سیتا دیوی (انگریزی: Seeta Devi) (اصل نام: رینی سمتھ) بھارتی سنیما میں (خاموش فلم) کے ابتدائی عہد کی اداکارہ تھی۔ سیتا دیوی اینگلو انڈین تھئ۔[1] انھیں بالی ووڈ کے عہد زریں کی چند مشہور اداکاراوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ انھیں بیبو، درگا کھوٹے، دیویکا رانی اور سبیتا دیوی جیسی اداکاروں کی صف میں شامل کیا جاتا ہے۔[2]

سیتا اپنی پہلی فلم پریم سنیاس میں سیتا دیوی)

فلمی کیرئر ترمیم

ہیمانشو رائے نے سیتا دیوی کو پہلی دفعہ فلم رپیم سنیاس (فلم) میں کام کرنے کا موقع دیا۔ اپنی پہلی ہی فلم سے وہ راتوں رات مشہور ہو گئی۔ یہ انگریزی میں دی لیئٹ آف ایشیا کے نام سے ریلیز ہوئی اور اسی نام سے مشہور ہے۔ بعد میں انھوں نے مدن تھیٹر کے بینر تلے بھی کام کیا۔

انھوں نے بالی وڈ کو تین مشہور فلمیں دی ہیں جن کے نام دی لائٹ آف ایشیا، شیراز اور پرپنچ پش ہیں۔ یہ تینوں فلمیں جرمن ہدایتکار فرانز اوسٹین کے تعاون سے بنائی گئی تھیں۔ ان کے علاوہ بھارتی نزاد پروڈیوسر اور اداکار ہمانشو راج نے بھی ان فلموں میں اپنا تعاون دیا اور باواریا کی کمپنی ایمیلکا بھی اس میں شامل تھی۔[3] یہ تینوں تین الگ الگ مذزہنب کے ماننے والے تھے اور اسی لیے الگ الگ مذاہب پر مبنی فلمیں بنائیں۔ مثال کے طور پر دی لائٹ آف ایشیا گوتم بدھ کی زندگی پر مبنی تھی۔ شیراز تاج محل کی تعمیر پر مبنی تھی اور پرپنچ پش جسے انگریزی نام اے تھرو آف ڈائز سے جانا جاتا ہے، مہابھارت کی کہانیوں پے مبنی تھی۔ ان تینوں فلموں میں سیتا دیوی کلیدی کردار میں تھی۔

دیتا دیوی کی 3 دیگر مشہور فلموں میں درگیش نندنی، کپال کونڈلا اور کرشن کنٹر کا نام لیا جاتا ہے جو بنکم چٹرجی کے ناولوں پر مبنی تھیں۔

کئی فلمی ماہرین کا ماننا ہے کہ رینی سمتھ اور ان کی بہن پیرسی سمتھ باری باری سیتا دیوی کے نام سے کام کرتی تھی۔[1][4]

فلمیں ترمیم

ان کی فلموں میں 1925ء کی پریم سنیاس (جرمن نام ڈائی لوشت ایشیانس)، (انگریزی نام: دی لائٹ آف ایشیا)، 1926ء میں کرشن کنٹر ول۔ 1927ء میں درگیش نندنی، 1928ء میں شیراز، 1928ء میں سارلا، 1928ء میں انارکلی، 1928ء میں بھرنتری قابل ذکر ہیں۔

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب Kathryn Hansen (29 اگست 1998)۔ "Stri Bhumika: Female Impersonators and Actresses on the Parsi Stage"۔ Economic and Political Weekly۔ 33 (35)۔ JSTOR 4407133 
  2. Ashok Raj (1 November 2009)۔ Hero Vol.1۔ Hay House, Inc۔ صفحہ: 37–۔ ISBN 978-93-81398-02-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 اگست 2015 
  3. "Indian Films and Western Audiences"، an article by Jerzy Toeplitz, from Unesco website
  4. A slideshow from Hindustan Times website آرکائیو شدہ 2008-05-23 بذریعہ وے بیک مشین