سائیں غلام محمد یہ پیر ومرشد ہیں میاں محمد بخش المعروف کھڑی شریف کے جنہیں میاں غلام محمد بھی کہا جاتا ہے۔
سائیں غلام محمد سلسلہ قادریہ کی بر گزیدہ ہستی ہیں۔ رومی کشمیر میاں محمد بخش نے برصغیر کے عظیم قلندر بابا پیرا شاہ غازی دمڑی والی سرکار کے حکم کی تعمیل میں کھڑی شریف سے ڈڈیال آ کر سائیں غلام محمد کے ہاتھ پر بیعت کی میاں صاحب اپنے روحانی مرشد کی سر زمین کا بے حد ادب و احترام کرتے اور دریائے پونچھ چومکھ پتن کے مقام سے عبور کرنے کے بعد وہ گھوڑی کی سواری سے اتر کر جوتے بھی اتار کر بغل میں دبا لیتے تھے روحانیت میں ادب کی یہ معراج ہے۔
در بار عالیہ قادریہ پلیر شریف پرانا ڈڈیال آزاد کشمیرمیں بزرگان پلیر شریف بابا بدوح شاہ ابدال اور سائیں غلام محمد منگلا ڈیم کی وجہ سے جہاں علاقہ اندرھل کے لوگ در بدر ہوئے وہاں تاریخی مقامات و ثقافتی ورثہ ،آبا و اجداد کی قبریں اور بزرگان دین کے مزارات بھی جھیل کے پانی کی نذر ہو گئے جن میں بزرگان پلیر شریف کے مزارات بھی شامل ہیں بابا بدوح شاہ ابدال علاقہ اندرھل پر بینس راجپوت قبیلہ نے کئی سال حکومت کی اور سائیں غلام محمد اس قبیلہ کے عظیم چشم و چراغ تھے جنھوں نے خداوند تعالیٰ کی حمد و ثناء و عشق رسول ؐ میں مستغرق ہو کر اپنی قیمتی زمینوں کے وسیع سلسلہ کا شتکاری و زمینداری سے الگ ہو کر یاد الٰہی میں مشغول ہو گئے تھے اور انھوں نے تاریخی مسجد کلروڑی کی مرمتی کے لیے مہاراجا کشمیر کی دولت کو ٹھوکر مار دی تھی جبکہ اس دور میں مہاراجا جیسے حکمران کے سامنے اونچا سانس لینا بھی محال تھا۔[1] ان کا مزار کلروڑی شریف میں ہے۔ ان کے متعلق میاں محمد بخش نے پنجابی میں اشعار بھی کہے

مرد بھلیرا مرشد میرا شاہ غلام محمد اہل شریعت اہل طریقت وانگ امام محمد

آپ تحفہ میراں وچ اپنے مرشد اور دادا مرشد کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہویاں فرماتے ہیں:

کامل پیر مربیّ میرا نام غلام محمد اہل شریعت اہل طریقت وانگ امام محمد
پیر اوہناں دا مست محبت غوثاں وچ یگانہشمع حقانی اوپر دائم بدوح شاہ پروانہ

حوالہ جات ترمیم

  1. "سائیں غلام محمد"۔ 09 فروری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 01 فروری 2017