علم طب میں سلیلہ (polyp) ایک شاذی یا abnormal نشو و نما کو کہا جاتا ہے۔ سادہ سے الفاظ میں اس کو یوں کہا جا سکتا ہے کہ یہ جسم میں موجود نظام ہاضمہ کی اندرونی جھلیوں سے بڑھ کر نکلنے والی غیر معمولی نشو و نما ہوتی ہے یعنی اگر آنتوں وغیرہ کی mucous membrane غیر فطری طور پر بڑھنے لگے اور بڑھ کر انگلی نما ابھا سے بنا دے تو اس کو سلیلہ کہا جاتا۔

سلیلہ کے ایک مریض کا تنظیرداخلی (endoscopy) سے معائنہ کرنے پر اس کی آنت کے حلقی قولون (sigmoid colon) میں نظر آنے والے سلائل کی ایک camera سے لی گئی تصویر

وجہ تسمیہ ترمیم

اس کو انگریزی میں polyp کہنے کی وجہ یہی ہے کہ اس کی شکل ایک آبی جاندار سے بہت ملتی ہے جسے polyp ہی کہا جاتا ہے اور اردو میں بھی اس کو سلیلہ کہنے کی وجہ یہی ہے کیونکہ polyp کو اردو میں سلیلہ کہتے ہیں۔ اس کی جمع قواعد کے مطابق تو سلائل کی جاتی ہے جبکہ اردو میں سلیلے بھی کہا جا سکتا ہے۔ خود polyp کا لفظ یونانی polypos سے بنا ہے جس کا کا مطلب حبار (cuttlefish) کا ہوتا ہے اور اس کو polypos کہنے کی وجہ یہ ہے کہ poly کا مطلب متعدد یا کثیرالتعداد کا ہوتا ہے، چونکہ cuttlefish میں متعدد پیر پائے جاتے ہیں اسی وجہ سے اسے یہ نام دیا گیا۔

بیان ترمیم

سلیلہ جیسا کہ اوپر ذکر ہوا کہ نظام ہاضمہ کی اندرونی جھلیوں سے نکلنے والی نامعمولی نشو و نما ہوتی ہے اور یہ ظاہر ہے کہ معدہ اور قولون جیسے اعضاء میں پایا جانے والا مرض ہے۔ ان کی جسامت مختلف ہو سکتی ہے عموماً یہ 1 تا 2 انچ تک کی جسامت میں بن جاتے ہیں۔ کچھ افراد میں سلائل یعنی polyps وراثی ہوتے ہیں جبکہ کچھ میں یہ محصولی (acquired) بھی ہو سکتے ہیں۔ acquired ایسی کیفیات کو کہا جاتا ہے کہ جو والدین کی جانب سے وراثت میں نہ ملی ہوں یعنی وراثی یا genetic نہ ہوں۔

اہمیت ترمیم

سلائل کا شمار سرطان کی ایک قسم میں کیا جاتا ہے جو جسم میں بہت زیادہ تیزی سے نہیں پھیلتی بلکہ اپنی جگہ ہی عرصہ تک محدود رہتی ہے اور اسی وجہ سے اس اس کو سرطان حلیم (benign cancer) کہا جاتا ہے۔ سرطان کی دوسری قسم وہ ہوتی ہے جو جسم میں بہت کم عرصہ میں پھیل جاتی ہے اور اس کو سرطان عنادی (malignant cancer) کہتے ہیں۔

مزید دیکھیے ترمیم