شیوکمار سوامی

بھارتی سَنْت

شیوکمار سوامی (پیدائشی نام شیوانا؛ 1 اپریل 1907–21 جنوری 2019)[1] بھارت کے ایک روحانی قائد، فلاح کار اور ماہرِ تعلیم تھے۔ نیز وہ لنگایت دھرم کی مذہبی شخصیت اور صوبہ کرناٹک میں سِدّھا گنگا مٹھ کے سربراہ تھے۔[2] انھوں نے شری سِدّھا گنگا ایجوکیشن سوسائٹی بھی قائم کی۔[3] انھیں لنگایت دھرم کے کٹّر ماننے والے کے طور پر تسلیم کیا جاتا تھا۔[4] انھیں ریاست کرناٹک میں ندیڑادووا دیوارو (چلتا پھرتا دیوتا/ساکشات دیوتا) کے طور پر بھی جانا جاتا تھا۔[5][6]

شیوکمار سوامی
سنہ 2007ء میں شیو کمار سوامی

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (کنڑا میں: ಶಿವಣ್ಣ ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 1 اپریل 1907(1907-04-01)
ویراپورا، مگدائی، سلطنت خداداد میسور
(موجودہ کرناٹک، بھارت)
وفات 21 جنوری 2019(2019-01-21)
(بعمر 111 سال، 295 دن)
تمکر، کرناٹک، بھارت
شہریت بھارت
برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر نام سدھا گنگا سوامیجیگلو، ندیڑادووا دیوارو، کائیکا یوگی، تریویدا داؤشی
عملی زندگی
پیشہ فلاح کار،
سربراہ سدھا گنگا مٹھ
تنظیم سِدّھا گنگا ایجوکیشن سوسائٹی
اعزازات
پدم بھوشن (2015ء)
کرناٹک رتن (2007ء)

وہ ان لوگوں میں شامل تھے جن کی ہندوستان میں زندہ رہنے والے طویل العمر افراد میں تصدیق ہو چکی تھی۔[7] انھیں ہندوستان کے تیسرے بڑے شہری اعزاز، پدم بھوشن سے حکومت ہند نے 2015ء میں نوازا۔[8]

ابتدائی زندگی ترمیم

شیو کمار 1 اپریل 1907 کو سلطنت خدادا میسور (موجودہ دور میں بھارتی ریاست کرناٹک کی رام نگر ڈسٹرکٹ) میں مگدائی کے قریب ایک گاؤں ویراپورا میں پیدا ہوئے۔ ان کا پیدائشی نام شیوانا رکھا گیا۔ وہ گنگا ماں اور ہونے گوڑا کے تیرہ بچّوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ جب وہ آٹھ سال کے تھے تو ان کی والدہ کا انتقال ہو گیا۔[9] ایک بچّے کے طور پر وہ گاؤں میں مذہبی مراکز کے دوروں کے مواقع پر اپنے والدین کے ساتھ ہوتے تھے اور خاص طور پر شیوا گنگا متعدّد بار جاتے تھے۔[10]

انھوں نے اپنی ابتدائی تعلیم ویرا پورا کولی مٹھ اور نوا گلی گاؤں کے ایک مڈل اسکول میں حاصل کی، جو موجودہ دور کی تمکور ڈسٹرکٹ میں واقع ہے۔ انھوں نے میٹرک کا امتحان 1926 میں پاس کیا۔ اس دوران مختصر عرصے کے لیے وہ سِدّھا گنگا مٹھ میں رہائشی طالب علم بھی تھے۔ انھوں نے سینٹرل کالج بنگلور سے پری-یونیورسٹی کورس مکمّل کیا اور 1930 میں طبیعیات اور ریاضی کے اختیاری مضامین کے ساتھ بیچلرز کی سند حاصل کی۔[11] ان کو کنڑ، سنسکرت اور انگریزی زبانوں پر عبور حاصل تھا۔[12]

