شکاگو پائیل نمبر ایک دنیا کا پہلا کامیاب نیوکلیئر ری ایکٹر تھا جو 2 دسمبر 1942 کو یونیورسٹی آف شکاگو میں بنایا گیا تھا۔ اسے اٹلی کے طبیعیات دان Enrico Fermi کی قیادت میں بنایا گیا تھا۔ اس نے 28 منٹ تک کام کیا جس کے بعد فرمی نے اسے بند کر دیا۔ یہ فروری 1943 تک استعمال کیا گیا جس کے بعد اسے دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا۔

دنیا کا پہلا نیوکلیئر ری ایکٹر

جس جگہ یہ بنایا گیا تھا اسے 1965 میں قومی تاریخی اثاثہ قرار دے دیا گیا ہے۔

اس ری ایکٹر سے بجلی حاصل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی تھی۔ نہ اس میں سے نکلنے والی تابکاری کو روکنے کا کوئی بندوبست کیا گیا تھا۔ اسے ٹھنڈا رکھنے کا بھی کوئی انتظام نہ تھا۔

اس ری ایکٹر سے کئی کلو واٹ کی گرمی خارج ہوئی تھی۔ اس ری ایکٹر میں 40 ٹن یورینیئم دھات اور آکسائیڈ کی صورت میں استعمال کیا گیا تھا جس کے گرد 385 ٹن گریفائیٹ کی اینٹیں موجود تھیں۔ کیڈمیئم کوٹڈ سلاخوں کی مدد سے فالتو نیوٹرون جذب کر کے ری ایکشن کی رفتار کو قابو میں رکھا گیا تھا۔ کسی یورینیئم کے ایٹم کے خود بخود ٹوٹنے کے نتیجے میں جو نیوٹرون نکلے انھوں نے اس ری ایکٹر کو چالو کیا اور کریٹیکل ماس کی موجودگی کی وجہ سے چین ری ایکشن ممکن ہوا۔

انریکو فرمی نے ری ایکٹر بنانے کی پہلی کوشش ستمبر 1941ء میں کی تھی مگر وہ ناکام رہی تھی۔

مزید دیکھیے ترمیم