شہزادی عمرزادی ٹوانہ

پاکستانی سیاست دان

شہزادی عمرزادی ٹوانہ (ولادت: 9 دسمبر 1960ء، لاہور) ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو جون 2013ء سے مئی 2018ء تک پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن تھیں۔

شہزادی عمرزادی ٹوانہ
قومی اسمبلی پاکستان کی رکن
مدت منصب
1 جون 2013ء – 31 مئی 2018ء
معلومات شخصیت
پیدائش 9 دسمبر 1960ء (64 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رشتے دار ملک خضر حیات ٹوانہ (والد)
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم ترمیم

شہزادی عمرزادی ٹوانہ 9 دسمبر 1960ء کو مغربی پاکستان کے شہر لاہور میں پیدا ہوئیں۔[1] ان کے والد سر ملک خضر حیات ٹوانہ تھے جنھوں نے 1943ء سے 1947ء کے درمیان میں پنجاب کے وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[2]

شہزادی عمرزادی نے 1982ء میں کنیئرڈ کالج برائے خواتین یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور پنجاب یونیورسٹی سے معاشیات میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔[1]

شہزادی عمرزادی کی شادی شیخ انجم رفیق سے ہوئی تھی۔

سیاسی زندگی ترمیم

2002ء کے عام انتخابات ترمیم

شہزادی عمرزادی 2002ء کے عام انتخابات میں خواتین کے لیے مخصوص نشست پر مسلم لیگ (ق) کی امیدوار کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔[3][4] انھوں نے بطور قومی اسمبلی کی رکن، وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے پانی و بجلی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔[1]

2008ء کے عام انتخابات ترمیم

شہزادی عمرزادی 2008ء کے پاکستانی عام انتخابات میں حلقہ پی پی 38 (سرگودھا الیون) سے مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ انھوں نے 57،510 ووٹ حاصل کیے اور مسلم لیگ (ق) کے امیدوار محمد منیر قریشی کو شکست دی۔[5]

2013ء کے عام انتخابات ترمیم

شہزادی عمرزادی 2013ء کے پاکستانی عام انتخابات میں پنجاب سے خواتین کے لیے مخصوص نشست پر مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی میں دوبارہ منتخب ہوئیں۔[6][7] شہزادی عمرزادی نے بطور قومی اسمبلی کی رکن اپنے دوسرے دور میں وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے پٹرولیم اور قدرتی وسائل کی خدمات انجام دیں۔[8]

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ "Punjab Assembly"۔ www.pap.gov.pk۔ 21 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2018 
  2. "Profile"۔ www.pap.gov.pk۔ 08 اگست 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 20 فروری 2021 
  3. "Women who made it to National Assembly"۔ DAWN.COM۔ 1 November 2002۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2017 
  4. "PESHAWAR: Women players at political chessboard"۔ DAWN.COM۔ 7 October 2002۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2017 
  5. "2008 election result" (PDF)۔ ECP۔ 05 جنوری 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اگست 2018 
  6. "PML-N secures most reserved seats for women in NA - The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 28 May 2013۔ 04 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2017 
  7. "Women, minority seats allotted"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 29 May 2013۔ 07 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2017 
  8. "Gas shortage: 'Government taking initiative to resolve crisis' - The Express Tribune"۔ The Express Tribune۔ 2 December 2014۔ 23 اگست 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اگست 2017