اسی سال جنوری میں اپنے دوست اور سِدّھا گنگا مٹھ کی سربراہی کے وارث شری مرولارادھیا کے انتقال کے بعد سوامی کو اُدّانا شیو یوگی سربراہ کی جانب سے شری مرولارادھیا کی جگہ منتخب کر لیا گیا۔ 3 مارچ 1930 کو رسمی تقریب کے بعد سوامی، ورکت آشرم میں داخل ہو گئے۔[13][14]

سماجی خدمات ترمیم

انھوں نے کُل 132 تعلیمی اور تربیتی ادارے قائم کیے، جن میں نرسری سے لے کر انجینیئرنگ، سائنس، فنون اور انتظام کے شعبہ جات کے کالجوں کے ساتھ ساتھ عملی تربیت کے مراکز بھی شامل تھے۔[15] انھوں نے ایسے تعلیمی ادارے قائم کیے، جو سنسکرت کی روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید سائنس اور ٹیکنالوجی پر مبنی تعلیم بھی فراہم کرتے ہیں۔ اپنے فلاحی کاموں کے باعث ان کا وسیع پیمانے پر احترام کیا جاتا تھا۔[16]

سوامی گُرُو کُل میں 5 سے 16 سال کی عمر کے کسی بھی حصّے کے 10 ہزار سے زائد بچّے زیرِ تعلیم ہیں، جن کا تعلّق تمام مذاہب، ذاتوں اور عقیدوں سے ہے؛ جنہیں مفت کھانا، تعلیم اور سائبان (تری ویدا دسوہی) فراہم کیے جاتے ہیں۔[17][18] مٹھ کا دورہ کرنے والے زائرین اور ملاقاتیوں کو مفت کھانا فراہم کیا جاتا ہے۔[19] مرکزی مذہبی رہنما کی راہ نمائی میں ایک سالانہ زرعی میلہ مقامی آبادی کے لیے منعقد کیا جاتا ہے۔ 2007 سے سوامی جی کی صد سالہ سال گرہ کے موقع پر حکومتِ کرناٹک نے شیو کمار سوامی جی پراشاستی کے نام پر ادارے کے قیام کا اعلان کیا۔[20] سابق صدر بھارت، عبدالکلام نے تمکور میں ان سے ملاقات کی اور سوامی جی کی تعلیم اور انسانیت کی فلاح کے لیے خدمات کو سراہا۔[21]

صحت ترمیم

25 جون 2016 کو سوامی جی کو یرقان لاحق ہونے کے باعث ہسپتال میں داخل کر لیا گیا اور علاج کے بعد ان کو ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔[22] 12 مئی 2017 کو ان کے اندر مختلف انفیکشنوں [23] کی تشخیص ہوئی، لیکن علاج کے بعد ان کی صحت مکمّل طور پر بحال ہو گئی۔ ستمبر 2017 میں انھیں دوبارہ ہسپتال میں داخل کر لیا گیا۔[24] 26 جنوری 2018 کو ان میں نمونیا اور پِتّے کے انفیکشن کی تشخیص ہوئی، لیکن ہسپتال میں مختصر قیام کے بعد ان کی صحت مکمّل بحآل ہو گئی۔[25] جون 2018 میں انھیں دوبارہ ہسپتال میں داخل کر لیا گیا، کیونکہ پِتّے کا انفیکشن دوبارہ عود کر آیا تھا۔[26]

