ضمیر:(انگریزی:Conscience.)عربی زبان کا لفظ ہے اس کی جمع ضمیریں اور ضمائر ہے۔

معانی ترمیم

دل ،قلب، باطن ،من اور جی کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔

اصطلاحی معنی ترمیم

صحیح اور غلط میں تمیز کی اخلاقی حس، نیک و بد کی پہچان، اچھے برے میں فرق کرنے کی صلاحیت، حق و باطل کی شناخت کرنے کی استعداد، قوت ممیزہ کے اصطلاحی معنی میں استعمال ہوتا ہے جیسے کہا جاتا ہے ادیب معاشرہ کا ضمیر ہوتا ہے۔

اصطلاح تصوف ترمیم

اصطلاح تصوف میں اندرونِ دل، اندرونہ ،اندیشۂ دل، جو دل میں گذرے، خواہش دل کے معانی میں استعمال ہوتا ہے

  • راز، بھید ،مخفی، پوشیدہ، نہاں کے معنوں میں استعمال ہے۔[1]

صرف و نحو ترمیم

صرف و نحو میں وہ کلمہ جو متکلم، مخاطب اور غائب پر دلالت کرے [2] اسم ظاہر کا قائم مقام اسم [3] اسم اشارہ جو پہلے گذرے ہوئے اسم معرفہ یا اسم نکرہ کا متبادل ہو۔

قرآن میں ذکر ترمیم

لفظ ضمیر قرآن حکیم میں وارد نہیں ہوا البتہ ضامر (ایک بارآیا) = جودبلا پتلا،چھریرا اور لاغرکے معنوں میں ہے۔[4]

حوالہ جات ترمیم

  1. فرہنگ آصفیہ سعید احمد دہلوی
  2. مصباح اللغات
  3. (فرہنگ آصفیہ)
  4. فواد عبد الباقی، معجم المفہرس