عالم فقری

پاکستان کے نامور محقق، عالم اور مؤرخ

عالم فقری (پیدائش: 13 ستمبر 1945ء— وفات: 28 مارچ 2018ء) لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک شہرت یافتہ مؤرخ، محقق اور عالم تھے۔ اُن کی وجہ شہرت تاریخ لاہور پر تحقیقی کتب ہیں اور اِس کے علاوہ اسلام اور سیرت پر بھی متعدد کتب اُن کی وجہ شہرت بنیں۔

عالم فقری
معلومات شخصیت
پیدائش 13 ستمبر 1945ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  برطانوی پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 28 مارچ 2018ء (73 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لاہور ،  پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
فرقہ اہل سنت و جماعت
فقہی مسلک حنفی
عملی زندگی
پیشہ مورخ   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی حالات ترمیم

عالم فقری کا اصل نام عالم حسین تھا مگر علمی دنیا میں وہ عالم فقری کے نام سے مشہور ہوئے۔ عالم فقری بروز جمعرات 5 شوال 1364ھ مطابق 13 ستمبر 1945ء کو لاہور میں میراں حسین زنجانی کے دربار سے ملحقہ محلہ چاہ میراں میں پیدا ہوئے۔

تعلیم ترمیم

ابتدائی تعلیم کے حصول کے لیے میونسپل کارپوریشن اسکول، چاہ میراں میں داخل کروایا گیا جہاں سے انھوں نے پانچویں کلاس تک تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں چھٹی جماعت سے دسویں جماعت تک تعلیم اسلامیہ ہائی اسکول، مصری شاہ (ملحقہ کوٹ خواجہ سعید) سے حاصل کی۔ 1963ء میں عالم فقری نے میٹرک کا اِمتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا اور اسکالرشپ حاصل کی۔ 1965ء میں ایف اے کا امتحان پاس کیا اور 1967ء میں بی اے کا امتحان پاس کیا۔ 1969ء میں ایم اے اسلامیات کیا اور پھر ایم اے اُردو کی ڈگری بھی حاصل کی۔ 1975ء میں ایل ایل بی (درجہ وکالت) کا امتحان پاس کیا۔ عالم فقری نے قرآن کریم کی ناظرہ تعلیم امام مسجد دربار حضرت میراں حسین زنجانی سے حاصل کی اور ابتدائی عربی صرف و نحو کی تعلیم بھی حاصل کی۔ اپنے گھر کے قریب مولانا مفتی مہر دین جو قرآن و حدیث کی تعلیم دِیا کرتے تھے، سے ترجمہ قرآن کریم اور تفسیر پڑھی۔

تصانیف و تالیفات ترمیم

عالم فقری کہا کرتے تھے کہ حصولِ علم کے بعد مجھے کتب لکھنے کا شوق پیدا ہوا، چنانچہ میں نے تصنیف و تالیف سے قبل کچھ بنیادی مذہبی کتب کا مطالعہ کیا جن میں تفسیر ابن کثیر، تفسیر نعیمی، تفسیر روح البیان، تفسیر مظہری، تفسیر ضیاء القرآن اور متعدد دوسری تفاسیر شامل تھیں۔ تفاسیر کی کتب کے علاوہ کتب ہائے حدیث صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابوداؤد، سنن ابن ماجہ، سنن ترمذی، مشکٰوۃ المصابیح، اشعۃ اللمعات، مزارِحق کے علاوہ دیگر کتب ہائے حدیث سے بھی اِستفادہ کیا اور اِن کتب کے مطالعہ سے میری علمی سوچ میں اِضافہ ہوا۔ عالم فقری جب کتب تصنیف کرتے تو قرآنی آیات، احادیث مبارکہ، شرعی مسائل اور دیگر باتوں کے لیے جامع کتب کا مطالعہ کرتے تاکہ مسائل کو حنفی مسلک اہل سنت والجماعت کے مطابق درست لکھا جاسکے اور جو شخص بھی اِن کی کتب کا مطالعہ کرتا ہے، اُسے محسوس ہوتا ہے کہ وہ جامع حیثیت کی حامل اور علمی گہرائی اور وسعت سے لبریز ہیں۔ سلسلہ تصنیف و تالیف 1974ء میں شروع ہوا۔ تحریر کا انداز نہایت سادہ تھا اور حتیٰ الامکان کوشش کرتے تھے کہ مشکل الفاظ سے اجتناب کیا جائے تاکہ قارئین کو بات سمجھنے میں آسانی ہو سکے۔ عالم فقری نے تقریباً 260 بڑی چھوٹی کتب تصنیف کیں۔

وفات ترمیم

عالم فقری وفات سے ایک ماہ قبل عارضہ شکم میں مبتلا ہوئے اور مرض میں طبیعت دن بہ دن بگڑتی چلی گئی۔ عارضہ شکم کے ساتھ بخار کی بھی کیفیت رہنے لگی اور شدید کھانسی میں مبتلا ہوئے۔ شدتِ مرض کی وجہ سے گھر میں مقید ہوکر رہ گئے اور معالجین سے علاج کروانے پر پرہیز کرتے رہے۔ مرض کی شدت میں جب علیل ہو گئے تو کھانا پینا ترک کر دیا اور وفات سے ایک دِن قبل گفتگو بھی ترک کردی۔ بروز بدھ 10 رجب 1439ھ مطابق 28 مارچ 2018ء کو اذانِ فجر سے قبل 73 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ نمازِ جنازہ دربار حضرت میراں حسین زنجانی میں اداء کی گئی اور تدفین موضع جلو پارک فقری سٹریٹ، مین جلو پارک روڈ، لاہور میں کی گئی۔