مطلقہ کی عدت: ترمیم

مطلقہ عورت کی عدت کے بارے میں ارشادِ ربانی ہے:

وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ وَلاَ يَحِلُّ لَهُنَّ أَن يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِن كُنَّ يُؤْمِنَّ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَبُعُولَتُهُنَّ أَحَقُّ بِرَدِّهِنَّ فِي ذَلِكَ إِنْ أَرَادُواْ إِصْلاَحًا وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلِلرِّجَالِ عَلَيْهِنَّ دَرَجَةٌ وَاللّهُ عَزِيزٌ حَكُيمٌO

اور طلاق یافتہ عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اسے چھپائیں جو اﷲ نے ان کے رحموں میں پیدا فرما دیا ہو، اگر وہ اﷲ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں اور اس مدت کے اندر ان کے شوہروں کو انھیں (پھر) اپنی زوجیت میں لوٹا لینے کا حق زیادہ ہے اگر وہ اصلاح کا ارادہ کر لیں اور دستور کے مطابق عورتوں کے بھی مردوں پر اسی طرح حقوق ہیں جیسے مردوں کے عورتوں پر، البتہ مردوں کو ان پر فضیلت ہے اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہے۔

البقرة، 2: 228

آزاد عورت جس کو رخصتی کے بعد طلاق ہوجائے اس کی عدت کی تین اقسام ہیں:

  1. مطلقہ حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔
  2. ایسی مطلقہ جس کو حیض آتا ہو اس کی عدت تین حیض ہے۔
  3. ایسی مطلقہ جس کو کم عمری، بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو اس کی عدت تین ماہ ہے۔

مگر ایسی مطلقہ جس کو نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے طلاق ہو جائے اس پر عدت نہیں ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا

اے ایمان والو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر تم انھیں طلاق دے دو قبل اس کے کہ تم انھیں مَس کرو (یعنی خلوتِ صحیحہ کرو) تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدّت (واجب) نہیں ہے کہ تم اسے شمار کرنے لگو، پس انھیں کچھ مال و متاع دو اور انھیں اچھی طرح حُسنِ سلوک کے ساتھ رخصت کرو۔

الاحزاب، 33: 49

ایسی عورت جس کا خاوند گم ہو جائے اور اس کی بالکل کوئی خبر نہ ہو تو وہ چار سال تک انتظار کرے گی اور چار سال کے بعد عدالت جا کر ثبوت پیش کرے گی کی چار سال سے اس کا خاوند لا پتہ ہے۔ عدالت حالات اور ثبوتوں کا جائزہ لے کر اس کا نکاح منسوخ کر دے گی۔ جس دن عدالت نکاح منسوخ کرے گی اس دن سے وہ عورت چار ماہ دس دن کی عدت گزارنے کی پابند ہوگی۔