1 دسمبر 2018 کو انھیں دوبارہ ہسپتال میں داخل کر لیا گیا، جس کی وجہ جگر کی ٹیوب کا انفیکشن تھا۔[27] گو کہ ابتدائی طور پر انھیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، لیکن 3 دسمبر 2018 کو انھیں دوبارہ ہسپتال میں داخل کر لیا گیا۔ 8 دسمبر 2018 کو ان کا جگر کے بائی پاس کا آپریشن ہوا اور پِتّا نکال دیا گیا۔ یہ آپریشن محمد ریلا نے انجام دیا۔[28] یہ جراحت کامیاب رہی اور آئی۔سی۔یو۔ میں کچھ دن گزارنے کے بعد انھیں ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ 29 دسمبر 2018 کو انھیں پھیپھڑوں کا انفیکشن [29] تشخیص ہوا اور 3 جنوری 2019 کو انھیں ہسپتال میں داخل کر لیا گیا۔[30] 11 جنوری 2019 کو انھیں اعانتِ حیات کی مشین (life support) پر منتقل کر دیا گیا، کیونکہ ان کی حالت بگڑ گئی تھی۔[31] 16 جنوری 2019 کو صحت مکمّل بحال نہ ہونے کے با وجود سوامی کو ان کی وصیت کے مطابق واپس سِدّھا گنگا مٹھ منتقل کر دیا گیا۔[32] 21 جنوری 2019 کو ان کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی تھی اور اسی دن ہندوستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح 11 بج کر 44 منٹ پر وہ وفات پا گئے۔[33][34] حکومتِ کرناٹک نے 22 جنوری 2019 کو عام تعطیل اور تین یوم کے لیے ریاستی سوگ کا اعلان کیا۔[35]

اعزازات اور اعترافات ترمیم

 
ستمبر 2014ء میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سوامی کے ساتھ۔

ان کی فلاحی خدمات کے اعتراف میں سوامی جی کو 1965 میں کرناٹک یونیورسٹی کی جانب سے ادب میں ڈاکٹریٹ (ڈاکٹر آف لٹریچر) کی سند سے نوازا گیا۔[36] ان کی صد سالہ سال گرہ کی تقریب کے موقع پر حکومتِ کرناٹک نے سوامی جی کو کرناٹک رتن کے اعزاز سے نوازا، جو ریاست کرناٹک کا سب سے بڑا شہری اعزاز ہے۔[37] 2015 میں حکومتِ ہندوستان نے انھیں پدم بھوشن کے اعزاز سے نوازا۔

2017 میں حکومتِ کرناٹک اور ان کے مدّاحوں نے ان کی سماجی خدمات کے اعتراف میں انھیں بھارت رتن سے نوازنے کا تقاضا کیا۔[38][39] سوامی جی کی وفات سے ایک ہفتے قبل کرناٹک کے وزیر اعلیٰ، ایچ ڈی کمار سوامی نے سوامی جی کی فلاحی خدمات کے اعتراف میں انھیں بھارت رتن سے نوازنے کا تقاضا کیا۔[40]

