بڑی۔ کارندہ دیمکوں کے پر نہیں ہوتے۔

دیمک
دیمک

دیمک روشنی سے نفرت کرتی ہے۔ پروں والے نر یا پر دار رانیاں صرف برسات کے موسم میں گھروں سے باہر آتی ہیں اور ہوا میں اڑتی نظر آتی ہیں۔ بعض کے پر خود بخود گر پڑتے ہیں۔ پرندے ان کے گرد منڈلاتے اور ان کو پکڑ پکڑ کر کھاتے ہیں۔ جو رانی مرنے سے بچ جائے وہ زمین پر گر پڑتی ہے۔ اس کے پر جڑ جاتے ہیں یہ رانی پھر سے نئی بستی بناتی ہے۔ برسات میں نر اور رانیاں ہوا میں اڑتی ہیں کارکن دیمکیں ان دنوں میں اپنی زمین دوز گھروں سے باہر نکلتی ہیں۔ مگر بہت کم دکھائی دیتی ہیں۔ اگر انھیں کبھی خوراک جمع کرنے کے لیے بل سے باہر آنا پڑے تو وہ پودوں اور ریشوں کو چبا کر اور پھر انھیں مٹی میں ملا کر چھوٹی چھوٹی سرنگیں بنا لیتی ہیں تاکہ اندر ہی اندر وہ اپنا کام سر انجام دے سکیں۔ کیونکہ ان کو روشنی سے سخت نفرت ہے۔

دیمک کی خوراک زندہ اور مردہ نباتات کے ریشے ہیں۔ سوکھی لکڑی اس کا من بھاتا کھانا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گھروں کے سامان اور کتابوں کو یہ بری طرح تلف کر دیتی ہے۔ غلے کو چٹ کر جاتی ہے۔ درختوں کو بھی سخت نقصان پہنچاتی ہیں۔ گنے کے ننھے پودوں اور گیہوں پر ٹوٹ پرتی ہے۔ آم کا درخت بھی اس کو بہت مرغوب ہے۔ یہ عجیب بات ہے کہ جب تک یہ کیڑے بہت نقصان نہ کر لیں۔ ان کا پتا نہیں چلتا۔ پہلے زمین کے نیچے بل بناتے ہیں پھر وہاں سے سرنگیں کھود کر حملے کرتے ہیں۔ جب ان کی بنائی ہوئی چھتے دار سرنگ نظر آ جائے تو اس وقت ان کا پتا چلتا ہے۔ یہ کیڑے صرف ایک ہی چیز سے گھبراتے ہیں۔ اور وہ چیز مٹی کا تیل ہے۔ جہاں جہاں یہ ظاہر ہوں وہاں مٹی کے تیل میں نیلا تھوتھا ڈال کر پمپ کر دینا چاہیے۔ لیکن فصل پر مٹی کا تیل ہرگز نہ ڈالا جائے۔ کھیتوں میں ان کے بل تلاش کرکے کھودے جائیں اور ان کے بل جلا دیے جائیں۔

نگار خانہ ترمیم