شاہ محکم الدین صاحب السیر آپ سلسلہ اویسیہ کے ممتاز مشائخ اور خلفاء میں شمار ہوتے ہیں شیخ عبد الحق اویسی کے مرید اور خلیفہ تھے

نام ترمیم

نام محکم الدین خواجہ اویس قرنی کی نسبت سے خواجہ عمر بھر سفر کی وجہ سے سیرانی بادشاہ مشہور تھے اس وجہ سے صاحب السیر بھی کہا جاتا ہے ہے زہر کی وجہ سے انتقال ہوا اس لیے شہید بھی کہا جاتا ہے

ولادت ترمیم

ولادت کا سنہ 1137ھ کے قریب بنتا ہے ذات کے کھرل تھے

بیعت ترمیم

سلسلہ بیعت قادری وحنفی پے مرشد اپنے عم زاد خواجہ عبد الخالق سے پیعت تھی اس لیے اویسی کہا جاتا ہے اپنے مرشد سے بڑا روحانی فیض حاصل کیا، صاحب وجد و سماع ہوئے اور اکثر حالت سکر و جذب میں رہتے تھے، آپ کا استغراق اور مستی حد کمال کو پہنچی ہوئی تھی، سارے عالم اسلام کی سیاحت کی، اس سیر و سیاحت کی وجہ سے آپ کا خطاب صاحب السیر پڑ گیا تھا۔

خلفاء ترمیم

محکم الدین صاحب السیر کے نو خلفا تھے یہ خلفا بڑے بلند مراتب ہوئے انھیں حضور کی فیض تربیت سے خاصا حصہ ملا تھا۔

  • 1۔ حافظ قمر الدین ساکن کوٹھ قائم رئیس (آپ نواب سرفراز خان حاکم ملتان کے پیرو مرشد تھے)۔
  • 2۔ شیخ محمد سلیم قریشی ثانی
  • 3۔ شاہ ابوالفتح ساکن مو
  • 4۔ خواجہ سلیمان (ان کا مزار آپ کے پہلو میں ہے)
  • 5۔ شیخ محمد انور ملتانی (آپ بھی حضرت کے پہلو میں آسودہ خاک ہیں)
  • 6۔ شیخ اللہ داد آپ ڈیرہ غازی خاں کے تھے، مگر آپ کا مزار بھی ملتان میں ہے۔
  • 7۔ دیوان محمد غوث جلال پور پیروالہ (آپ پیر قتال کی اولاد میں سے تھے)۔
  • 8۔ شیخ دوست محمد (آپ کا مزا ر موضع جہانگڑ میں زیارت گاہ خلق ہے)
  • 9۔ حافظ عبد الکریم قاری (آپ قرآن کی قرأت اور خوش آوازی میں سارے پنجاب میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے

وفات ترمیم

آپ کا وصال پانچ جمادی الثانی 1197ھ 1783ء میں ہوا، مزار پر انوار کوٹ بخشا متصل بہاولپور میں ہے، [1][2]

حوالہ جات ترمیم

  1. خزینۃ الاصفیاءجلد پنجمم:صفحہ 369 تا 374 مفتی غلام سرور لاہوری مکتبہ نبویہ لاہور
  2. بہاولپور کے تین ہمعصر اولیاء اردو اکیڈمی بہاوپور