حوالہ جات ترمیم

  1. "Sree Siddaganga Mutt"۔ Sreesiddagangamutt.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2018 
  2. "Walking God"۔ Epaper.timesofindia.com۔ 12 جون 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2018 
  3. "Lingayat seer Shivakumara Swami dies at 111, Karnataka declares 3-day state mourning" (بزبان انگریزی)۔ India Today۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  4. "Prominent Lingayat seer Shivakumara Swami dies at 111"۔ Rediff.com۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  5. "Sree Siddaganga Mutt"۔ Sreesiddagangamutt.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2018 
  6. "Childhood"۔ siddagangamath.org۔ 21 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  7. "Education"۔ siddagangamath.org۔ 04 اپریل 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  8. "Sree Siddaganga Mutt"۔ Sreesiddagangamutt.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 جنوری 2018 
  9. "Shivakumara Swamiji: 'Walking god' who believed in the power of education" (بزبان انگریزی)۔ The Week۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  10. "Shivanna to Sree Sivakumara Swamigalu"۔ siddagangamath.org۔ 21 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  11. Rohith B. R. (21 جنوری 2019)۔ "Shivakumara Swamiji, 'walking god' of Karnataka, passes away"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  12. S. Bhuvaneshwari (1 اپریل 2015)۔ "108th birthday of Siddaganga mutt Seer celebrated" (بزبان انگریزی)۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  13. "Kalam hails Siddaganga seer's contribution to society"۔ دی ہندو۔ Chennai, India۔ 8 اپریل 2006۔ 07 نومبر 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2009 
  14. "Shivakumara Swami's 111 years will be remembered as a life dedicated to simplicity, learning and service to society"۔ Firstpost۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  15. Staff Correspondent (25 جون 2016)۔ "Siddaganga seer returns to Tumakuru"۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 – www.thehindu.com سے 
  16. "Siddaganga Mutt seer hospitalised – Times of India"۔ The Times of India 
  17. Staff Correspondent (25 جون 2016)۔ "Siddaganga seer returns to Tumakuru"۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 – www.thehindu.com سے 
  18. "Siddaganga Institute of Technology"۔ Sit.ac.in۔ 27 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 ستمبر 2009 
  19. Staff Correspondent (25 جون 2016)۔ "Siddaganga seer returns to Tumakuru"۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 – www.thehindu.com سے 
  20. "Siddaganga Mutt seer hospitalised – Times of India"۔ The Times of India 
  21. "Siddaganga Mutt seer hospitalised – Times of India"۔ The Times of India 
  22. "Mutt seer hospitalised in Kengeri" [مردہ ربط]
  23. Staff Reporter (27 جنوری 2018)۔ "Siddaganga seer back in Tumakuru mutt"۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 – www.thehindu.com سے 
  24. "Siddaganga seer Shivakumara Swami hospitalised, discharged later"۔ The New Indian Express 
  25. "Siddaganga Mutt seer hospitalised" (بزبان انگریزی)۔ The Hindu۔ 1 دسمبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  26. "Siddaganga seer undergoes surgery"۔ 8 دسمبر 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 – www.thehindu.com سے 
  27. ನಡೆದಾಡುವ ದೇವರ ಶ್ವಾಸಕೋಶದಲ್ಲಿ ಸೋಂಕು ಪತ್ತೆ – ಶ್ರೀಗಳ ಆಪ್ತ ವೈದ್ಯರು ಸ್ಪಷ್ಟನೆ آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ publictv.in (Error: unknown archive URL) سانچہ:Kn icon
  28. "Shivakumara Swami shifted to hospital"۔ Deccan Herald۔ 3 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  29. "Siddaganga seer to stay on ventilator: Dr Manjunath"۔ Deccan Herald۔ 12 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  30. Staff Reporter (16 جنوری 2019)۔ "Shivakumara Swami shifted to Siddaganga mutt"۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 – www.thehindu.com سے 
  31. "Live updates: Siddaganga seer Shivakumara Swamiji critical, put on ventilator"۔ The Times of India (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  32. India Today Web Desk New DelhiJanuary 21، 2019UPDATED: جنوری 21، 2019 16:26 Ist۔ "Lingayat seer Shivakumara Swami dies at 111, Karnataka declares 3-day state mourning"۔ India Today 
  33. "Siddaganga Mutt seer death: Karnataka declares holiday tomorrow"۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019  [مردہ ربط]
  34. "Shivakumara Swami, "Walking God"، Dies At 111. Politicians Unite In Grief"۔ NDTV.com۔ 21 جنوری 2019۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  35. "Seer turns 110, devotees seek Bharat Ratna"۔ The New Indian Express۔ 1 اپریل 2017۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  36. S. Bhuvaneshwari (21 جنوری 2019)۔ "Siddaganga Mutt head Shivakumara Swamy passes away" (بزبان انگریزی)۔ The Hindu۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019 
  37. "A medieval poet bedevils India's most powerful political party"۔ دی اکنامسٹ۔ 21 ستمبر 2017 
  38. "Bharat Ratna sought for Siddaganga seer"۔ دی ہندو۔ 15 اکتوبر 2008۔ 18 اکتوبر 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 جنوری 2019 
  39. "A medieval poet bedevils India's most powerful political party"۔ دی اکنامسٹ۔ 21 ستمبر 2017 
  40. "K'taka CM HD Kumaraswamy demands Bharat Ratna for 111-year-old seer Shivakumara Swamiji"۔ The News Minute۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 جنوری 2019