زرد صحافت یا پیلی صحافت (انگریزی: Yellow journalism) کی ایک پست ترین شکل جس میں کسی خبر کے سنسنی خیز پہلو پر زور دینے کے لیے اصل خبر کی شکل اتنی مسخ کر دی جاتی ہے کہ اس کا اہم پہلو قاری کی نظر سے اوجھل ہو جاتا ہے۔ یہ اصطلاح انیسویں صدی کی آخری دہائی میں وضع ہوئی۔ جب نیویارک کے اخبارات کے رپورٹر اپنے اخبار کی اشاعت بڑھانے کے لیے ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر وحشت ناک اور ہیجان انگیز رپورٹنگ کرتے تھے۔ یہ اشاعتی جنگ (Circulation War) اس وقت عروج پر پہنچی جب بعض اخبارات نے کیوبا میں ہسپانوی فوجوں کے مظالم کی داستانیں خوب نمک مرچ لگا کر شائع کیں اور امریکی رائے عامہ کو سپین کے خلاف اس قدر برانگیختہ کر دیا کہ امریکا اور سپین کی جنگ تقریباً ناگزیر ہو گئی۔ زرد صحافت کی اصطلاح دراصل اس سنسنی خیز کامک سیریل سے ماخوذ ہے جو Yellow kid کے عنوان سے امریکی اخبارات میں شائع ہوتا تھا۔

فرضی خبر ایک قسم کی پیلی صحافت (yellow journalism ) ہے۔ کسی بھی خبر کی تشہیر کہ لیے اس کو جان بوجھ کر عوام میں تلبیس اطلاعات (Disinformation) کی صورت پھیلایا جاتا ہے، جس کو روایتی چھاپنے اور نشر کے خبر رساں ذرائع اور سماجی رابطوں کی ویب گاہ کے ذریعے عوام تک پہنچایا جاتا ہے۔ لیکن یہاں غور طلب بات یہ بھی ہے کہ اس فرضی خبر کی آڑ میں اصل خبر پر بھی شکوک پیدا کیے جاتے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. [http://blogs.dunyanews.tv/urdu/?p=8456 FEATUREDدیوان خاص جعلی خبر کا پتہ کیسے لگایا جائے ؟]