عطیہ داؤد (ولادت: 1 اپریل 1958ء)[2] سندھی شاعرہ اور مصفہ ہیں۔ وہ مولڈینو لاڑک نوشهرو فیروز ، سندھ ، پاکستان کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں پیدا ہوئیں۔[3][4] انھیں اپنے وقت کی ایک انتہائی اہم سندھی مصنفہ کی حیثیت سے سراہا گیا ہے[3] عطیہ دائود نے اپنی شاعری کا استعمال روایت کے نام پر پاکستانی معاشرے میں خواتین پر ہونے والے ظلم کو اجاگر کرنے کے لیے کیا ہے۔ وہ 1980ء سے اشعار لکھ رہی ہیں۔[4]

عطیہ داؤد
 

معلومات شخصیت
پیدائش 1 اپریل 1958ء (66 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنفہ [1]،  شاعرہ [1]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان سندھی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی ترمیم

عطیہ داؤد سنہ 1975ء میں کراچی منتقل ہوئیں اور 1980ء سے باقاعدگی سے شاعری لکھ رہی ہیں۔ [3][4] ان کے والد اسکول کے استاد ، شاعر اور حافظ تھے۔[4][3] سندھی زبان کے ایک اخبار میں شائع ہونے والی ان کی پہلی نظم کو ، ان کے بھائیوں کی طرف سے منفی رد عمل ملا جس کے تتیجے میں انھوں نے اپنا نام عطیہ لاڑک سے تبدیل کرکے عطیہ داؤد رکھ لیا [4] عطیہ داؤد کی سوانح عمری کو آکسفورڈ یونیورسٹی پریس نے 2009ء میں شائع کیا تھا۔ اس سے قبل کا اس کا ایک ورژن ہندوستان میں ہندی میں سنہ 2000ء میں راجکمال پرکاشن نے شائع کیا تھا۔عطیہ داؤد نے اپنی زندگی کی کہانی نئی دہلی کے سنسکرتی مرکز میں رہائش گاہ کے دوران میں لکھی [4][3][5] ایک ایسا ادارہ جو فنکاروں کی مدد کرتا ہے۔[6][7]

منتخب کام ترمیم

عطیہ داؤد کے پاس ان کی ساکھ کے لیے بے شمار اشاعتیں ہیں۔ وہ زیادہ تر سندھی میں لکھتی ہیں۔ وہ دیہی سندھ میں لڑکیوں کے تکلیف دہ تجربات سے متاثر ہوئیں۔[8][5] اس کی نظموں کا جرمن ، انگریزی اور اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔[9] ان کی شاعری اخلاص اور جوش کے لیے مشہور ہے۔ [10]

ایوارڈ [7][8] ترمیم

2001ء میں انھیں سندھی ادیب ایوارڈ سے نوازا گیا جو اکھیل بھارت سندھی بولی اور سہیت سبھا انڈیا کی جانب سے دیا گیا۔ ساہتیہ اکیڈمی بھوپال میں ان کے اعزاز میں دو ادبی نشستیں بھی ہوئیں۔

شاعری [9] ترمیم

امر گیت

سفر

بے رنگ تصویر

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=jo2014841947 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 جون 2022
  2. Super User۔ "Attiya Dawood (Member)"۔ www.iefsindh.org (بزبان انگریزی)۔ 12 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  3. ^ ا ب پ ت ٹ "T2F » In Their Own Voice: Attiya Dawood"۔ www.t2f.biz (بزبان انگریزی)۔ 12 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  4. ^ ا ب پ ت ٹ ث "URDU LITERATURE: Story of a lifetime"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ 2010-01-31۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  5. ^ ا ب Saher Baloch (2013-12-19)۔ "Diary of a six-year-old's pastoral experiences"۔ DAWN.COM (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  6. "Sanskriti Kendra"۔ www.sanskritifoundation.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  7. ^ ا ب "Rebellion in Writing: Pakistani Author Attiya Dawood"۔ REVOLUTIONS IN MY SPACE: A BLOG BY RITA BANERJI (بزبان انگریزی)۔ 2010-11-12۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  8. ^ ا ب Chief Editor (2010-12-05)۔ "Who is who in Pakistan: Attiya Dawood"۔ Who is who in Pakistan۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  9. ^ ا ب "Poets translating Poets – Poets – Goethe-Institut"۔ www.goethe.de (بزبان انگریزی)۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017 
  10. "Attiya Dawood & Her Writings: Feminist writings by Pakistan's leading activist-poet"۔ www.geocities.ws۔ اخذ شدہ بتاریخ 11 ستمبر 2017