رکشا (جاپانی زبان: 人力車، انگریزی: rickshaw)،اصل میں ایک انسانی مقوام تنقل (human powered transport) کے طور پر سامنے آنے والے ناقل (vehicle) کو کہا جاتا تھا جبکہ آج کل اس میں انسانی مقوام (یعنی قوت لگائی) کی بجائے میکانیکی مقوام زیادہ رائج ہے۔ چونکہ اس سواری میں تاریخی طور پر انسانی قوت یا زور لگا کر سفر کیا جاتا تھا اسی وجہ سے اس کو رکشا کہا جانے لگا یعنی موجودہ رائج لفظ rickshaw جس کو اکثر جاپانی کی بجائے انگریزی سمجھا جاتا ہے کی وجہ تسمیہ بھی یہی ہے کہ جاپانی میں riki زور یا طاقت یا قوت لگانے (یعنی مقوام) کو کہا جاتا ہے جبکہ sha کا لفظ کسی بھی قسم کے سفرینہ (coach)، مرکوبہ (coach) یا گاڑی کے لیے آتا ہے، یعنی جاپانی کے اس نام کا مطلب بھی رکشا ہی بنتا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ coach یا cart کے واسطے ایک اور لفظ مرکوبہ بھی آتا ہے جو رکب سے بنا ہے (اور اردو میں اسی رکب سے رکاب بھی بنایا جاتا ہے) لیکن سفرینہ زیادہ سہل اور آسان ہے اور سفر سے تعلق کے ساتھ ساتھ یہ سفینہ سے صوتی نسبت بھی رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ rikisha کا جاپانی لفظ اصل میں ایک اختصاری شکل ہے اس کی مکمل ساخت jin-riki-sha تھی، جاپانی میں جن (jin) کے معنی انسان کے ہوتے ہیں؛ گویا اس کا اصل اور مکمل نام --- انسانی رکشا --- تھا جو سکڑ کر صرف رکشا رہ گیا اور اپنی اس شکل میں 1887ء سے دیکھنے میں آ رہا ہے۔ مختصراً اوپر کی تمام بات کو آسان الفاظ میں یوں دہرایا جا سکتا ہے کہ ۔۔۔۔۔ رکشا ایک ایسی سفر کرنے والی سواری یا گاڑی کو کہا جاتا ہے جس کو زور لگا کر قابلِ سفر بنایا جاتا تھا اور اسی زور لگا کر سفر کرنے کی وجہ سے اس سفرینہ کا نام رکشا پڑ گیا جو آج تک برقرار ہے۔

مطابق 1886ء: ایک جاپانی رکشا (جن رکی شا) کا ایک عکس۔
مطابق 2004ء: ہندوستان کے شہر کلکتہ میں ایک رکشے والا اپنے رکشے کو کھینچ رہا ہے۔